159

قمرالاسلام راجہ نے خاموشی توڑ دی

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
شاہی دھوبی کی بیوی انتہائی خوش تھی اس نے اس خوشی میں ملکہ عالیہ کو مٹھائی پیش کی ملکہ نے اس سے پوچھا کہ مٹھائی کس خوشی میں اس نے کہا کہ ملکہ عالیہ چنا منا پیدا ہوئے ہیں اسی دوران بادشاہ سلامت کمرے میں داخل ہوئے ملکہ عالیہ کو خوش دیکھ کروجہ پوچھی ملکہ نے چنا منا کی پیدائش کی خوشخبری سنائی بادشاہ نے مٹھائی اپنے کار خاص کو دربار میں لانے کو کہا دربار یوں نے بادشاہ کی خوش دیکھ کر کورنش بجانے لگے کار خاصوں نے مٹھائی تقسیم کر دی ایک وزیر نے وزیر باتدبیر سے پوچھا کہ یہ مٹھائی کس خوشی میں تواس نے مونچھوں کو تاو دیتے ہوئے کہا کہ چنا منا پیدا ہوا ہے ،اس وزیر نے دوبارہ سوال کیا کہ جناب چنا منا کون ہے تو وزیر باتدبیر نے بقادشاہ کے کانوں میں سرگوشی کی کہ جناب یہ چنا مناکون ہے جس کی خوشی میں مٹھائی بانٹی جارہی ہے اس سوال سے بادشاہ پریشان ہو گیا بالکل اس سے ملتی جلتی کیفیت سے دوچار ہیں ہمارے موجودہ ایم پی قمرالسلام راجہ بھی ہیں جنہوں نے بے خودی میں اعلان تو کر دیا ہے کہ مجھے پارٹی کی اعلی قیادت کی جانب سے یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ میں دو سیٹوں سے الیکش لڑنے کی تیاری کروں گوکہ میرا قومی اسمبلی سے الیکشن لڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ان کے اس اعلان سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ پارٹی نے ان کو این اے 59 اور پی پی 10 سے الیکشن میں حصہ لینے کا اشارہ دیا ہے کیونکہ موجودہ این 57تو موجودہ وزیر اعظم کا حلقہ ہے اور این 58 میں راجہ جاوید اخلاص اس سے یہی بات سامنے آتی ہے کہ انہوں نے اپنا سیاسی طبل جنگ چوہدری نثار کے خلاف بجانے کا اعلان کردیا ہے بلکہ یہ کہنا بجا ہو گا کہ ان سے یہ اعلان کروایا گیا ہے اگر ایک نظر ان کے گزشتہ دس سالہ دور اقتدار پر دوڑائی جائے توانہوں نے اپنی سیاسی گاڑی جو ق لیگ کے اسٹیشن سے چلائی تھی اس کا سٹاپ پانچ سال بعدی ہی ن لیگ کے پلیٹ فارم جا کر ہوا لیکن ق لیگ کے سفر میں ان کو ایک مقام حاصل تھا جس سے انہوں نے نہ صرف حلقہ کو نواز بلکہ خوب نوازا اور انہوں نے بے تحاشہ فنڈز لیکر عوام کے لیے لگائے اور پورے حلقہ پی پی 5 میں ان کے نام کا طوطی بولتا تھا اور آج بھی جگہ جگہ ان کے نام افتتاحی بورڈ موجود ہیں لیکن پانچ سال کے سیاسی سفر میں جب وہ سیاسی بنے اور اپنا سیاسی قبلہ تبدیل کیا اور انہوں نواز شریف کو اپنا روحانی پیشوا مانتے ہوئے ان کی بعیت ہوئے توگزشتہ الیکشنوں میں وہ ن کے ٹکٹ سے تو جیت گے لیکن ان کی قسمت شائید ہار گئی انہوں نے اپنا الیکشن چوہدری نثار علی خان کے ساتھ مل کر لڑا اور ریکارڈ ووٹیں لی لیکن ووٹوں کا ریکارڈ ہی رہا وہ چار سالوں کے دوران ان سے ترقیاتی کاموں کی زنبیل جو ق لیگ کے دور میں ان کے پاس تھی وہ انکے بقول چوہدری نثار علی خان کے معاونین نے لی اور وہ کچھ نہ کر سکے کچھ نہ بول سکے یا پھر ان کو بولنے نہ دیا گیا پچھلے ساڑھے چار سال انہوں نے اپنے دفتر چوکپنڈوری کو توآباد رکھا لیکن اس کے علاوہ وہ پورے حلقہ میں ماسوائے چند جگہوں کے علاوہ وہ کہیں نظر نہ آئے عوامی کاموں کے حوالہ سے ان کی کار کردگی صفر رہی جس کا وہ خود بھی اعتراف کرتے ہیں ان کا اعتراف ہے کہ ان کو کار خاصوں نے یر غمال بنا لیا تھا اور ان کو کوئی کام نہیں کرنے دیا گیا ان کو اور ان کی صلاحتیوں کو باندھ دیا گیا تھا کتنی عجیب بات ہے کہ پوری پنجاب اسمبلی میں سب سے پڑھالکھا اور الیکشن میں پورے پنجاب میں سب سے زیادی ووٹ لینے والا ممبر صوبائی اسمبلی کو ایک یوسی کا الیکشن نہ جیتنے والوں نے پورے پانچ سال نہ کام کرنے دیا اور نہ ہی کسی کام کا افتتاح اور ان کو مکمل عضومعطل بنا کر رکھ دیا گیا ہے ،اس سے بڑی حیرانگی کہ بات یہ ہے کہ انہوں نے اس خودساختہ قید بند کی صعوبتیں برداشت کی لیکن اف تک نہ کی ،اس کا جواب تو وہ خود ہی دے سکتے ہیں لیکن زمینی حقائق کچھ اور کہانی بیان کرتے ہیں اگر ان کے ساتھ سب کچھ ہو رہا تھا تو انہوں نے اس کا ظہار چوہدری نثار علی خان کے سامنے کیوں نہیں کیا اور اگر ان کی دال چوہدری نثار علی خان کے سامنے نہیں گل رہی تھی تو وہ اپنا موقف میاں شہباز شریف کے سامنے رکھتے جو ان کے بقول یہ سانس بھی ان سے پوچھ کر لیتے ہیں لیکن گزشتہ پانچ سال عوام کی ووٹوں کی قدر نہ کر سکنے والا عوام کا منتخب نمائندہ اب کس منہ سے عوام کے سامنے اپنا موقف دے رہا ہے کہ اس کو کوئی کام نہیں کرنے دیا گیا اب الیکشنوں کا وقت سر پر ہے اور چوہدری نثار کی سیاست بھی بھنور میں پھنسی ہوئی ہے تو محترم ایم پی اے نے جو کل تک چوہدری نثار علی خان کے ساتھ بیٹھ کر اونچا سانس نہیں لیتے تھے آج ان کے حلقہ سے الیکشنوں کی باتیں یقیناًدال میں کچھ کالا ہے اور آپ نے اب بھی نہیں بولنا تھا لیکن آپ نے حالات اپنے حق میں سازگار دیکھ کر ہی اپنے آپ کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کی کوشش کی ہے دس سال اقتدار کے مزے لوٹنے پر آپ کے حلقہ کی عوام کوگزشتہ پانچ سالوں میں کیا دیا ہے گوکہ آپ کا کام محکمہ جاتی حوالہ سے حکومت پنجاب کی نظر میں شاندار رہا ہو لیکن حلقہ کی عوام کو ان چیزوں کی ضرورت تھی جو آپ نے ان سے دوران الیکشن وعدوں کی صورت میں کی تھی،حلقہ کی عوام کو گیس ،بجلی،پانی ،صحت اور اعلی تعلیمی اداروں کی ضرورت تھی سوال یہ ہے کہ آپ اس میں کتنے کامیاب ہوئے مزہ تب ہوتا کہ آپ یہی باتیں جو آج کل سوشل میڈیا پر لکھ عوامی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوششوں میں لگے ہیں ان کو چند سال قبل کسی بھی جلسے جلوس میں چوہدری نثار علی خان کے سامنے ان کے کار خاصوں کی شکائیت کرتے تو یقیناًکریں آپ کو وہ عوامی حمائیت حاصل ہوتی جس کی تمنا بڑے بڑے عوامی لیڈران کرتے لیکن آپ نے ڈھنگ ٹپاو پالیسی کو اپنائے رکھا اور آج موقع محل کو دیکھ کر ترپ کا پتہ استعمال کیا لیکن شائید آپ ٹرین مس کر چکے ہیں کیونکہ اب کی باشعور عوام کو یہ بات سمجھ آچکی ہے کہ کون کیا ہے اور عوام کے لیے کیا کر سکتا ہے ،آپکی اپنی یوسی تو حلقہ بندیوں کا شکار ہو کر پی پی 7میں گئی جہاں سے الیکشن لڑنا آپ کا خواب تو ہوسکتا ہے حقیقت نہیں تو دوسری جانب پی پی 10کی عوام کو اب قدرت نے موقع دیا ہے کہ وہ اپنے حلقہ سے ہی کسی کو منتخب کریں اور موجودہ یوسی چیئرمینز کے ساتھ آپ کے شاندارسیاسی تعلقات کسی سے دھکے چھپے نہیں ہیں ،آپ نے کوشش کی ہے کہ عوام چنامنا کی خوشی میں مٹھائی کھا لیں لیکن چنا منا کون ہے اس کا آپ کے پاس کوئی جواب نہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں