قادیانیت کی حقیقت

محمد شہزاد نقشبندی
پاکستانی تاریخ میں 07 ستمبر1974 وہ تاریخ ساز دن ہے جس دن مسلمانان پاکستان آ قا علیہ صلوۃ و تسلیم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں سرخرو ہو گے کیونکہ مرزائیت کے خلاف تقریباً 1900میں شروع ہونے والی تحریک جس میں سینکڑوں عاشقان مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جام شہادت پایا اور ہزاروں نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں یہی وہ تاریخی اور خوش بخت دن ہے جس میں پاکستانی پارلیمنٹ نے جھوٹے نبی مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیروکاروں کو غیر مسلم قرار دے دیا اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کے ایسے کون سے عقائد ہیں جن کی بنیاد پر ان کو کافر قرار دیاگیا قادیانی مذہب کے بانی کا مرزا غلام احمد قادیانی ہے اسی نسبت سے یہ اپنے آ پ کو احمدی یا مرزائی یا قادیانی کہلواتے ہیں مرزا غلام احمد قادیانی نے دین اسلام سے مرتد ہوکر اپنے نئے دین قادیانیت یا احمدیت کی بنیاد رکھی اور دین اسلام کی تمام کی تمام تعلیمات کو اٹھا کر اپنے نئے دین کا حصہ بنا لیا احمدیوں کی مذہبی کتاب بھی قرآن مجید ہی ہے اور ہم مسلمانوں کی طرح نماز‘ روزہ‘ حج اور زکوٰۃ بھی ادا کرتے ہیں اپنی عبادت گاہ کو بھی مسجد ہی کہتے ہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی رسول مانتے ہیں (حالانکہ آئین پاکستان کی روح سے قادیانی شعائر اسلام یعنی نماز روزہ مسجد وغیرہ الفاظ کو استعمال نہیں کر سکتے) یہ ساری تعلیمات مشترک ہونے کی وجہ سے ایک عام اور اپنے عقائد سے لاعلم مسلمان ان کی عیاری و مکاری کا جلد شکار ہوکراپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے ہمارا ان سے بنیادی اور مسلم اختلاف حضور نبی اکرم حضرت محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب صلی اللہ علیہ وسلم کی شان ختم نبوت پر ہے مسلمانوں کا قرآن وسنت کی روشنی میں اجماعی عقیدہ ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی معنی میں بھی کوئی نبی نہیں آسکتا (کیونکہ مرزا قادیانی اپنے لیے ظلی نبی اور بروزی نبی اور امتی نبی کے الفاظ بھی استعمال کرتے ہیں) جب کہ قادیانی مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی اور رسول تسلیم کرتے ہیں اس عقیدہ کی وجہ سے وہ دین اسلام سے خارج اور پکے کافر ہیں اور،جو ان کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے مرزا قادیانی کیونکہ پہلے دین اسلام کو مانتے تھے اس لیے ان کی اوائل کتب میں حضرت محمد صلی اللہ وسلم کی ختم نبوت پر بھی تحریریں موجود ہیں بعدازاں زندگی کے آخری حصے میں اس نے مختلف دعوے کیے ہیں جن میں مجدد‘ محدث‘ مسیح موعود‘نبی‘ حتیٰ کہ آخری نبی وغیرہ جو ان کی مختلف کتب میں موجود ہیں ان مختلف دعووں کا جاننا تمام مسلمانوں کے لئے انتہائی ضروری ہے کیونکہ اگر کوئی شخص کسی قادیانی سے مرزا قادیانی کے دعویٰ نبوت کا سوال کرے گا تو قادیانی اس شخص کو اپنے جال میں پھنسانے کے لئے بڑی عیاری و مکاری سے صاف انکار کردے گا اور سائل کو اس کے مجدد و محدث ہونے کا دعویٰ دکھا دے گا اور کہے گا کہ مرزا صاحب نے تو صرف اور صرف یہی دعویٰ کیا تھا اس طرح سائل خود مشکوک اور جھوٹا ثابت ہو جائے گا اور اسے قادیانی کی بات میں سچائی محسوس ہونی لگے گی اس طرح وہ اپنے ایمان سے ھاتھ دھو بیٹھے گا اس لیے اس مختصر مضمون میں ان دعووں کو مختصراً ذکر کرنے کی کوشش کروں گا تاکہ قادیانیوں کا عیاری و مکاری والا اصل چہرہ ظاہر ہو اور سادہ مسلمان ان سے اپنے ایمان کو بچا سکیں قادیانیت کے بانی کا نام مرزا غلام احمد ہے ان کے والد کا نام غلام مرتضی اور والدہ کا نام چراغ بی بی مرزا قادیانی ضلع گورداس پور کے ایک گاؤں قادیان میں 1830 سے1840 کے درمیان پیدا ہوئے اب ہم مرزا غلام احمد قادیانی صاحب کے عقائد کی طرف آ تے ہیں ان کا ابتدائی عقیدہ جو ان کی کتابوں میں درج ہے اس کے مطابق مرزا قادیانی پہلے مسلک حق اہلسنت و جماعت سے وابستہ تھا ان کا وہی عقیدہ تھا جو قرآن و سنت پر مبنی جمہور مسلمانوں اور ائمہ اسلام کا عقیدہ تھا وہ خاتم النبیین کا معنی آخری نبی کرتے تھے اور ختم نبوت سے آخری نبوت مراد لیتے تھے اپنی کتاب تحفہ گولڑویہ میں رقمطراز ہیں ایسا ہی آیت ”الیوم اکملت لکم دینکم اور آ یت ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین“ میں صریح نبوت آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم کرچکا ہے اور صریح لفظوں میں فرما چکا ہے کہ آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خاتم الانبیاء ہیں جیسا کہ فرمایا ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین(تحفہ گولڑویہ 88)ایک اور مقام پر لکھا میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اللہ سے شروع ہوئی اور جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ختم ہوگئی (آئینہ کمالات اسلام ص377) (حمامۃ البشری مترجم 282) یہاں تک جو کچھ ہم نے ضبط تحریر کیا ہے وہ مرزا غلام احمد قادیانی صاحب کا ابتدائی عقیدہ تھا اس کے بعد ان کے عقیدہ میں تغیر و تبدل آتا گیا اور وہ اپنے ابتدائی عقیدہ سے انحراف کرتے ہیں طوالت سے بچنے کے لیے مرزا صاحب نے دعویٰ نبوت سے پہلے جو دعوے کیے دعویٰ کا نام اور آ گے کتاب کا نام لکھ دوں گا کہ یہ کس کتاب میں موجود ہے مرزا صاحب نے اپنے دعویٰ نبوت کے سفر کا آغاز دعویٰ مجدد سے کیا (کتاب البریہ168) (مجموعہ اشتہارات ج 2 ص297) دوسرا دعویٰ محدث ہونے کاٰ کیا(آئینہ کمالات اسلام 383)(ازالہ اوھام421) پھر کچھ ہی عرصہ بعد خود کو مہدی ہونے کا دعویٰ کیا(تذکرۃ الشہادتین 2)مسیح موعود کا دعویٰ کیا (حقیقت الوحی 29)(تحفہ گولڑویہ 95) آخر میں نبی اور رسول کا دعویٰ کر دیا لکھتے ہیں میں رسول بھی ہوں اور نبی بھی ہوں یعنی بھیجا گیا بھی اور خدا سے غیب کی خبریں پانے والا بھی (روحانی خزائن ج18ص211) دوسرے مقام پر لکھا میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اسی نے مجھے بھیجا ہے اور اسی نے میرا نام نبی رکھا(تتمہ حقیقت الوحی 68)(دافع البلاء 10?11) ا مختصراً یہاں پر قادیانیت کے عقائد ونظریات کا ان کی کتب سے تذکرہ کیا تا کہ عام مسلمانوں پر ان کے باطل عقائد آشکار ہو سکیں کہ ان کی بنیاد پر انکو کافر وغیرمسلم کہا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں