لاک ڈاون سے دیہاڑی دار طبقہ ذہنی کوفت کا شکار

ساجد محمود،پنڈی پوسٹ/کورونا وائرس کی وبا نے جہاں دنیا بھر میں روزمرہ زندگی کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے وہاں غریب اور مزدور طبقے شدید مالی بحران کا شکار ہیں ہمارے ملک کا شمار دنیا کے ترقی پزیر ممالک میں ہوتا ہے جہاں پر 25فیصد لوگ روزمرہ زندگی کے دیگر لوازمات کو پورا کرنے اور اشیائے خوردونوش تک خریدنے کی سکت نہیں رکھتے اور موجودہ کورونا وائرس کی وبا پھوٹ پڑنے سے انکی معمولات زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں ملک کی تقریباً70فی صد آبادی دیہات میں رہتی ہے جنکا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے حالیہ لاک ڈاون کی بنا پر دیہاڑی دار طبقے شدید زہنی کوفت کا شکار ہیں موجودہ حالات کے تناظر میں غریب کیلئے راشن کے حصول کا مسئلہ انتہائی سنگین صورت اختیار کر چکا ہے ہے تاہم شہر کے رہائشیوں کی بدولت گاوں کے لوگوں کے پاس گندم کا معقول ذخیرہ موجود ہے جبکہ گندم کی نئی فصل بھی پک کر تیار ہوچکی ہے اسکے علاوہ خوراک کے حصول کی غرض سے گھروں میں گائے ‘بھینس اور مرغیاں بھی پال رکھی ہیں گھی مکھن دہی لسی انڈے ہر گھر میں وافر مقدار میں دستیاب ہیں دیہاتی گھروں میں پالک اور سبزیاں بھی اگاتے ہیں ہرا دھنیا اور پودینہ بھی دیہاتی خود کفیل ہیں اگر خوراک کیلئے کچھ بھی دستیاب نہ ہو تو پودینے کی چٹنی اور گھر کے گوندے ہوئے آٹے کی خوشبودار روٹی فاقہ کشی سے بچانے میں کارگر ثابت ہو گی قابل غور بات یہ بھی ہے جنہیں شہری لوگ پینڈو کے نام سے پکارتے ہیں انہیں بفضل خدا پیٹ کی بھوک مٹانے کیلیے پیٹ پر پتھر باندھنے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی راشن کی کمی ہے کورونا کے باعث لاک ڈاون کے ماحول میں دیہاتی نہ صرف اپنی غذائی ضروریات پوری کرنے پر پوری دسترس رکھتے ہیں بلکہ روزانہ کی بنیاد پر کئی لیٹر دودھ شہریوں کی ضرورت پوری کرنے کیلیے انہیں شیشے کے گھروں میں پہنچا دیتے ہیں اور ہم دیہاتی سیدھے سادے لوگ شہروں میں بسنے والوں کو یہ پیغام پہنچانا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے پینڈو ہونے پر فخر ہے موجودہ صورتحال میں لاک ڈاون کی بنا پر شہروں میں کاروبار زندگی مفلوج ہے جس سے شہریوں کی زندگی پر اسکے منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں ایسے حالات میں مخیر حضرات کو غریب طبقے کی داد رسی اور انکی مالی مشکلات کا مداوا کرنے کی غرض سے میدان عمل میں کودنے کا سنہری موقعہ ہے تاہم اس موقعہ پر بہت سے ایسے واقعات بھی دیکھنے میں آئے ہیں کہ کچھ موقعہ پرست سیاسی عناصر محض غریب کی عزت نفس کو مجروح کرنے اور انتخابات کے موقعہ پر اس امداد کو ووٹ کے حصول کا زریعہ بنانے پر سرگرداں ہیں انکا یہ عمل انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے ہماری قوم ایک بہادر قوم ہے جس نے کی مشکل اور کٹھن حالات کا جوانمردی سے مقابلہ کیا ہے اور ان شااللہ موجودہ حالات میں بھی یہ باہمت قوم کورونا وائرس کی وباء
کو شکست سے دوچار کر کے راہ نجات حاصل کرے گی تاہم ہمیں بھی اپنے اعمال پر نظرثانی کرنا ہوگی اور اس بات کا اعادہ کرنا ہوگا کہ احکام خداوندی اور سنت نبوی پر عمل پیرا ہوتے ہوئے صراط مستقیم کا انتخاب کریں اسی میں ان وبائی امراض کا علاج انسانیت کی بھلائی اور شیطانی وسوسوں سے بچنے کا راز چھپا ہے اور یہی وہ راہنما اصول ہیں جنکی پیروی دنیا وآخرت میں کامیابی کی ضمانت ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں