انسانیت کی ابتدا آج سے 7000 ہزار سال قبل حضرت آدم علیہ السلام سے ہوئی تھی تاہم چند افراد کے سوا باقی سب فنا ہو گئے تھے اب تک دنیا میں موجود تمام انسان حضرت نوع علیہ السلام کے تین بیٹوں، حام، سام اور یافٹ کی اولاد ہیں،سام کی اولاد عرب وعجم میں آباد ہے
حام کی اولاد ہند حبشہ اور افریقہ میں جبکہ یافث کی اولاد ترکستان میں پھلی پھولی،تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ زمینی تقسیم کے حوالے سے مختلف مواضعات پر مشتمل ہے
سلطان مقرب خان کے دور میں نندنہ جٹال درکالی معموری درکالی شیرشاہی سلجور اور بشندوٹ سے اراضیات کو کاٹ کر متعلقہ دیہات ھذا کو علیحدہ کیا گیا اور ان مواضعات میں باہر سے زمینداروں کو لا کر بسایا گیا
موضع اراضی خاص پہلے کوئی موضع نہ تھا بلکہ اسے ڈیرہ خالصہ سے الگ کر کے ایک نیا موضع تشکیل دیا گیا تھا موضع اراضی خاص و بسنتہ میں یوں تو مختلف اقوام کے لوگ آباد ہیں تاہم کلیال بھٹی راجپوت،جنجوعہ راجپوت،مفل،لنگڑیال را جپو ت اور حیال راجپوت بطور اکثریتی قوم آباد ہیں
زمینی بندوبست بمطابق ریکارڈ قانون گو دفتر راولپنڈی 1882/83 موضع اراضی خاص میں کلیال بھٹی قوم درج ہے اس کے علاؤہ تحصیل جہلم سوہاوہ چوہدریاں کے زمینی بندوبست 1900 میں بھی وہاں آباد کلیال بھٹی کے نام سے قوم درج ہے سوہاوہ چوہدریاں میں آباد کلیال بھٹی قبیلے کے جدامجد محمد نامی شخص تھے
جنکے دو بیٹے مجاہد اور صدیق تھے جن سے آگے وہاں کلیال بھٹی قوم پھلی پھولی یوں تو یوسی بشندوٹ میں مختلف قبیلے آباد ہیں جنکا تذکرہ مستقبل قریب میں ہوتا رہے گا تاہم آج یوسی بشندوٹ کے گاؤں بسنتہ میں آباد لنگڑیال راجپوت قبیلے کا تذکرہ آج کی تحریر میں مرکزی اہمیت کا حامل ہے
لنگڑیال راجپوت پاکستان میں اکثریت میں آباد ہیں لنگڑیال قبیلے کے بیکانیر کے کرسی خواں انہیں بیکانیر کے مستقل
رہائشی بتاتے ہیں یہ مویشی پال اور زراعت پیشہ ایک قبیلہ ہے
جو چراگاہوں کی تلاش میں حا لت سفر میں رہا لنگڑیال راجپوتوں کا تعلق سورج ونشی قبیلے سے بتایا جاتا ہے پاکستان میں ملتان جہلم،سیالکوٹ،گجرات جھنگ جبکہ سندھ میں بھی اکثریت میں لنگڑیال قبیلے کے لوگ آباد ہیں
انکے جدامجد بیکانیر سے آنے والا ایک برہمن تھاجو دائرہ اسلام میں داخل ہوا یہ قبیلہ چونکہ سخاوت میں مشہور تھا اور فقراء میں لنگر تقسیم کرنے میں بڑی شہرت رکھتا تھا اسی وجہ سے
انکا نام لنگریال پڑ گیا جو بعد میں لنگڑیال میں بدل گیا اس قبیلے کا وہ شجرہ نسب جو یوسی بشندوٹ کے گاؤں بسنتہ میں آباد لنگڑیال قبیلہ کا جدامجد گجرات میں رہائش پذیر تھے
گجرات کے رہائشی کرسی خواں لنگڑیال راجپوت علم الدین ساکن ککرالی ضلع گجرات سے شجرہ محمد انور ولد کرامت حسین نے حاصل کیا
اور بعد ازاں یہی شجرہ گاؤں بسنتہ کے رہائشی صوبیدار محمد شبیر صاحب کے ہاتھ لگا کافی جستجو کے بعد راقم کو پھر لنگڑیال قبیلے کے شجرے تک رسائی ملی لنگڑیال راجپوت قبیلے کا تذکرہ کرنے سے قبل اسکے
تاریخی پس منظر کا احاطہ کرنا بھی ضروری ہے گاؤں بسنتہ میں رہائش پذیر لنگڑیال قبیلے کے اس شجرے میں دستیاب لنگڑیال راجپوت قبیلے کی تاریخ کی شروعات عقو نامی شخص سے ہوتی ہے
جنکے تین بیٹے تھے تلاخان،مہوخان اور سابت خان ان میں سابت خان کی اولاد ضلع گجرات موضع ککرالی میں آباد ہے جبکہ عقو کے بیٹے تلاخان نے موضع ککرالی ضلع گجرات سے نقل مکانی کی
اور تحصیل کلرسیداں کے گاؤں درکالی اور موہڑہ بنی میں آکر آباد ہوا یعنی کلرسیداں کے دیہات درکالی معموری اور موہڑہ بنی میں آباد لنگڑیال راجپوت کے
جدامجد تلاخان ہیں تلا خان کا پڑپوتا جانی خان بھی درکالی آباد رہا اسکے دو بیٹے تھے باز اور فقیر باز کی اولاد بھی موہڑہ بنی میں آباد ہے جبکہ فقیر کے تین بیٹے تھے عذت،امیر،سیدا،امیر کے دو بیٹے تھے
قادر بخش اور گاماں جبکہ گاماں کے دو بیٹوں کے نام عذت اور فقیر تھے جبکہ قادر بخش کے پانچ بیٹے تھے نچھا‘شرف‘محصو ہاشم،اور شاہ ولی،ان میں محصو کا شجرہ رک گیا ہے
ہو سکتا ہے شرف کے آگے تین بیٹے تھے ولی، نادر، گاماں،ہنچھا کے بیٹوں کے نام بڈھا اور امیر تھے ہاشم کے دو بیٹوں کے نام محمد بخش اور تاج ولی تھے،شاہ ولی کا ایک بیٹا محمد حسین تھا
جو موضع بسنتہ کے نمبردار بھی رہے عذت کے چار بیٹے تھے جنکے نام پیر بخش،نور،بہاول اور شاور تھے،پیر بخش کے ایک ہی بیٹا نیاز تھا جبکہ نور کے ہاں نرینہ اولاد نہ تھی
،بہاول کا بیٹا جمان علی اور جمان علی کا بیٹا عنائیت تھا،شاور کے دو بیٹے تھے قائم خان اور گلاب خان محصو لاولد ہو تاہم ہنچھا،شرف ہاشم اور شاہ ولی کی اولادیں پھلی پھولی
اور گاؤں بسنتہ میں آباد لنگڑیال راجپوت قبیلے کے بہت سے گھرانے آباد ہیں جنکا شجرہ مذکورہ بالا شخصیات سے لنک کرتا ہے،لنگڑیال راجپوت گاؤں بسنتہ میں اکثریت میں آباد ہیں۔