دوڑتی بھاگتی زندگی میں ہر روز واقعات ظہور پذیر ہوتے ہیں مگر کوئی ایک حادثہ کوئی ایک سانحہ حساس انسان کو بری طرح مجروع کر دیتا ہے اگرچہ انسانی معاشرے اور جنگل کے ماحول میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے لیکن بسا اوقات انسانی معاشرے میں انسان کے روپ میں چھپے بھیڑیوں اور جنگل کے ماحول میں پرورش پانے والے بھیڑیوں میں پائی جانے والی مطابقت ایسی ہولناک وشرمناک داستانیں رقم کردیتی ہے ایسی دل سوز اور جگر کاٹنے والی داستانیں جنہیں سن کر انسان کے اشرف المخلوقات ہونے پر شرمندگی ہونے لگتی ہے۔قانون کی عمل داری اور جزاء وسزا سے مبراء پاکستانی معاشرے میں مکمل طور پر جنگل کا ماحول ہی نظر آتا ہے۔جہاں ریاست عوام کو تحفظ دینے میں مکمل طور پر ناکام چکی ہے۔ہر طرح سے مدر پدر آزادی میسر ہے۔لوٹ مار‘کرپشن‘مہنگائی سے ہٹ کر جنسی ہراسمنٹ کے واقعات میں ایک تسلسل دیکھائی دیتا ہے۔ایک گہری ہولناگ رات ہے جس نے ہماری زندگی کے حسن وجمال کو راکھ کے کفن میں لپیٹ دیا ہے۔اس رات کی صبح ہوتی دیکھائی نہیں پڑتی قوم غم اور مایوسیوں کے چنگل میں ہے اس وقت بڑھتی مہنگائی کے باعث جہاں جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہوچکا ہے وہیں عزتوں کو بچانا بھی محال ہوچکا ہے۔پارکوں میں بیٹھی‘گلیوں سے گذرتی‘شاہراؤں پر‘رکشوں میں سفر کرتی ہماری بچیاں ان جنسی بھیڑیوں سے محفوظ نہیں ہیں سینکڑوں واقعات ہوچکے ہیں لیکن کوئی بھی ملزم سزاوار نہ ہوسکا۔عوامی نمائندے جنسی تشدد میں ملوث ملزمان کو نامرد بنانے اور پھانسی چڑھانے کی قانون سازی کے زبانی دعوے تو کرتے رہے لیکن عملی طور پر کچھ نہ ہوسکا اور ہوگا بھی نہیں۔گذشتہ دنوں گوجرخان تھانہ کی حدود میں ایک 24 سالہ گونگی بہری لڑکی اسی قسم کے ایک درندے کی ہوس کا نشانہ بنی اور تواتر سے بنی۔جس سے وہ حاملہ ہوگئی لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج ہونے والی ایف آئی آر میں لڑکی کے والد نے بتایا کہ عدنان شاہ ولد عابد حسین سکنہ سوہاوہ مرزا اس کی غیر موجودگی اس کی گونگی بہری بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بناتا رہا ہے جس سے وہ حاملہ ہوگئی جس پر ملزم نے اسے تین چار بار اسقاط حمل کی دوائیاں کھلائیں۔ایک روز گھر پہنچے پر اس نے بیٹی کوبے ہوشی کی حالت میں پایا۔جس نے دوسرے روز ہوش میں آنے پراشاروں سے بتایا کہ ان کا پڑوسی عدنان نامی نوجوان اسے متعدد بار زبردستی اپنی ہوس کا نشانہ بنا چکا ہے دوائی دینے کے نتیجے میں چھ ماہ کا حمل لوتھڑے کی صورت ضائع ہوا جسے اس نے گھر کے باہر آڑو کے باغ میں دبایا۔پولیس نے اندارج مقدمہ پر ملزم کو گرفتار کرتے ہوئے متاثرہ لڑکی کا میڈیکل بھی کروایا۔رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں جب احساس ختم ہوجاتا ہے انسان انسان نہیں جانور بن جاتا ہے۔کسی کے ساتھ زیادتی کرنے سے پہلے اگر ہمیں مکافات عمل کا خیال آجائے شاید کوئی بھی غلط کاری کی جانب راغب ہی نہ ہو مگر درس عبرت کا تسلسل پھر کیسے ہوگا گونگی بہری بچی سے زیادتی کا مرتکب شاید دنیاوی قانون کی ہیر ا ا پھیر یو ں اور پیچیدگیوں کے باعث بچ نکلے لیکن مکافات کا پھندا ضرور تنگ ہوگا اور اس وقت معافی اور ازلے کا وقت بھی نہیں ہوگا
165