لوح و قلم کے زیر اہتمام ادبی نشست

قاری شہزاد
لوح وقلم تیرے ہیں کے زیر اہتمام مورخہ 23ستمبر 2025 بعد نمازمغرب قلم کاروان کی ہفت روزہ ادبی نشست G6اسلام آبادمیں بعدنمازمغرب منعقد ہوئی۔ نشست میں ”پیغام بھٹائی”کے عنوان سے شاہ عبداللطیف بھٹائی رحمة اللہ تعالی علیہ کی تعلیمات پرنوجوان قانون دان اوردانشور جناب عبدالرحمن علوی کامقالہ طے کیاگیاتھا۔بزرگ شاعر،مصنف اور تجزیہ نگارگروپ کیپٹن(ر)جناب شہزادمنیراحمد نے صدارت فرمائی۔جناب محمدنویدخان نے تلاوت قرآن مجیدکی،ڈاکٹرساجدخاکوانی نے مطالعہ حدیث نبویﷺپیش کیا،نعت شریف کی سعادت ڈاکٹرصلاح الدین صالح اورجناب ڈاکٹریاسرحسین ستی الخیری نے گزشتہ نشست کی روئداد پڑھ کر سنائی۔

مقالہ نویس نوجوان عالم دین،مصنف و محقق جناب ابو عیسیٰ قاری محمد شہزاد یلدرم نے ”مسنون نیکیاں”کے عنوان نے اپنی ایک شائع شدہ تحریرپڑھ کرسنائی۔جس میں انہوں نے بتایاکہ گزشتہ امتیں بہت طویل عمروں کی حامل تھیں اوران کی لمبی لمبی عبادات ان کے تعلق باللہ کی ضمانت بن جاتی تھیں۔ جب کہ ہماری امت کا مختصرعرصہ حیات سمیت دیگروجوہات کے باعث بہت چھوٹے اعمال پر بہت بڑے بڑے اجورکاوعدہ ہے۔


انھوں نے اس امرکوزیرنظرتحریرکامقصدتالیف بتایا اوراس کے بعداذکار،دعواة،وظائف،تسبیحات،نوافل،روزے اور متعددایسے اعمال بھی بتائے جن کی کثرت پر پہاڑوں جیسے اوربارش کے قطروں جتنے اجروثواب کاوعدہ ہے۔فاضل مقالہ نویس نے امہات المومنین، سمیت بہت سے دوسرے سلف صالحین، کی بھی مثالیں دیں اور صوفیائے کرام کے معمولات کابھی ذکرکیا۔اپنے مقالے کےآخرمیں فاضل مقالہ نویس نے حقوق العبادپر بھی زوردیااورخاص طورپرصلہ رحمی یعنی رشتہ داروں کے ساتھ حسن سلوک کی فضیلت بیان کی اورکہاکہ قطع رحمی یعنی رشتہ داروں سے قطع تعلقی گناہ کبیرہ ہے۔اس تحریری مواد پر جناب عبدالرازق عاقل اور جناب کوکب اقبال نورانی نے سوالات اٹھائے جن کا فضل مقالہ نویس قاری محمد شہزاد یلدرم نے تفصیلی جواب دیا۔

تبصرہ کرتے ہوئے جناب ڈاکٹریاسر حسین ستی الخیری صاحب نے فاضل مقالہ ابو عیسیٰ قاری محمد شہزاد یلدرم کی تحریر پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ سنت اعمال خوشبوکی مانندہیں،ان کا جتناعام چلن ہوگا توسماج اتناہی خوشبودارہوتاچلاجائے گا۔انہوں نے اس تحریرمیں اضافے کے لیے کچھ تجاویز بھی دیں اورعبادات کے ساتھ ساتھ معاشرتی معاملات کی اصلاح احوال کے لیے بھی فاضل مقالہ نگارکوقلم اٹھانے کا مشورہ دیا۔جناب ساجدحسین ملک نے کہاکہ یہ چھوٹی چھوٹی نیکیاں ذرات ہیں اور جمع ہوکر یہ بہت بڑے بڑے پہاڑ بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ واجبات کے بعد مستحبات کی باری آتی ہے۔ڈاکٹرعطااللہ خان یوسف زئی نے کہاکہ بزرگوں کی وفات کے موقع کو اللّٰہ سے ملاقات کاخوش کن لمحہ قرار دیا جاتا ہے۔


ڈاکٹرساجدخاکوانی نے فاضل مقالہ ابو عیسٰی قاری محمد شہزاد یلدرم کے مقالے پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ دعائیں جتنی کثرت سے مانگی جائیں اتنااچھاہے کیونکہ قبول نہ ہونی والی دعاؤں کااتنااجرملے گاکہ مومنین خواہش کریں گے کہ کاش دنیامیں ان کی کوئی دعابھی قبول نہ ہوئی ہوتی۔ جناب کوکب اقبال نورانی ایڈوکیٹ نے ذکر،فکر،صبراورشکرکی فضیلت بیان کی اورکہاکہ صوفیاءکے ہاں کم سونا،کم بولنا،کم
کھانااور اہل دنیاکی محفلوں سے دوررہنے کی نصیحت کی جاتی ہے۔

وقفہ شاعری میں جناب شیخ عبدالرازق عاقل ایڈوکیٹ کی زیرنظامت میرافسرامان،ڈاکٹرصلاح الدین صالح،ڈاکٹرآغانورمحمد،ڈاکٹریاسرحسین ستی الخیری اورجناب وحیدانورزاہرنے اپنااپناکلام سنایا۔معمول کے سلسلے میں جناب ڈاکٹرعطااللہ خان یوسف زئی نے مثنوی مولائے روم سے کچھ اشعارکاخلاصہ شرکائے نشست کے سامنے بیان کیااوراپنی ایک نعت بھی سنائی۔


گروپ کیپٹن(ر)شہزادمنیراحمدنے نعتیہ اشعارسے اپنے خطاب کاآغازکیااورکہا کہ صاحب مقالہ، ابو عیسٰی قاری محمد شہزاد یلدرم نوجوان عالم دین ہیں اورانہوں نے تعلق باللہ کے لیے بہت عمدہ تحریرپیش کی ہے۔اس پر تبصرہ کرتے ہوئے صدرمجلس نے قرآن مجیدکی دوآیات پڑھیں اورکہاکہ سورہ بقرہ کے پہلے رکوع میں مومنین کی صفات بیان ہوئی ہیں چنانچہ جوبھی سیدھے راستے پرچلے گا اور سیدھے راستے پرچلنے والے کی پیروی کرے گا، وہی بامرادہوگا۔صدارتی خطبے کے آخرمیں انہوں ایسے افرادکی شدیدمذمت کی جو مذہب کے نام پر گمراہی پھیلاتے ہیں۔صدارتی خطاب کے بعدیہ نشست اختتام پذیرہوئی۔