مداخلت یا سازش

سابق وزیراعظم عمران خان نے 27 مارچ کو اسلام آباد میں منعقدہ اپنی پارٹی کے ایک جلسہ عام میں ایک کاغذ لہرایا اور کہا کہ ایک ملک نے اس خط کے ذریعے ہمیں دھمکی دی ہے کہ اگر عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہ ہوئی تو اس کے آپ کو خطرناک نتائج بھگتنے ہوں گے اگر کامیاب ہو گئی تو تعاون کیا جائے گا بعد میں خود ہی وزیراعظم صاحب نے بتا دیا کہ یہ خفیہ مراسلہ امریکہ میں تعینات پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید نے امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری برائے خارجہ ڈونلڈ لو سے ملاقات کے بعد لکھا تھا یہ ان کی میٹنگ کے منٹس تھے اس اعلان کے بعد ملک میں شور مچ گیا پی ٹی آئی کا یہ بیانیہ بن گیا کہ جو گورنمنٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی ہے یہ غیر ملک سازش ہے اس خط کے علاؤہ ان کے پاس ایک اور بڑی مضبوط دلیل تھی کہ جن پارٹیوں کی سیاست کا دارومدار ہی ایک دوسرے پر طعن و تشنیع اور آپسی کرپشن کے الزامات عائد کرکیاپنی باریوں کا تعین کرنا تھا اور لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا تھا وہ بغیر کسی وجہ کے چند دنوں میں ہی کیسے شیر و شکر ہو گئی ہیں اسی اثنا میں سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا کر یہ خط اس میں پیش کیا گیا اس کمیٹی میں جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین اور تینوں شعبوں کے سربراہان وزیر داخلہ وزیر خارجہ نے شرکت کی اپوزیشن لیڈر کو بھی دعوت دی گئی لیکن انہوں نے شرکت نہیں کی اس اجلاس کے بعد اعلامیہ جاری کیا گیا کہ اس خط سے واضح ہوتا ہے کہ مداخلت ھوئی ہے پھر بھی یہ کشمکش جاری رہی پی ٹی آئی کا الزام کہ گورنمنٹ کے خلاف بیرونی سازش ہو رہی ہے اور یہ تمام جماعتیں اس کے مہرے ہیں اپوزیشن کی طرف سے مسلسل انکار آخر کار آئی ایس پی آر کا موقف آ گیا آئی ایس پی آر کے نمائندے جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ اس اجلاس میں کیا باتیں ہوئیں نہ ہی مجھے معلوم ہیں اگر معلوم بھی ہوتیں تو میں شئیر نہ کرتا البتہ اس کے اعلامیہ میں جو کچھ کہا گیا ہے ہم اس سے متفق ہیں کہ بیرونی مداخلت ہوئی ہے اس پر دونوں پارٹیوں نے مٹھائی بانٹنے کی کوشش کی ایک کہتا ہے ہمارے موقف کی تائید ہوئی دوسرا کہتا ہے ہمارے موقف کی تائید ہوئی اس کے بعد سے یہ نئی بحث شروع ہو گئی کہ مداخلت اور سازش میں کیا فرق ہے اکثریت دونوں کو ہم معنی سمجھتی ہے لیکن پھر بھی مخمصے کا شکار ہے آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ ان دونوں کا معنی مفہوم کیا ہے آیا ان میں کوئی فرق ہے بھی کہ نہیں سازش سے مراد وہ خُفیہ تدبیر یا کارروائی ہے جو کسی بُرے یا ناجائز مقصد کے لیے یا کسی کو نقصان پہنچانے کے لیے دو یا دو سے زیادہ افراد میں اِتّحاد و تعاون کو سازش کہتے ہیں یعنی سازش کا مطلب ہے کہ کوئی بھی ایسا کام جو کسی دوسرے فریق کی مدد سے تیسرے شخص یا گروہ کے خلاف اس کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کیا جائے سازش کہلاتا ہے مداخلت کا مطلب ہے دخل دینا، دست اندازی، مزاحمت، تعرض یعنی کسی کے کام کرنے کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا یہ دونوں کام ہی اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں لیکن مداخلت ایک چھوٹا جرم سمجھا جاتا ہے جبکہ سازش ایک قابل سزا جرم کے زمرے میں آتا ہے فارن افیئرز کے ماہرین کہتے ہیں لفظ مداخلت کو بعض اوقات دوسرے ملک کے اندرونی معاملات میں محض بیان بازی پر بھی بولا جاتا ہے اور بعض دفعہ حقیقی اندرونی معاملات میں مداخلت پر بولا جاتا ہے اور بعض اوقات سازش کے ہم معنی بھی بولا جاتا ہے ان دونوں میں جو معمولی سا لغوی فرق ہے وہ آپ کو ایک واقعہ سے سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں آپ کو کلبھوشن یادھو کا کیس یاد ھو گا جس کو ہمارے حساس اداروں نے 3مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے گرفتار کر لیا تھا کلبھوشن یادھو کے بیان کے مطابق پاکستان میں ان کے داخل ہونے کا مقصد فنڈنگ لینے والے بلوچ علیحدگی پسندوں سے ملاقات کرنا اور قتل سمیت مختلف گھناؤنی کارروائیوں میں ان سے تعاون کرنا تھا کلبھوشن کے مطابق بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیموں کی متعدد کارروائیوں کے پیچھے را کا ہاتھ ہے اس نے اعتراف کیا کہ کراچی اور بلوچستان میں کئی تخریبی کارروائیوں میں اس نے کردار ادا کیا ہے اپنے اس مشن کے دوران کلبھوشن کئی مرتبہ کراچی اور کوئٹہ آتا رہا ہے آخر کار 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن کو سزائے موت کی سزا سنا دی گئی اس کیس سے انڈیا کی علیحدگی پسند بلوچوں کے ساتھ مل کر پاکستانی امن کو تباہ کرنا اور پاکستان کو اندرونی سطح پر کمزور کرنا یہ ایک سازش تھی اور اس کے آدمی کا پاکستان میں تخریب کاری کا نیٹ ورک چلانا یہ کھلی مداخلت تھی یہ کتنا گھناؤنا فعل تھا کہ ایک غیر ملکی شہری ایک دشمن ملک میں غیر قانونی طریقے سے داخل ہو کر تخریب کاری کے نیٹ ورک کو چلا رہا ہے جب پکڑا جاتا ہے تو ہمارے تمام ادارے اور میڈیا اس کو مداخلت ہی کہتی ہے حالاں کہ صریحاً سازش ہوئی لیکن کسی نے بھی اس کیس میں سازش کا لفظ استعمال نہیں کیا حتی کہ اقوام متحدہ میں بھی جو کیس بنا کر بھیجا گیا اس میں بھی مداخلت ہی تحریر کیا گیا ہے یہاں پر مداخلت کا لفظ سازش کے ہم معنی استعمال کیا گیا ہے میں نے پہلے بھی تحریر کیا ہے کہ مداخلت کا لفظ زبان سے لے کر گولی بم دھماکہ تک استعمال ہوتا ہے اسی طریقہ سے سلامتی کمیٹی میں بھی غالباً اسی معنی میں استعمال ہوا ہے بعد میں حالات کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے آئی ایس پی آر نے ہتھ ھولا رکھا کہ کہیں اس بیانیہ نے تقویت پکڑی تو ملک خانی جنگی کی لپیٹ میں نہ آ جائے گا جس کے ہم متحمل نہیں ہو سکتے اس لیے نظریہ ضرورت کے تحت قوم کو الفاظ میں الجھا دیا جوں جوں وقت گزر رہا ہے مزید اشارے مل رہے ہیں لیکن بے فائدہ کیونکہ وقت ھتھ سے نکل چکا ہے اللہ تعالیٰ پاکستانی عوام کے شعور کی آنکھ کھول دے اور ہمارے پیارے ملک کو محفوظ رکھے آمین۔

اپنا تبصرہ بھیجیں