خطہ پوٹھوہار وہ خوش نصیب دھرتی ہے جس کے بیٹوں نے ہمیشہ اپنی دھرتی ماں کے لئے جان قربانیاں دیں جب بھی اس دھرتی کو خون کی
ضرورت پڑی تو سب آگے بڑھ کر پوٹھوہار کی دھرتی کے بیٹوں نے سر پر کفن باندھ کر اپنی دھرتی کی حفاظت کے لیے آگے بڑھے اپنی جوانیوں کو قربان کیا اپنی جانوں کے نذرانے دئیے اپنا گرم گرم خون اپنی دھرتی کے لئے پیش کردیا
آج پوٹھوہار کی سرزمین پر کوئی قبرستان ایسا نہیں جس میں دھرتی کے لئے خون کا نظرانہ پیش کرنے والے نوجوانوں کی قبریں نہ ہوں یہ ہی وجہ ہے
پاکستان بننے سے لیکر آج تک تین نشان حیدر پوٹھوہار کے عظیم سپوتوں کے حصے میں آئے ہیں آج دھرتی کے عظیم سپوت کی
عظیم قربانی کی داستان لیکر آرہا ہوں آج دھرتی کے جس سپورٹ کا ذکر کرنے چلا ہوں دھرتی کے اس عظیم سپوت کا نام ملک محمد عدیل ہے ملک محمد عدیل شہید ہمت اور بہادری کی بے مثال داستان
یکم جنوری 1983 کو سروبہ میں ملک نظابت خان کے گھر پیدا ہوئے انھوں ابتدائی تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول سروبہ سے اور میٹرک کا امتحان گورنمنٹ ہائی سکول تترال سے 2001 پاس کیا
میٹرک کے بعد اسی سال پاکستان آرمی جوائن کرلی، 31 دسمبر 2001 کو بلوچ رجمنٹل سینٹر ایبٹ آباد میں پاک آرمی کی ٹریننگ کے لیے گئے۔ ٹریننگ کے بعد انکی پوسٹنگ 50 بلوچ رجمنٹ ملیر کینٹ کراچی میں ہوئی۔
دوران سروس وہ UNO کے امن مشن کے لیے افریقہ بھی عینات رئے۔ امن مشن سے واپسی پر وہ 2008 میں منگلا کینٹ ہیڈ کوارٹر 26 بریگیڈ کے ساتھ اٹیچ ہو گئے
۔ ان دنوں قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے ساتھ جنگ بالکل عروج پر تھی۔ محمد عدیل شہید 2 ماہ کے لیے چھٹی پر گھر آئے ہوئے تھے انکو ایمرجنسی کال آئی کہ آپ فوراً واپس ڈیوٹی جوائن کریں
اخبارات اور ٹیلیویڑن پر روزانہ شہادتوں کی ہیڈ لائنز چلا کرتی تھی۔ والدہ نے بہت روکا کہ بیٹا نہ جاؤ حالات بہت خراب ہیں اور نوکری چھوڑ دو ماں تو پھر ماں ہوتی ہے نا انھوں نے گاؤں کی
سب سے معزز شخصیت اور جامع مسجد کے امام صوفی لعل خان صاحب سے بھی کہلوایا کہ اسکو روکیں تو وہاں محمد عدیل شہید نے تاریخی الفاظ کہے جو امر ہو گئے ” ہم فوج میں ملک پاکستان اور عوام پاکستان کے دفاع کے لیے بھرتی ہوتے ہیں اور پاسنگ آؤٹ پریڈ پر یہ حلف لیتے ہیں
کہ پاکستان کی سالمیت اور دفاع کے لیے جہاں بھی جانا پڑا چاہیے حالات جیسے بھی ہو جاہیں گئے” ماں نے اپنے آنسو کے ساتھ اپنے لخت جگر کو رخصت کیا کیونکہ ماں کو پتہ چل گیا تھا
کہ میرا بیٹا اب واپس سبز پرچم میں لپٹا ہوا ہی واپس آئے گا۔ 11 ستمبر 2008 بروز جمعہ 12 رمضان المبارک کو باجوڑ ایجنسی میں دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے ملک محمد عدیل وطن کی مٹی اور اپنے حلف کی پاسداری کرتے ہوئے شہید ہو گئے
۔ ملک محمد عدیل جب شہید ہوئے تو بیٹے عبداللہ بن عدیل 2 برس کے اور چھوٹی بیٹی صرف 2 ماہ کی تھی آج ان کے بیٹے عبداللہ بن عدیل نے رینجرز کیڈٹ کالج چکری سے ایف ایس سی کرلی ہے
\
اور کیڈٹ آف ائیر کا ایوارڈ کر چکے ہیں ملک محمد عدیل کی دو بڑی بہنیں ہیں اور ایک چھوٹے بھائی ملک محمد عقیل ہیں،ملک محمد عقیل نے تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاکستان آئر فورس جوائن کرلی تھی
اب 22 سال سروس مکمل کرکے ریٹائرمنٹ لے لی ہے ملک محمد عقیل جماعت اسلامی کے متحرک کارکن ہیں ماشاء اللہ فروری 2024 کے الیکشن میں محترم بھائی ملک عبدالروف ، ملک محمد عقیل، اور ملک محمد ریاض صاحب
، ملک عبدالسلام اور دیگر کارکنوں کی محنتوں کے ذریعے جماعت اسلامی نے پی پی 10 کا سب سے بڑا رزلٹ سروبہ سے 314 حاصل کیا اللّٰہ تعالیٰ ہمارے کارکنان کی محنتوں کو قبول فرمائے آج جماعت اسلامی سروبہ ایک بڑی سیاسی قوت ہے الحمداللہ اللہ تعالیٰ ہمارے شہید بھائی ملک محمد عدیل کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرئے
اور حوض کوثر پر اپنے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دست مبارک سے کام کوثر نصیب کرئے اور انکی اولاد اور لواحقین کو دنیا و آخرت کی بھلائیاں نصیب کرئے آمین
۔ ان کے والد صاحب اور والدہ صاحبہ کو دنیا و آخرت کی ساری بھلائیاں نصیب فرمائے ان کے بچوں اور شہید کی بیوہ کو ہر طرح کی آزمائشوں سے محفوظ فرمائے آمین
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی۔