فیٹف گرے لسٹ سے نکلنے کا بھرپور فائدہ اٹھایا جائے

ایف اے ٹی ایف یعنی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک ایسا بین الاقوامی ادارہ ہے جو تمام ممالک کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے اور منی لانڈرنگ جیسے اقدامات پر نظر رکھتا ہے اس نے جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا۔ ایف اے ٹی ایف نے مجموعی طور پر پاکستان کو عملدرآمد کے لیے چونتیس نکاتی ایجنڈادیا۔ پہلے مرحلے میں 27 نکاتی پلان پاکستان کو دیا گیا جس پر 2019 کے آخر تک عمل کرنا تھا پاکستان نے ان پر عمل کر لیا اور پی ٹی آئی کی حکومت میں سر توڑ کوشش کی کہ وہ ان نکات پر عمل درآمد کر کے ایف اے ٹی ایف کو راضی کرنے کی کوشش کریں لیکن ہوا یہ کہ جب ان نکات پر عمل ہو گیا تو ایف اے ٹی ایف کیونکہ پاکستان کو ابھی گرے لسٹ سے نہیں نکالنا چاہتا تھا اس لیے اس نے اس میں کچھ نہ کچھ سقم ڈھونڈ کر مزید سات نکات دے دیے۔ پی ٹی آئی حکومت نے مزید کوشش کی کہ کسی طرح سے ان نکات پر عمل کیا جائے اور پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں کامیاب ہوا جائے۔ اس کے لیے پی ٹی آئی حکومت نے بہت سے ایسے اقدامات بھی کیے جو مناسب بھی نہیں تھے اور ملکی ساکھ کے لیے بھی نقصان دہ تھے۔ اس میں کچھ ایسے لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہوئی جن کے خلاف نہیں ہونی چاہیے تھی۔ بہرحال پی ٹی آئی حکومت نے ایف اے ٹی ایف کو راضی کرنے کے لیے سر توڑ کوشش کی اور اس کے لئے منی لانڈرنگ قانون میں ترمیم بھی کی۔ ان کاوششوں کے نتیجے میں 2022 میں ایف اے ٹی ایف پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے پر راضی ہو گیا لیکن انہوں نے شرط رکھی کہ ان کی ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی اور خود حالات کا جائزہ لینے کے بعد ایف اے ٹی ایف پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ کرے گا بالآخر 21 اکتوبر کو ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال ہی دیا۔
ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہونے کی وجہ سے ممالک کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے اس میں ان ممالک کو ڈالا جاتا ہے جن کے قوانین اور ان کے نفاذ میں مسائل ہو اور وہ ایف اے ٹی ایف کے ساتھ مل کر ان کا قانون کی خامیوں کو دور کرنے کے لیے کوشش کریں۔ اگرچہ فیٹف براہ راست پابندیاں تو نہیں لگاتا لیکن اس کے رکن ممالک خلاف ورزی کرنے والے ملک پر پابندیاں عائد کر دیتے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہونے کی وجہ سے پاکستان کو بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا۔ جو ملک بلیک یا گرے لسٹ میں ہوتا ہے وہاں سرمایہ کاری نہیں آتی اور لوگ سرمایہ کاری کرنے سے گھبراتے ہیں۔ اس ملک کی برآمدات بھی عالمی منڈیوں تک درست طریقے سے نہیں پہنچ سکتیں۔ جس کی وجہ سے ملک کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ پاکستان پہلے بھی دو مرتبہ فیٹف کی گرے لسٹ میں رہ چکا ہے جس کی وجہ سے پاکستان نے اربوں ڈالرزکا نقصان اٹھایا اور اس بار بھی ایسا ہی نقصان ہوا پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکل آیا ہے جس کی وجہ سے اب سرمایہ کاری کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کے دروازے کھل جائیں گے لیکن اس کے لیے ابھی مزید محنت اور کوشش کرنی ہوگی پہلے تو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے کوشش کی گئی لیکن اب اس سے فائدہ اٹھانے کے لئے کوشش کرنی پڑے گی۔
فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد ممالک کا اعتماد پاکستان پر بحال ہوگا اور سرمایہ کار بھی بے خوف ہوکر میں سرمایہ کاری کر سکیں گے،تو
پاکستانی حکومت کو چاہیے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے راستہ ہموار کرے، اس کے لئے بہتر سے بہتر قوانین بنائے جائیں۔ جو بیرونی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہش مند ہوں انہیں مکمل طور پر جانی و مالی تحفظ فراہم کیا جائے اس کے لئے سب سے پہلے ضروری ہے کہ پاکستان میں اکنامک زون قائم کیے جائیں۔ تمام بڑے اور چھوٹے شہروں کے باہر خالی قطعہ اراضی کو اکنامک زونز کے لئے مختص کیا جائے اور وہاں پر مکمل طور پر سیکیورٹی فراہم کی جائے وہاں کی زمین سرمایہ کاروں کو فروخت کی جائے لیکن زیادہ بہتر یہ ہو گا کہ انہیں کئی سالوں کے معاہدے کے ساتھ لیز پر دی جائے تاکہ وہاں پر چھوٹی بڑی فیکٹریاں قائم کی جا سکیں اور تمام اکامک زونز کو چار دیواری اور خاردار تاروں کے ساتھ محفوظ بنایا جائے اور وہاں بہترین سیکیورٹی فراہم کی جائے اور اس کے اندر گیس کی اور بجلی کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اسی طرح سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکس وغیرہ میں کچھ کمی کی جائے تاکہ وہ باآسانی پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں اور ان کی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کا بہترین انتظام کیا جائے۔ ان اکنامک زونز سے ملک میں کی پیداواری صلاحیت بہت زیادہ بڑھ جائے گی اور یہاں پر ہزاروں کی تعداد میں فیکٹریاں قائم کی جا سکیں گی، جن سے ملکی معیشت درست سمت گامزن ہو گی اور ساتھ ہی پاکستان میں باصلاحیت نوجوانوں کو روزگار کے وسیع مواقع میسر آجائیں گے۔
بنگلہ دیش نے بھی حال ہی میں اکنامک زونز کی پالیسی پر عملدرآمد شروع کیا ہے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ پچاس اکنامک زون کا افتتاح کرنے جارہی ہیں یہ اکنامک زونز کسی ملک کی معیشت کے لیے انتہائی ضروری اور اہم ہوتے ہیں جس کی اہمیت کو بنگلہ دیش نے سمجھ لیا اور انہوں نے اس پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔ پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ اکنامک زون قائم کر کے فوری طور پر ان کا افتتاح کرے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کو دعوت دے تاکہ ایف اے ٹی ایف سے نکلنے کے لئے اتنے سال جو محنت اور کوشش کی اس کا صحیح فائدہ ہمیں حاصل ہو۔اگر ہم نے معیشت کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات نہیں کرنے تو پھر ہم گرے لسٹ میں رہیں، بلیک لسٹ میں رہیں یا واٹس لسٹ میں رہیں ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم نے اس سے فائدہ ہی نہیں اٹھانا۔ اس کا صحیح فائدہ تب ہی ہوگا جب ہم معاشی ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کریں گے۔
ضیاء الرحمن ضیاءؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں