ماحولیاتی آلودگی ‘ زندگی کوخطرات درپیش/ساجد محمود

ساجد محمود‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
صاف ستھرے ماحول کا صحت مند معاشرے کی تشکیل میں کلیدی کردار ہے مگر موجودہ دور میں درختوں کی کٹائی کارخانوں اور فیکٹریوں کی چمنی سے نکلنے والی زہریلی گیس ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دباؤ سے گاڑیوں کا دھواں پانی کے ذخائر میں زہریلے مواد کی ملاوٹ اور کچرا کنڈی کو ٹھکانے لگانے کا معقول بندوبست نہ ہونے کے سبب ماحولیاتی آلودگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جسکے باعث انسانی زندگی جان لیوا بیماریوں کی لپیٹ میں ہے شہروں کی نسبت دیہات میں بھی جانوروں کے شیڈز گھریلو روزمرہ استعمال شدہ اشیا کوڑا کرکٹ پلاسٹک کے شابر ،ڈائپر اور جانوروں کا فضلہ راستوں اور رہائشی گھروں کے قریب زخیرہ کرنے سے ہم خود انسانی زندگی کے دشمن بن کر مہلک وبائی امراض کی افزائش کا سامان مہیا کر رہے ہیں کچھ عرصہ قبل یونین کونسل سطح پر محکمہ صحت کا عملہ عوامی شکایات کے ازالہ کی غرض سے دیہات میں جانوروں کے گوبر کو آبادی میں زخیرہ کرنے والے مویشی پال ذمہ داران کے خلاف دکھلاوے کے فرضی اقدامات کرنے میں خاصا متحرک تھا تاہم اب انہوں نے بھی تھک ہار مان کر اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ لی ہے معاشرے میں نفرت کی آگ نے باہمی احساسات اور ہماری اخلاقی اقدار کو بھی زنگ آلود کر دیا ہے اپنے تالیف قلب کے لیے دوسروں کی راہ میں کانٹے بچھانا اور کوڑا کرکٹ بکھیرنا ہماری روز مرہ زندگی کی اولین ترجیحات میں شامل ہے دیہات میں آبادی کے عین وسط میں جانوروں کے گوبر اور گندگی کے ڈھیر انسانی صحت ک لیے سنگین خطرہ بن چکے ہیں بدبو اور تعفن پھیلنے اور جراثیم کی افزائش سے صحت کے حوالے سے لوگوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں اگر محکمہ صحت کے اعلی احکام اپنا قیمتی وقت نکال کر تحصیل کلر سیداں کے دیہی علاقوں میں چہل قدمی کی جسارت کر لیں تو گاوں کی رہائشی آبادی کے گھروں کی دہلیز اور گزر گاہوں کے درمیان انہیں جگہ جگہ جانوروں کے فضلے اور کچرے کے ڈھیر نظر آئیں گے جن سے سانس کی تکلیف دل اور پھیپھڑوں کے امراض ہیضہ اور دیگر وبائی امراض پھیلنے کا سلسلہ جاری ہے اور ان کوڑا کرکٹ کے ڈھیروں پر اکثر اوقات مقدس تحریریں اور مواد بھی پڑا ملتا ہے جس سے انسانی قلب و روح کو سخت ذہنی قرب سے گزرنا پڑتا ہے اور انہی لاپرواہی اور کرتوتوں کی بدولت ہمارے اعمال کی بھی شامت آئی ہوئی ہے اور عبادات میں بھی خلوص ونیت کی چاشنی ناپید ہو کر رہ گئی ہے تحصیل کلر سیداں کا تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال جس میں متعلقہ عملے کی جانب سے عوام کو علاج معالجہ کی بہتر سہولیات فراہم کرنے پر حال ہی میں پنجاب کے تمام تحصیل ہسپتالوں میں کارگردگی کے حوالے سے جو درجہ اول کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے یہ تحصیل کی عوام اور ہسپتال میں تعینات عملے کیلیے نہایت قابل فخر اور حوصلہ افزا بات ہے تاہم اگر متعلقہ محکمہ صحت کا عملہ دیہات میں یونین کونسل سطح پر جانوروں کے فضلے اور دیگر کوڑا کرکٹ کو آبادی سے دور منتقل کرنے کے عملی اقدامات و احکامات صادر فرما دے تو اس سے نہ صرف بیماریوں کی روک تھام میں کافی مدد ملے گی بلکہ ہسپتالوں میں بھی مریضوں کی آمد اور داخلے میں بھی نمایاں کمی واقع ہو گی دیہاتوں میں صحت و صفائی کے معیار کو بہتر بنانا وہاں کی رہائشی آبادی اور مقامی سیاسی سرپرستوں کی باہمی ذمہ داری ہے تاہم انکی عدم توجہی اور اپنے مفادات کے بکھیڑوں میں الجھے رہنے کے باعث محکمہ صحت کی اس اہم مسئلے کی جانب توجہ مبذول کرانا مقصود ہے تاکہ بروقت ہنگامی قانونی اقدامات بروئے کار لاتے ہوئے انسانی زندگی کو ان مہلک بیماریوں سے لا حق خطرات سے بچاؤ اور انکی کی روک تھام کو یقینی بنایا جا سکے اور یہ تب ہی ممکن ہے جب ہم سب یکجا ہو کر احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیماریوں کا سبب بننے والے کوڑا کرکٹ جانوروں کے شیڈز اور گندگی کے ڈھیر کو آبادی سے دور منتقل کرنے پر رضا مند ہو جا?یں تو ان اقدامات سے انسانی جان لیوا مہلک بیماریوں کا تدارک اوران سے بچاؤ ممکن ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں