تحریر: نوشین گل
رمضان کا برکتوں بھرا مہینہ اپنے دامن میں عید کی خوشیاں لایا اور اختتام پذیر ہوگیا۔ دنیا کا ہر وہ ملک جہاں مسلمان بستے ہیں اس مہینے میں خصوصی طور پر رمضان کا اہتمام کیا جاتا ہے مسلمانوں کیلئے اس مہینے میں غیر مسلم ممالک خواہ وہ بھارت ہو امریکہ ہو جرمنی ہو اشیاء کی قیمتیں کم کردی جاتی ہیں یہ آفر خاص مسلمانوں کیلئے ہوتی ہے۔ پاکستان جیسے مسلم ملک میں بہت سے لوگ اس ماہِ مبارک کا انتظار صرف اس لیے کر رہے ہوتے ہیں کہ کب یہ مہینہ آئے اور چیزیں مہنگے داموں بیچ سکیں۔ بہت مہربان ہے وہ رب جس نے رزق کا اختیار انسان کو نہیں دیا۔ ہر انسان اپنے حصے کا رزق ضرور کھاتا ہے کواہ وہ تھوڑا ہو یا زیادہ جس نے جتنا بھی مہنگا بیچا جس کے حصے میں جو تھا وہ اس نے کھایا وہ دکاندار جنہوں نے اس مہینے کو رحمت کے بجائے کمانے کا ذریعہ سمجھا ہوا تھا ہو سکتا ہے انھوں نے سال کا رزق اکٹھا کر لیا ہو اپنے لیے اپنے بچوں کے لیے لیکن ایسے مال کا کیا کرنا جو دنیا میں بے برکتی اور آخرت میں عذاب کی شکل بن جائے گا۔
ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنے گریباں میں جھانکتے نہیں اور دوسروں پر الزام ڈال دیتے ہیں ایک سبزی بیچنے والا کپڑے بیچنے والے کو، ایک کپڑا بیچنے والا سبزی والے کو مہنگا سامان دینے پر کوستا ہے پر یہ نہیں سوچتا کہ میں بھی تو یہی کر رہا ہوں۔ ہم پاکستانی عوام خود کو بہت مظلوم قوم سمجھتے ہیں کہ آج تک پاکستانی عوام کو کوئی ایسا رہنما نہ ملا جو ان کے بجلی، پانی، گیس، مہنگائی جیسے مسائل کو حل کر سکے۔ ہم میں سے ہر شخص حکمرانوں کو گالی دیتا ہے کہ ہر چیز کے ذمہ دار حکمران ہیں قابل تعریف تو حکمران بھی نہیں ہیں پر حقیقت تو یہ ہے کہ جیسی عوام ویسے حکمران ، کوئی نواز شریف، کوئی عمران خان، کوئی طاہر القادری کبھی بھی ملک کو نہیں بدل سکتے جب تک ہم خود اپنے آپ کو انفرادی طور پر نہیں بدلیں گے۔ جس ملک میں رمضان کو کمانے کا مہینہ ، جھوٹ کو کامیابی، منافقت کو خوش اخلاقی، امیر کو نیک، غیریب کو گناہ گار سمجھا جائے وہاں تبدیلی نہیں بحران ہی آتے ہیں۔
مت پوچھ کہ مسلم پر بحران سا کیوں ہے
مسلمان، مسلمان سے دور سا کیوں ہے
عورتوں میں زہراؓ سا سلیقہ جو نہیں ہے
مردوں میں محمدؐ سا طریقہ جو نہیں ہے
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں سچا مسلمان بنا دے۔ وہ باتیں جو غیر مسلموں نے ہماری دی ہوئی اپنا لی ہم بھی انہیں اپنا لیں اور اگلا رمضان اور اگلی عید ایسی نہ ہو۔ ایک مرتبہ اپنا احتساب ضرور کریں۔{jcomments on}
148