قمرالسلام کی نواز شریف کو جلسہ کی دعوت

شہزادرضا‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
نئی حلقہ بندیوں کے بعد اعتراضات جمع کروانے کا سلسلہ شروع ہوا حلقوں میں پے در پے تبدیلی نے سیاسی صورتحال کو تبدیل اور امیدواروں کو چکر ا کر رکھ دیا ہے الیکشن کمیشن کی طرف سے جاری نئے نوٹیفکیشن کے مطابق یونین کونسل گف ،غزن آباد حلقہ قانون گو کلرسیداں کو بھی حلقہ پی پی 10کا حصہ بنا دیا گیا ہے جبکہ بلدیہ کلرسیداں سمیت یونین کونسل بشندوٹ اور پٹوار سرکل آراضی خاص کو دوسرے حلقوں کا حصہ بنا دیاگیا ہے نت نئے امیدواروں نے لنگوٹ کس لیے ہیں جیسے جیسے انتخابات کا وقت قریب آرہا ہے سیاسی بے چینی میں بھی اضافہ ہوتا جا رہا ہے حلقہ پی پی 10کی موجودہ صورتحال کا اگر مختصر جائزہ لیں تو اس میں حلقہ قانون جات ساگری‘بسالی‘ ادھوال‘ چکری‘ سہال ‘ بندہ ‘ کلرسیداں اور یوسیز گف،غزن آباد پر مشتمل حلقہ پی پی 10تشکیل دیا گیا ہے سابقہ حلقہ پی پی 5بھی تقریبا نو تشکیل شدہ حلقہ پی پی 10سے مشابہت رکھتا تھا حلقہ پی پی 7میں شامل بلدیہ کلرسیداں سابقہ حلقہ پی پی 5کا حصہ تھی الیکشن کمیشن میں دائر اعتراضات کا فیصلہ آنے کے بعد تحصیل کلرسیداں کو تین ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے جس کا ایک حصہ پی پی9،دوسرا حصہ پی پی 7اور تیسرا حصہ پی پی 10میں شامل ہے کلرسیداں اپوزیشن کی جانب سے درخواست گزاروں کو تحصیل کے تین ٹکڑے کر وانے پر شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ممبر ضلع کونسل میڈم نبیلہ انعام نے چوآ خالصہ میں عوامی اجتماع سے خطاب میں کہا کہ میں مبارکبادیں وصول کرنیوالوں کو یہ بتا رہی ہوں کہ تحصیل کلرسیداں کے تین ٹکڑے ہمیں نامنظور ہیں اس سے قبل بھی تحصیل کو دو حلقوں میں منقسم رکھا گیا جو ہمارے ساتھ ناانصافی ہے میں اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں رٹ دائر کروں گی ۔ آمدہ الیکشن کے حوالے سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ حلقہ پی پی 10میں اس وقت سب سے زیادہ امیدوار پاکستان پیپلزپارٹی کے ہیں عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ پیپلزپارٹی کو پنجاب میں انتخاب کے لیے امیدوار ہی نہیں ملتا جن میں سردست یونین کونسل چکری سے سابق ایم پی اے چوہدری اسلم کے فرزند چوہدری کامران اسلم ہیں جو ماضی میں خود بھی ممبر صوبائی اسمبلی ہونے کے ساتھ پارلیمانی سیکرٹری بھی رہے ہیں یونین کونسل چک بیلی خان سے شاہد بشیر اعوان ‘یونین کونسل لوہدرہ سے فرخ عارف حمید بھٹی اور یونین کونسل مغل سے مرزا پرویز اختر کیانی بھی خود کو پیپلزپارٹی کا امیدوار قرارد ے رہے ہیں مرزا پرویز اختر کیانی نے گزشتہ دنوں راجہ پرویز اشرف سے ملاقات کر کے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا وہ اپنے ساتھ کوئی مضبوط دھڑا شامل کرنے میں ناکام رہے لیکن خود کو پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر مضبوط امیدوار قرار دیتے ہیں شاہدبشیر اعوان کا تعلق یونین کونسل چک بیلی خان سے ہے اور وہ اس وقت ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں ۔ حکمران جماعت کے امیدواروں پر نظر ڈالی جائے تو نئے حلقہ کی تشکیل نو کے بعد موجودہ ایم پی اے قمرالسلام راجہ نے سوشل میڈیا نے اپنے چاہنے والوں کے نام پیغام میں بتا دیا تھا کہ میں پی پی 10سے امیدوار ہوں ایک اور بار ٹیلی فونک گفتگو میں بھی انھوں نے اپنے لیے پی پی 10کو موزوں ترین حلقہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے خوشی ہے میری آبائی یونین کونسل گف کے ساتھ غزن آباد بھی حلقہ کا حصہ بن گئی ہے لیکن تشویشناک بات یہ بھی ہے کہ یوسی بشندوٹ ہمارے حلقے کا حصہ نہیں رہی بظاہر تو اس وقت ن لیگ کے ٹکٹ پر مضبوط امیدوا ر قمرالسلام راجہ ہی ہیں تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف سے ملاقات میں انھوں نے روات جلسہ کے لیے باقاعدہ دعوت بھی دیدی ہے اصل صورتحال اس وقت ہی سامنے آسکے گی جب چوہدری نثار آمدہ الیکشن کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کریں گے بازگشت سنائی دے رہی ہے کہ چوہدری نثار پی پی 10سے امیدوار ہیں ان کے الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے سے بھی زیادہ ضروری بات یہ ہے کہ وہ ن لیگ کے ٹکٹ ہو لڈر ہوں گے یا نہیں۔تاہم میڈیا زرائع کا دعوی ہے کہ چوہدری نثار علی خان نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور انھوں نے اس بات سے اپنے دوست میاں شہباز شریف کو بھی آگاہ کر دیا ہے چوہدری نثار ہاوس سے اس خبر کی کوئی وضاحت نہیں آئی۔چوہدری نثار کے حلقہ پی پی 10سے الیکشن لڑنے کی وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ وہ سابقہ حلقہ این اے 52کے عوام سے رابطہ میں رہیں گے کیونکہ کلرسیداں کے لوگوں کا اچھے الفاظ میں تذکرہ انھوں نے اسمبلی فلور سے لیکر ہر عوامی اجتماع میں کیا موجودہ سیاسی صورتحال میں کوئی بات حتمی نہیں ہو سکتی ۔دونوں امیدواروں کا ایک ہی حلقہ سے مدمقابل الیکشن لڑنا اس لیے بھی دلچسب ہو گا کہ سابقہ حلقہ این اے 52 سے چوہدری نثار جبکہ حلقہ پی پی5 سے قمرالسلام راجہ متواتر دو مرتبہ کامیابی حاصل کرتے رہے ہیں ۔اگر بات کی جائے تحریک انصاف کی تو یونین کونسل رائیکا میرا سے چوہدری امیر افضل اور یونین کونسل بگا شیخاں سے راجہ عبدالوحید قاسم اور چوہدری افضل خود کو صوبائی اسمبلی کا امیدوار قرار دے رہے ہیں چوہدری امیرافضل ق لیگ کے دور حکومت میں ناظم بھی رہ چکے ہیں اور گزشتہ بلدیاتی انتخاب سے لیکر اب تک عملی طور پر پارٹی کو مضبوط کرنے کے لیے ان کی کاوشیں موجود ہیں ۔چوہدری افضل متواتر دو بار یونین کونسل پڑیال سے ناظم رہ چکے ہیں پی پی 10اور پی پی 14سے تحریک انصاف کے ٹکٹ کے امیدوار بھی ہیں دیکھنا یہ ہے کہ تینوں میں سے کونساامیدوار خود کو پارٹی ٹکٹ حصول کے لیے قیادت کو مطمئن کر سکتا ہے گزشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف نے میڈیا سے گفتگو میں بھی پرانے کارکنوں کو ترجیحی بنیادوں پر ٹکٹ دینے کا اعلان کیا تھا مذہبی جماعتوں کیجانب نظر ڈالی جائے تو ایم ایم اے کی بحالی کے بعد جماعت اسلامی اور متحدہ مجلس عمل نے متفقہ طور پر خالد محمود مرزا کو پی پی 10سے اپنا امیدوار ڈکلیئر کر دیا ہے خالد مرزا انتہائی شریف النفس انسان ہیں انھوں نے حلقہ کے عوام سے مسلسل رابطہ رکھا ہوا ہے ان کا ایک خاصا یہ بھی ہے کہ وہ جمۃ المبارک کے دن حلقے کسی مسجد میں جاکر خود نماز کی امامت کرواتے ہیں پاکستان سنی تحریک کے پلیٹ فارم سے تحصیل کلرسیداں کے صدر قاری ریاض الرحمن امیدوار ہوں
گے ریاض الرحمن صدیقی کا تعلق یونین کونسل گف سے ہے ادارہ منہاج الجنہ کے نام سے مدینہ ٹاون کے مقام پر گزشتہ پندرہ سالوں سے دین کی نشرواشاعت کے سلسلہ میں اپنا کام بخوبی سرا نجام دے رہے ہیں ۔تحریک لبیک کے ٹکٹ کے امیدوار قاری عبدالطیف آف یونین کونسل گگن ہیں نگران حکومت کے قیام تک ایسی بہت سی تبدیلیاں واقع ہو سکتی ہیں اس وقت مقابلے کی فضا مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں قائم ہوتی نظر آرہی ہے اگر چوہدری نثار اس حلقہ سے آزاد حیثیت میں رونما ہوتے ہیں تو یقیناًیہ مقابلہ ضلع راولپنڈی کا سب سے منفرد مقابلہ ہو گا

اپنا تبصرہ بھیجیں