لوہار اور کسان لازم و ملزوم

لوہے کی دھات کو ہزاروں سال سے انسان استعمال کرتا آیا ہے قدیم باشندے جنگی لباس‘جنگ اور شکار کے اوزار زرعی آلات وغیرہ لوہے کی دھات سے بناتے تھے۔لوہے کی دھات کو آگ کی بھٹی میں پگھلا کرجو شخص مختلف اوزار بناتا ہے اسے لوہار کہتے ہیں لوہار کے لیے انگریزی زبان میں آئرن اسمتھ کا لفظ استعمال ہوتا ہے لوہار کام کے دوران آگ کی بھٹی کے سامنے بیٹھا رہتا اس بھٹی میں سے دھواں کے اخراج کیلیے چھت سے اوپر ایک گول شکل نما لوہے کی چادر سے بنی نالی نکلی ہوتی ہے جس سے بھٹی کا دھواں ہوا کے زریعے فضا میں بکھرجاتا ہے لوہار لوہا گرم کرتا ہے اسے کوٹتا اور کسانوں کے لیے ہل کے پھال کلہاڑے اور درانتیاں وغیرہ بھی بناتا اور تیز کرتا ہے تاہم آگ کی بھٹی کے سامنے بیٹھ کر گرمی میں کام کرنا لوہار کیلیے ایک مشکل اور صبر آزما کام ہوتا ہے پہلے پہل ہر موضع میں ایک لوہار ہوتا تھا جس نے اپنے گھر پر ہی بھٹی لگا رکھی ہوتی تھی کیونکہ اس دور میں بیلوں کیساتھ کسان کھیتوں میں ہل چلاتے اور فصل کاشت کیا کرتے تھے جس میں لکڑی کی ہل کے نیچے لوہے کا ایک پھال لگا ہوتا تھا بار بار زمین میں ہل چلانے سے اس پھالے کی دھار کھونڈی ہوجاتی تھی اس لیے کسان کو اسے تیز اور مرمت کے لیے لوہار کے پاس جانا پڑتا تھا اس دور کے کسان بڑے جفاکش اور مضبوط جسم کے مالک تھے وہ ہل اپنے کندھوں پر اٹھا کر پیدل لوہار کے پاس جاتے اور ہل پھالے کی مرمت وغیرہ کرواتے تھے چونکہ اس دور میں لوہار سے نقد رقم دے کر لوہے کے اوزار کلہاڑے۔پھل اور درانتیاں تیز کرانے کا رواج نہ تھا بلکہ ایسے کاموں کی مزدوری لوہار کو آڑی اور ساونی کی فصل کی تیاری پر اناج کی صورت میں دی جاتی تھی مثال کے طور پر خطہ پوٹھوہار کے علاقے میں گندم اور مکئی بکثرت کاشت کیجاتی تھیں اس لیے جب گندم کی کٹائی اور گہائی مکمل ہوجاتی تو اس میں سے باقاعدہ لوہار کی مزدوری اناج کی صورت میں الگ سے رکھی جاتی لوہار گندم کی گہائی مکمل ہونے کے بعد خودبخود بوری یا تروڑا لے کر گاؤں کے ہرگھر کی دہلیز پر اپنی مزدوری کے بدلے اناج لینے پہنچ جاتا اسی طرح مکئی کی فصل تیار ہونے پر بھی وہ مکئی کی صورت میں کسانوں سے اپنی مزدوری وصول کرتا تھا تاہم اب وہ دور گزرگیا اب خطہ پوٹھوہار میں بیلوں کی جوڑی کیساتھ ہل جوتنے کی جگہ ٹریکٹرز نے لے لی ہے جبکہ لکڑیاں کاٹنے کیلیے الیکٹرک آرہ اور زمین کی تیاری فصل کی کٹائی کیلیے بھی جدید مشینری دستیاب ہے تاہم درانتی اور کلہاڑی کا استعمال آج بھی وقت کی ضرورت ہے کیونکہ اب بھی دیہات میں درانتی سے گندم کی فصل کاٹنے کا رواج باقی ہے موجودہ دور میں بازاروں میں بھی لوہار کی دوکانیں کھل چکی ہیں اور لوہے کے اوزار وغیرہ کے تمام کام نقد رقم کے عوض سرانجام پاتے ہیں لوہار کاکام بہت سخت جان اور مشقت طلب ہوتا ہے کیونکہ اسے زیادہ وقت
آگ کی بھٹی کے سامنے بیٹھ کر گزارنا پڑتا ہے اس لیے انہیں گھٹنوں اور جوڑوں کے زخم کی شکایات بھی لاحق ہوجاتی ہیں بینائی اور قوت سماعت بھی کمزور ہوجاتی ہے بھٹی میں گرم دھاتوں کے ذرات کے اڑنے سے آنکھ اور کان کے متاثر ہونے کا خدشہ بھی موجود رہتا ہے دھویں اور زہریلی گیس کے اخراج سے بخار اور دمہ کا مرض بھی لاحق ہوسکتا ہے۔لوہار کو روزانہ کی بنیاد پر کام کے دوران لوہے کی چنگاریوں اور ہتھوڑوں سے واسطہ پڑتا ہے لہذا اس کام میں ذرا سی غفلت آنکھوں، جلد اور ہاتھ پاؤں کو نقصان پہنچا سکتی ہے عام طور لوہار نے اپنے ہاتھوں کو مخصوص دستانوں سے ڈھانپ رکھا ہوتا ہے مگر اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ اسکا چہرہ اور لباس غیر محفوظ ہوتے ہیں اور کپڑے تو آگ کی چنگاریاں پڑنے سے چھلنی ہوتے ہیں لوہار کو چاہیے کہ اپنے کام کے دور ان اپنے جسم کو آگ سے محفوظ رکھنے کیلیے خاص حفاظتی لباس اور دستانے استعمال کرے تاکہ وہ آگ اور گرمی کی شدت اور بیماریوں سے اپنے جسم کو محفوظ رکھ سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں