قائد اعظم محمد علی جناح 275

قائد اعظم محمد علی جناح

دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ جس کی دو لائنیں مٹانے کیلئے اسرائیل مرا جا رہا ہے لیکن انشاء اللہ یہ دو لائنیں قیامت تک نہیں مٹیں گی پاکستان کیلئے قائد اعظم محمد علی جناح کا فرمان ہے کہ پاکستان قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا یہ وہ الفاظ ہیں جو ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے امریکی صدر کو خط میں اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا جب پاکستان قائم ہوا تو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے سب سے پہلے امریکی صدر ٹرومن کو سرکاری سطح پر خط لکھا تھا جس میں قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا کہ اسرائیل کا قیام انسانی تاریخ کا ایک گناہ ہے انہوں نے فلسطین کے ساتھ ہونے والے ظلم کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی یہ باتیں ریکارڈ میں ہیں اور تاریخ کے اوراق میں یہ قلمبند ہیں قائداعظم محمد علی جناح نے عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھاکہ اپنے حقوق کیلئے ڈٹ جائیں اور خبردار ایک یہودی کو فلسطین میں داخل نہ ہونے دیں یہ امت کے قلب میں خنجر گھونپا گیا ہے یہ ناجائزریاست ہے جسے پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کی کوشش کرنے پر امریکہ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ یہ نہایت بے ایمانی کا فیصلہ ہے اور اس میں انصاف کا قتل کیا گیا ہے قائداعظم محمد علی جناح نے 8نومبر 1945کو قیصر باغ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور برطانوی حکومتیں کان کھول کر سن لیں کہ پاکستان کا بچہ بچہ اور تمام اسلامی دنیا اپنی جان دے کر ان سے ٹکراجائیں گے اور ان فرعونی دماغوں کو پاش پاش کر دیں گے قائداعظم محمد علی جناح 25)دسمبر 1876 11-ستمبر 1948)ایک پاکستانی سیاستدان اور آل انڈیا مسلم لیگ کے لیڈر تھے جن کی قیادت میں مسلمانوں نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی اور یوں پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائداعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے آغاز میں آپ نیشنل کانگریس میں بھی شامل ہوئے اور مسلم ہندو اتحاد کے حامی تھے کانگریس سے اختلافات کی وجہ سے آپ نے کانگریس چھوڑ دی اور مسلم لیگ کی قیادت میں شامل ہو گئے آپ نے خود مختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کئے مسلم لیڈروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے آپ ہندوستان چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے بہت سے مسلمان رہنماؤں خصوصاََعلامہ اقبال کی کوششوں سے آپ واپس ہندوستان آئے اورمسلم لیگ کی قیادت سنبھالی قائداعظم محمد علی جناح 1940کی قراردار پاکستان کی روشنی میں مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ ریاست پاکستان بنانے کیلئے مصروف عمل ہو گئے1946کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کی بیشتر نشستوں میں کامیابی حاصل کی اور جناح نے پاکستان کے قیام کیلئے براہ راست جدوجہد کی مہم کا آغاز کر دیا جس کے ردعمل کے طور پر کانگریس کے حامیوں نے جنوبی ایشیا میں گروہی فسادات کروا دیئے مسلم لیگ اور کانگریس کے اتحاد کی تمام تر کوششوں کی ناکامی کے بعد آخر کار برطانیہ کو پاکستان اور بھارت کی آزادی کے مطالبہ کو تسلیم کرنا پڑابحیثیت گورنر جنرل پاکستان‘قائداعظم محمد علی جناح نے لاکھوں پناہ گزینوں کی آبادکاری ملک کی داخلی و خارجی پالیسی‘تحفظ اور معاشی ترقی کیلئے جدوجہد کی قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11ستمبر 1948کو قائداعظم محمد علی جناح خالق حقیقی سے جا ملے قائداعظم نے اپنی زندگی کے
آخری ایام انتہائی تکلیف دہ حالات میں گزارے ان کا مرض شدت اختیار کر چکا تھا اور آپ کو دی جانے والی ادویات مرض کی شدت کو کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہی تھیں ان کی ذاتی معالج ڈاکٹر کرنل الہی بخش اور دیگر معالجین کے مشورے پروہ 6 جولائی 1948کو آب وہوا کی تبدیلی اور آرام کی غرض سے کوئٹہ تشریف لے گئے جہاں کا موسم نسبتاََ ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی سرکاری مصروفیات نے انہیں آرام کرنے کاموقع نہیں دیا جس کے بعد انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کر دیا گیااپنی زندگی کے آخری ایام قائداعظم نے اسی مقام پر گزارے اس دوران کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور 9ستمبر کو انہیں نمونیہ ہو گیا ان کی حالت کے پیش نظر ڈاکٹر الہی بخش اور مقامی معالجین نے انہیں بہتر علاج کیلئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا گیارہ ستمبر کو انہیں طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اور ایمبولینس انہیں لے کر گورنر ہاوس کی جانب روانہ ہوئی بدقسمتی سے ایمبولینس راستے میں خراب ہو گئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظار کیا گیا شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اور قوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں کراچی وارد ہونے کے دو گھنٹے بعد جب یہ مختصر قافلہ گورنر ہاوس کراچی پہنچا تو قائد اعظم محمد علی جناح کی حالت تشویشناک ہو چکی تھی اور رات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارفانی سے رخصت فرما چکے تھے ان کی رحلت کے موقع پر بھارت کے آخری وائسراے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ قائداعظم محمد علی جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے تو میں بھارت کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کیلئے ملتوی کر دیتا اگر جناح نہ ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہ ہوتا“قائداعظم محمد علی جناح کے بدترین مخالف اور بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک طویل عرصے سے انہیں نا پسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جبکہ وہ ہم میں نہیں رہے تو ان کیلئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت بھی جو انہوں نے ادا کی“

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں