Categories: کالم

ماں / بلاول ریاض

یہ دنیا فانی ہے ۔ اس دنیا میں بہت ساری ہستیاں ملتی ہیں ۔ ہر انسان کی زندگی میں کوئی ایک شخصیت بہت اہمیت کی حامل ہوتی ہے لیکن مجھے اپنی زندگی میں جس شخصیت نے سب سے زیادہ مسحور کیا وہ میری ماں ہے جسے ہم آئیڈیل بھی کہہ سکتے ہیں ۔ ماں کی عظمت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا اور نہ ہی اسے کوئی جھٹلا سکتا ہے ۔ رسول اللہ ؐ نے فرمایا!’’ ماں کے قدموں میں جنت ہے ‘‘۔ لیکن بدنصیب ہے وہ اولاد جو اس جنت سے محروم ہے میری یہ خوش نصیبی ہے کہ میری زندگی میں میری ماں موجود ہے اور میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ میری ماں کو اور سب کی ماؤں کو ہمیشہ سلامت رکھے ۔ امین۔ماں اپنے بچے کو ہر تکلیف سے محفوظ رکھنے کی کوشش کرتی ہے ماں کی عظمت کا اندازہ کوئی کیسے لگا سکتا ہے ۔ ماں کی قربانیوں کا احسان کوئی کیسے چکا سکتا ہے کس طرح ایک ماں اپنی اولاد کے لیے تکلیفیں برداشت اور اولاد اپنے ماں باپ کے لیے کیا کرتی ہے کچھ بھی تو نہیں۔ماں کی تمنا کے جذبوں کا احساس ہمیں تب ہوتا ہے جب ہم بے عقل بے زبان جانوروں کی ماں کو دیکھتے ہیں۔ایک مرغی اپنے بچوں کوبلی یا چیل سے بچانے کے لیے انہیں اپنے پروں میں لے لیتی ہے۔جیسے وہ اِس کی ذات کا حصّہ ہوں۔عرض کہ ماں کے ایثار اور کا بدلہ لوٹانا اولاد کے بس کی بات نہیں ہے۔ایسی بھی نافرمان اولاد ہوتی ہے جو اپنے والدین کو بڑھاپے میں سہارادینے کی بجائے اپنے اُوپر بوجھ سمجھتی ہے اور پھراِنہیں کسی اولڈ ہاؤس یا کسی دارالامان میں چھوڑ دیا جاتا ہے۔وہ والدین جنہوں نے ان بچوں کو ساری زندگی پالا پوسا ‘ پڑھایا لکھایا انہیں اچھا لباس ‘ آسائش و زیبائش اور تعلیم دی مگر اب والدین اس قابل نہیں کہ کچھ کر پائیں تو انہیں اپنی ساری زندگی کا یہ صلہ دیا جاتا ہے ۔ اولاد اپنی ماں کا ذرہ برابر بھی حق ادا نہیں کرسکتی۔ اگر آج میں اس حقیقت پر غور کروں تو اندازہ ہوتا ہے کہ میں آج جو کچھ بھی ہوں اپنی ماں کی وجہ سے ہوں میری ماں نے مجھے زندگی کی اونچ نیچ سکھائی ۔ آداب زندگی سے روشناس کرایا ۔ حیرت ہے مجھے ان لوگوں پر جو ہمیشہ بہترین دوست کی تلاش میں رہتے ہیں یہ میرا دعویٰ کہ ایک دفعہ اپنی ماں سے دوستی کر کے دیکھیں زندگی کتنی آسان ہوجائے گی میرے نزدیک ماں اور پھول میں کوئی فرق نہیں جس طرح گلاب کا پھول کانٹوں کی سیج میں پروان چڑھتا ہے اور سارے چمن کو معطر کرتا ہے بقول ایک مفکر ماں سایہ دار صنوبر کا درخت ہے جس کے سائے میں اولاد راحت پاتی ہے ۔ اس لیے ماں کی شخصیت میں ایک بہترین دوست کو ڈھونڈنے کی کوشش کریں ۔جس طرح ماں ایک شفیق استاد اور ایک بے باک رہنما ہے اس طرح ماں ایک بے لوث دوست بھی ہے ۔ اس لیے ہمیں ماں کی ممتا اوردوستی دونوں جذبات سے فائدہ اٹھانا چاہیے بقول ایک مفکر کے ماں وہ جنت ارضی ہے جس کی نعمتیں دنیا میں ہیں اور ماں وہ نعمت ہے جو خدا اور رسول ﷺ کو بہت مقبول ہے ۔
ماں تیرے بعد بتا کون لبوں سے اپنے
وقت رخصت میرے ماتھے پہ دعا لکھے گا
{jcomments on}bilawal.riaz6@gmail.com

admin

Recent Posts

راولپنڈی میں گالم گلوچ سے منع کرنے پر شہری کو قتل کرنے والے دو ملزمان گرفتار۔

راولپنڈی(اویس الحق سے)وارث خان پولیس کی فوری کارروائی,گالم گلوچ سے منع کرنے پر شہری کو…

3 hours ago

وزیراعظم کی چمن دھماکے میں 6 افراد کے شہید ہونے پر دلی افسوس اور مذمت، ملوث افراد کیخلاف فوری کارروائی کی ہدایت۔

اسلام آباد(اویس الحق سے)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے…

4 hours ago

جہلم پولیس کی شاندار کاروائی جہلم سے اغواء ہونے والی لڑکی کچے کے علاقہ سے بازیاب چار ملزمان گرفتار

تفصیلات کے مطابق جہلم سے ایک لڑکی اغوا ہو گئی جسے آئسکریم بیچنے والے نے…

8 hours ago

جہلم گلشن فیروز میں ڈکیتی کی وارات مزاحمت پر ماں اور بیٹی زخمی

تفصیلات کے مطابق سرکاری سکول کی ٹیچر چھٹی کے بعد اپنی بیٹی کی ہمراہ کار…

9 hours ago

قائداعظم وہ عظیم شخص تھے جن کو نہ خریدا جا سکتا تھا اور نہ ہی جھکایا جا سکتا تھا

پروفیسر محمد حسینگیارہ ستمبر کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اٹھہترویں برسی…

9 hours ago