چوہدری ساجد بنگیال
راولپنڈی تحصیل کا صوبائی اسمبلی پنجاب کا حلقہ پی پی 10جو کہ سابق وفاقی وزیر داخلہ کے حلقہ انتخاب این اے 59 کا یہ ذیلی حلقہ ہے جس میں تھانہ چونترہ ( چک بیلی خان مرکز)کی10 یونین کونسل کے ساتھ ساتھ روات مرکز کی (۹)یوسیز شامل کی گئی ہیں جبکہ کلر سیداں میونسپل کمیٹی کی وارڈ اور پٹوار سرکلز بشندوٹ اور آراضی خاص کے علاوہ تحصیل کلر سیداں کی دہی یونین کونسل ہائے کو بھی پی پی دس میں شامل کر دیا گیا ہے ، یہ سابقہ حلقہ بندیوں کے مطابق پی پی 5 تھا2013کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ’’ق‘‘ کو خیر باد کہہ کر میاں برادران کا دم بھرنے والے قمرالا سلام راجہ نے مسلم لیگ نواز کے ٹکٹ پر پی پی پی اور ق کے متفقہ امیدوار سابق ٹاؤن ناظم کلر سیداں حافظ سہیل اشرف ملک کو شکست دے کر کامیابی حاصل کی تھی اس حلقہ میں پی ٹی آئی کے ہارون ہاشمی کا تیسرا نمبر تھا اور وہ قمر اسلام راجہ کی 64000 کے مقابلہ میں صرف 15039 ووٹ ہی حاصل کر سکے تھے موجودہ حلقہ بندیوں کے مطابق کلر سیداں میونسپل کمیٹی کی تمام وارڈ زکو موجود ہ این اے57 پی پی 07 سے منسلک کر دیا گیا ہے ،حلقہ بندیوں پر اعتراضات کے بعد حلقوں کو حتمی شکل بھی دے دی گئی ہے تو اب کی بار سابق حلقہ این اے 53 پی پی سات میں شامل پانچ یونین کونسلز چکری ،پڑ یال کولیاں حمید، سہال اور چہان شامل کر دی گئی ہیں جس سے موجودہ حلقہ پی پی دس میں چونترہ مرکز کی ٹوٹل دس یو سیزسمیت تھانہ روات کی 09 نوسیز ملا کر حلقہ ترتیب دیا گیا ہے اس میں دلچسپ امر یہ ہے کہ تحصیل گوجر خان کی قانگوئی سکھو کو بھی مذکورہ صوبائی حلقہ میں شامل کیا گیا تھا جس پر اعتراضات بھی داخل کروائے گئے تھے جن کا فیصلہ بھی ہو چکا ہے اور سکھو قانگوئی کی یوسیز کو دوبارہ گوجرخان کے ساتھ ہی منسلک کر دیا گیا ہے موجودہ سیاسی حالات کا جائزہ لیا جائے تو2013کیانتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کے نامزد ہارون ہاشمی اور حافظ سہیل دونوں ہی سابق امیدوار کے آبائی علاقہ کلر سیداں کو مری کہوٹہ میں شامل کئے جانے کے بعد ان کی دلچسپی اپی پی 07 میں زیادہ نظر آتی ہے جبکہ اس حلقہ میں پہلے سے موجود راجہ عبد الوحید قاسم اور چوہدری امیر افضل صوبائی اسمبلی کے لئے ٹکٹ کے لئے سرگرم ہیں نئی حلقہ بندی نے پی ٹی آئی کے امیدوار اس لسٹ میں شامل ہو گئے ہیں جو چونترہ کی حد تک قدرے مضبوط بھی دکھائی دیتے ہیں مگر روات سے واحد امیدوار وحید قاسم روات کی نو یونین کونسل سے علاقائی ہمدردی کے ووٹ حاصل کرنے کا کریڈٹ لے سکتے ہے جبکہ موضع ددہوچھہ کے سیاسی گھرانے کے ہی شفاکت اقبال کیانی بھی پی پی دس سے صوبائی سمبلی کے امیدوار ہیں جو کہ سابق وفاقی وزیر راجہ شاہد ظفر کے قریبی عزیز ہیں کافی عرصہ سے دھینے انداز میں اپنی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ، ا سی حلقہ میں سابق صوبائی پارلیمانی سیکریٹری برائے مال پنجاب چوہدری کامران اسلم خان اور ان کے قریبی حریف چوہدری نثار علی خان بھی قومی اسمبلی کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے امیدوار بھی ہیں اور جب تک چوہدری نثار کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرتے اب تک پی ٹیٰ آئی کے امیدواران قومی اور صوبائی اسمبلی اضطراب کا شکار رہیں گے جو کسی سزا سے کم نہیں ہے یہاں یہ بات انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ عمران خان کے اعلان کے مطابق اگر پی ٹی آئی چوہدری نثار علی خان کے مقابلہ میں کسی امیدوار کو پی ٹی ٰ آئی کا ٹکٹ نہ دینے کی پالیسی پر کاربند رہتی ہے تو پھر انہیں صوبائی حلقہ پر بھی نظر ثانی کرنا پڑے گی کیونکہ اطلاعات کے مطابق چوہدری نثار دونوں نشستوں پر موجود ہوں گے ایسی صورت میں عمران خان کی پارٹی کے اکثر ورکر کارکنان اور عہدیداران شایدپارٹی کو خدا حافظ بھی کہہ دیں اس کی بنیادی وجہ چونترہ میں بالخوصوص اور روات میں بالعموم پی ٹی آئی کا نظریاتی ووٹر کبھی بھی نہیں رہا ہے بلکہ یہ یا تو نثار مخالف لابی ہے یا پھر پرانہ چوہدری محمداسلم گروپ ہی ہے جوکہ کچھ عرصہ سے دو حصوں میں منقسم ہو چکا ہے اور جب ان کو ایسی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا تو وہ مخالفت میں ووٹ دیں گے جس کا فائدہ پی پی پی کے امیدوار چوہدری کامران اسلم آسانی سے لے سکتے ہیں اور اس کے لئے غلام سرور گروپ پوری طرح تیار ہے اور شنید ہے کہ اسی صورت میں آزاد حیثیت میں بھی مقابلہ کی فضا بنائی جا سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ مسلم لیگ سے رائیں جدا کرنے کی صورت میں کیا مسلم لیگ (ش)چوہدری نثار علی خان کے مقابلہ میں مسلم لیگ کے ٹکٹ پر علیحدہ سے کوئی امیدوار دے گی یا میاں شہباز شریف اپنی دوستی نبھائیں گے یہ سوال بھی ابھی تک تشنہ ہی ہے اورجیسا کہ حلقہ میں ایسی ’’چہ مہ گوئیاں ‘‘ بھی موجود ہیں کہ ممبر صوبائی اسمبلی قمر اسلام راجہ مسلم لیگ کے ٹکٹ کے امیدوار بھی ہو سکتے ہیں گو کہ کلر سیداں مرکز کی صرف3 یونین کونسل ہائے یوسی گف،غزن آباد اور یوسی بھلاکھر کا کچھ حصہ ہی مذکورہ حلقہ میں رہ گیا ہے باقی علاقہ کو این اے 57 میں شامل کر دیا گیا ہے تو ایسی صورت میں کیا قمر اسلام راجہ چوہدری نثار کا مقابلہ کی ہمت کریں گے اور ایسی صورت مین تحریک لبیک کے لطیف قادری اور ایم ایم (جماعت اسلامی ) کے امیدوار خالد مرزا یا چوہدری عطاء ربانی اور بالخصوص پیر آف سروبہ شریف بھی میدان خالی نہیں چھوڑیں گے البتہ یہ سارے امدواران چونترہ کے علاقہ سے ہی ہیں البتہ ٹکٹوں کی تقسیم کے بعدان میں سے کون مقابلہ میں ہو گا اور مذہبی جماعتوں کا ووٹ بنک مسلم لیگ کو کس حد تک نقسان پہنچائے گا یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات آئندہ چند دنوں میں ہی معلوم ہو سکیں گے البتہ یہ بات طے ہے کہ یہاں چوہدری نثار علی خان کے اپنی پرانی پارٹی سے ٹکٹ لینے یا انکار کی صورت کے حتمی فیصلہ کے بعد ہی اصل حالات سامنے آئیں گے مگر اس حلقہ میں موجودہ امیدواروں میں پی پی پی کے کامران اسلم خان چوہدری نثار علی خان کے علاوہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ کے امیدوارچوہدری محمد افضل پڑیال ،راجہ وحید قاسم ،چوہدری امیر افضل اور آزاد امیدوار شفاکت اقبال کیانی بھی میدان میں موجود ہیں ۔
115