“نوجوانوں کا پاکستان، بوڑھے نہیں چلے گے” صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جسے نہ جھٹلا سکتی ہے اور نہ نظر انداز۔ آئیں اسی جملے کے گرد سوچ کو آگے بڑھائیں: کیوں نوجوان قیادت کرنے کے اہل ہیں، بوڑھے کیوں ناکافی رہ گئے، اور اس بدلتے ہوئے دور میں قوم کو کیا کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوان ہے — یہی وہ قوت ہے جو نئے خیالات، نئے حل، اور نئی توانائی کے ساتھ ملک کو آگے بڑھا سکتی ہے۔ نوجوانوں کی سوچ وقت کے ساتھ بدلتی ہے؛ وہ ٹیکنالوجی سے واقف، عالمی حقائق سے باخبر، اور تبدیلی کے لیے بے تاب ہوتے ہیں۔ دنیا میں وہ ممالک ترقی کرتے ہیں جہاں نوجوان سیاست، معاشرت اور معیشت میں فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ تجربہ بے کار ہے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ صرف پرانی روایات اور پرانے فارمولوں پر چل کر نئے چیلنجوں کا مقابلہ ممکن نہیں۔
بوڑھی قیادت اکثر ماضی کے تجربات اور روائتی نقطۂ نظر میں جکڑی ہوئی ہوتی ہے۔ جب دنیا تیزی سے بدل رہی ہو — نئی معیشت، ڈیجیٹل انقلاب، موسمیاتی خطرات، اور عالمی تقاضے — تو پرانی سوچ اکثر انہیں تسلیم کرنے یا ان کے مطابق ڈھلنے میں ناکام رہ جاتی ہے۔ طاقت اور فیصلہ سازی کے مراکز جب انہی چکروں میں گھومتے رہیں تو نوجوانوں کی توانائی ضائع ہوتی ہے، جدت اور کارکردگی دیر تک نہیں آ پاتی، اور ملک ترقی کی رفتار کھو دیتا ہے۔ اس لیے کہنا بجا ہے: “بوڑھے نہیں چلے گے” — وہ لوگ جو ماضی کے فارغ تصورات کے قیدی ہیں، نئی دنیا کے مسائل حل نہیں کر سکتے۔
نوجوانوں کی ترجیحات عام طور پر تعلیم، روزگار، شفاف حکمرانی،حقوقِ انسان، اور ٹیکنالوجیکل مواقع کی طرف مائل ہوتی ہیں۔ وہ نئی معیشت کے مطابق سکلز سیکھ رہے ہیں، فری لانسنگ، اسٹارٹ اپس، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو اپنا راستہ بنا رہے ہیں۔ یہ وہ قوت ہے جو کرپشن، غیر شفافیت اور ناانصافی کے خلاف آواز اٹھا سکتی ہے — کیونکہ نوجوان براہِ راست اپنے مستقبل کو خطرے میں دیکھتے ہیں۔ سیاسی میدان میں بھی نوجوان اگر باہم متحد ہوں، تو وہ محض نعرے نہیں بلکہ حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں: ووٹ کے ذریعے، احتجاج کے ذریعے، یا اپنی جماعتیں بنا کر۔
لیکن نوجوانوں کی قیادت تبھی مؤثر ہوگی جب وہ خود منظم ہوں، علم پسند ہوں، اور مقصدی انداز اختیار کریں۔ نوجوانوں میں جوش و جذبہ تو کثیر پایا جاتا ہے، مگر اسے استحکام، تربیت اور اخلاقی سمت کی ضرورت ہے۔ تعلیمی اداروں، سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کا کام یہی ہے کہ نوجوانوں کو سیاسی و سماجی شعور، فیصلہ سازی کی تربیت، اور عملی مہارتیں دیں۔ نوجوان اگر محض نفرت یا بزدلی کے جذبات پر مبنی نہ ہوں بلکہ ٹھوس پالیسیوں، تحقیق اور منصوبہ بندی کے ساتھ آئیں تو وہ ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔
ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ تبدیلی کا راستہ آسان نہیں۔ بوڑھی روایات اور پرانے مفادات رکھنے والے گروہ مزاحمت کریں گے۔ مگر تاریخ بتاتی ہے کہ جب نوجوان متحد ہوتے ہیں، تو مضبوط نظام بھی لچک دکھا دیتے ہیں۔ نوجوانوں کی طاقت کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ تعمیری ہوں — صرف ناہموار احتجاج ہی نہیں، بلکہ ادارہ سازی، مقامی لیڈرشپ، اور خود ارادی کا مظاہرے کریں۔ مقامی سطح پر نوجوان کونسلز، یوتھ پارلیمنٹس، اور کمیونٹی پروجیکٹس شروع کر کے وہ اپنے اثر و رسوخ کو بڑھا سکتے ہیں۔
اقتصادی نقطۂ نظر سے بھی نوجوان قیادت ناگزیر ہے۔ نئی انڈسٹریز اور نئے کاروباری ماڈلز نوجوانوں کی سمجھ بوجھ کے بغیر پھل نہیں سکتے۔ پاکستان کو اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ روزگار اور نئی مہارتیں نوجوانوں کی شرط ہیں؛ انہیں کاروبار، ٹیکنالوجی، اور تحقیق میں سرمایہ کاری کا موقع دیا جائے تو معیشت خود بخود مضبوط ہوگی۔ اسی طرح سماجی انصاف اور شفافیت کے لیے نوجوانوں کی شمولیت ضروری ہے — وہی لوگ نظام کی کمزوریوں پر مبنی اصلاحات کی حمایت کریں گے جن سے براہِ راست ان کا مستقبل جڑا ہوا ہے۔
آخر میں، “نوجوانوں کا پاکستان، بوڑھے نہیں چلے گے” ہمیں ایک سادہ مگر گہری حقیقت یاد دلاتا ہے: وقت بدل رہا ہے، تقاضے بدل رہے ہیں، اور قیادت کے معیار بھی بدل چکے ہیں۔ اس بدلاؤ میں کامیابی کا راز یہ ہے کہ ہم نوجوانوں کو نہ صرف نعرے دیں بلکہ حقیقی مواقع فراہم کریں — قیادت کے راستے کھولیں، انہیں بااختیار بنائیں، اور ان کی صلاحیتوں پر بھروسہ کریں۔ بوڑھے تجربہ کار رہنما رہنمائی دے سکتے ہیں، مگر میدان چلانے کی ذمہ داری نئی نسل کی ہونی چاہیے اگر ہم ترقی، انصاف اور امن چاہتے ہیں۔
اب وقت ہے کہ یہ نعرہ صرف الفاظ نہ رہے — اسے عمل میں بدلا جائے۔ نوجوانوں کو تعلیم، روزگار، شمولیت اور فیصلہ سازی کے مواقع دیں؛ نوجوان خود منظم ہوں، قابل اور ذمہ دار رہیں؛ اور سب مل کر ایک ایسا پاکستان بنائیں جس میں ہر نسل کا حصہ ہو مگر قیادت وہ کرے جس کے پاس نئی دنیا کے حل ہوں۔ یہی وہ وعدہ ہے جو ہم سب کو پورا کرنا ہوگا — کیونکہ آنے والا وقت واقعی نوجوانوں کا ہے، اور بوڑھے صرف راہنمائی کے فرائض نبھائیں گے، ملک چلانے کا بیڑا نئی نسل اٹھائے گی۔
اسلام آباد(اویس الحق سے)وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کرلیا۔ باخبر…
اسلام آباد(اویس الحق سے)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی عمر ایوب…
اسلام آباد(اویس الحق سے)ذرائع کے مطابق پاسپورٹ میں تبدیلی کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ جنرل امیگریشن…
اسلام آباد(اویس الحق سے)طالبان وزیر خارجہ کے دورے کے فوری بعد بھارت نے افغانستان کے…
اسلام آباد(اویس الحق سے)جوڈیشل مجسٹریٹ نے اسلام آباد کے نجی شاپنگ مال کے فلیٹ میں…
واہ کینٹ ( عمیر بھٹی) اسپائر اکیڈمی واہ ماڈل ٹاؤن کیمپس میں انگلش لینگویج کورس…