اللہ والے اور خالصتا”اللہ والے وہ بابرکت اور مقدس ہستیاں ہیں جن کے وجود سے زمین پر امن کے پھول اور محبت کی خوشبو ئیں پھیلتی ہیں۔ وہ لوگوں کے دلوں سے فسق و فجور، کینہ و بغض، حسد و عداوت اور نفرت و انتقام کے اندھیرے مٹا کر محبت اور امن و آشتی کے الاؤ روشن کر تے ہیں۔ ان کے دل خدا کی یاد سے لبریز، ان کی زندگی سراپا خیر و ہدایت اور انسانیت کے لیے سراپا رحمت ہوتی ہے۔ یہی وہ راہِ سلوک ہے جو بندے کو خالق سے جوڑتی ہے اور مخلوق کو مخلوق سے محبت سکھاتی ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ کے ان نیک اور پسندیدہ بندوں نے اپنے مجاہدہ و ریاضت اور عبادات و معاملات کے ذریعے انسان کو اس کے اصل مقصدِ حیات معرفتِ الٰہی اور قربِ خداوندی سے روشناس کرایا۔ ان کے وجود کی برکت سے ویران دل گلزار بن گئے اور بکھری ہوئی انسانیت کو اتحاد، اخوت اور روحانی سکون کا پیغام ملا۔اللہ کے ان نیک بندوں کا کردار محض واعظ و نصیحت یا ظاہری عبادت تک محدود نہیں ہوتا بلکہ ان کی پوری زندگی ایک مجسم پیغامِ ہدایت اور عملی نمونہ ہوتی ہے۔ وہ انسان کے باطن کی تطہیر اور نفس کی اصلاح کو اپنی دعوت کا محور بنا کے رکھتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جب تک دل کی زمین کو کینہ اور فسق کے کانٹوں سے پاک نہیں کیا جائے گا، ایمان کے پھول اور معرفت کے درخت پھل پھول نہیں کھلاسکتے۔
پاکستان کے دل اسلام آباد میں ایک ایسی ہی نور بصیرت کی حامل، یگانہء روزگار ہستی حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری مدظلہ مسند نشیں ہیں جو اپنی خوبصورت، روح پرور اور دلوں کو مسخر کر لینے والی گفتگو کے شہسوار اورعلم و معرفت کے پیکر کمال ہیں۔آپ کا تعلق خیبرپختونخوا کے سرسبز و شاداب علاقے اکوڑہ خٹک کے نواحی قصبے نندرک شریف سے ہے۔آپ کی روحانی نسبت، خلافت اور اجازت سلسلہء نقشبندیہ مجددیہ کے اس عظیم المرتبت صوفی بزرگ حضرت پیر محمد عبداللہ جانؒ (دربارِ عالیہ مرشد آباد شریف، پشاور) سے ہے جن کے فیوض و برکات کی خوشبو آج بھی قلوب کو معطر کر رہی ہے۔آپ نے اپنے مرشد کریم کے دربارِ فیض بار سے کسبِ فیض حاصل کیا ور ان کی تعلیمات کو حرزِ جاں بناتے ہوئے انہی کے نقشِ قدم اور اسلاف کے منہجِ رشدوہدایت پر گامزن ہو کر امتِ مسلمہ خصوصاً نوجوان نسل کی اصلاحِ احوال، تزکیہء نفس، اور تجدیدِ ایمان کے لیے اپنی زندگی وقف کر دی۔
حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری 1965ء میں خیبر پختونخوا کے روحانی فیوض و برکات سے معمور علاقے نندرک شریف، اکوڑہ خٹک میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی شعور کے ساتھ ہی آپ کے دل میں علم کی محبت اور روحانیت کی جستجو نے گھر کر لیا۔آپ نے اپنی ابتدائی دینی اور عصری تعلیم اکوڑہ خٹک ہی سے حاصل کی۔بعد ازاں آپ کے والدِ گرامی، حاجی شمس الرحمٰن رحمتہ اللہ علیہ جو ایک صوفی مزاج، درویش صفت اور زہد و تقویٰ کے پیکر انسان تھے ملازمت کے سلسلے میں اسلام آباد منتقل ہوگئے۔والد محترم کی اخلاقی و روحانی تربیت حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری مدظلہ کو بھی اسلام آباد کھینچ کر لے آئی جہاں دنیا بھر کی رنگیں کششوں کو آپ نے اپنی راہ میں حائل نہ ہونے دیا بلکہ علم، خدمتِ دین اور تزکیہء نفس کو اپنا مقصدِ حیات بناتے ہوئے اپنے علمی و روحانی سفر کو کمال کے درجے تک پہنچایا۔
حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری کو زمانہ ء طالب علمی میں ہی اپنے مرشدِ کامل پیر محمد عبداللہ جان رحمتہ اللہ علیہ سے شرفِ ملاقات نصیب ہوا۔ یہ لمحہ ایک ایسا انقلاب انگیز موڑ تھا جس نے آپ کی زندگی کا رخ بدل دیا۔ مرشدِ کریم کی نگاہِ کرم، محبتِ بے مثال اور خصوصی توجہ نے آپ کے قلبِ مضطر میں ایک ایسی روحانی تڑپ پیدا کی جو عمر بھر کا سرمایہ بن گئی۔ آپ نے حضرت پیر محمد عبداللہ جان رحمتہ اللہ علیہ کے دستِ مبارک پر بیعت سعید حاصل کی اور 1983ء میں سلسلہء عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے فیوض و برکات سے وابستہ ہوگئے۔بیعت کے بعد آپ نے اپنی زندگی کو مرشدِ کریم کی خدمت، صحبت اور تربیت کے لیے وقف کردیا۔
حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری مدظلہ کو یہ عظیم شرف بھی نصیب ہوا کہ آپ نے اپنے مرشد کامل حضرت پیر محمد عبداللہ جان رحمتہ اللہ علیہ کے ہمراہ پاکستان بھر کے اصلاحی و تبلیغی اسفار میں قدم بہ قدم شرکت کی۔یہ بابرکت سفر سندھ کے میدانوں سے لے کر کراچی کے ساحلوں تک، بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑوں سے گزر کر سوات و بحرین کی وادیوں تک، پنجاب کے شہروں سے ہوتے ہوئے کشمیر کے حسین وادیوں تک پھیلے ہوئے تھے، جہاں آپ نے اپنے مرشدِ کریم کے ساتھ مل کر اصلاحِ قلوب اور تجدیدِ ایمان کے چراغ روشن کیے اور ان روحانی فیوض و انوار کے ان خزائن کو بھی اپنے دامن میں سمیٹا جو صرف سچے سالکین کو عطا ہوتے ہیں۔مرشد کامل نے جب آپ کا جذبہ ء شوق، باطنی و قلبی پاکیزگی، سلسلے کی خدمات میں استقامت اور سلوک کی منازل کو برق رفتاری سے طے کرنے کا عزم و جنون دیکھا تو آپ کو اپنی خصوصی نگاہِ کرم سے1989ء میں خلعتِ اجازت و خلافت عطا فرمایا، جو آپ کی زندگی کا ایک عظیم سنگِ میل ثابت ہوا۔
بیعت و خلافت کی سعادت حاصل کرنے کے بعد حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری مدظلہ کے قلبِ مبارک میں ایک عظیم روحانی عزم نے جنم لیا۔ یہ عزم محض ایک فکر نہیں بلکہ ایک مشن تھا، ایک ایسی دعوت جو قلوب کو اللہ تعالیٰ کے نور سے منور کرے، غفلت زدہ روحوں کو جگائے اور امت کے منتشر قافلے کو پھر سے صراطِ مستقیم پر گامزن کرے۔ اسی عزم کی تجسیم کے طور پر آپ نے ایک روحانی و اصلاحی تحریک کی بنیاد رکھی جس کا نام براہِ راست قرآنِ کریم کی اس مبارک آیت سے ماخوذ ہے:
”اور تم میں ایک ایسی جماعت ضرور ہونی چاہیے جو لوگوں کو بھلائی کی طرف بلائے، نیکی کا حکم دے اور برائی سے روکے، اور یہی لوگ کامیاب ہوں گے۔”
یوں یہ مبارک تحریک ”جماعت دعوت الی الخیر” کے نام سے معروف ہوئی، جو نہ صرف اپنے نام میں خیر و بھلائی کا پیغام سموئے ہوئے ہے بلکہ اپنی فکر اور فلسفے میں سلسلہء عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے اسلاف کی روحانی خوشبو کو بھی سمیٹے ہوئے ہے۔یہ جماعت دراصل صوفیا کی اُس ابدی صدا کی بازگشت ہے جو دلوں کو جگاتی اور انسانوں کو اللہ تعالیٰ کی بندگی کے نور سے منور کرتی رہی ہے۔
روحانی نسبت قائم ہوتے ہی حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری مدظلہ نے اپنے گھر سے ماہانہ محفلِ ذکر و فکر کا آغاز فرمایا جو 1985ء سے لے کر آج تک ہر ماہ کی ۲ تاریخ کو باقاعدہ منعقد ہوتی آ رہی ہے اور ختمِ خواجگان، حلقہء ذکر، وعظ و نصیحت اور روحانی تربیت کا حسین امتزاج ہے۔اللہ رب العزت کے خاص فضل و کرم سے یہ محفل گزشتہ چالیس برس سے بلا ناغہ اور بلا تعطل جاری و ساری ہے جس میں علما ونعت خواں حضرات ہر ماہ اس محفل میں شریک ہو کر اپنے قلوب کو منور کرتے ہیں جو اس امر کی دلیل ہے کہ یہ محفل محض ایک رسم یا روایت نہیں بلکہ ایک فیضانِ ربانی ہے جس نے ہزاروں نوجوانوں کی زندگیوں کا رخ بدل دیا۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ کے علاوہ حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری نے پنڈ بیگوال‘ بحریہ انکلیو میں سلسلہ نقشبندیہ کے فیوض و برکات کو عام کرنے کے لیے خانقاہ نقشبندیہ زاویۃُ الخیر کی بنیاد رکھی۔ یہ خانقاہ آج اس علاقے کے لیے روحانی مرکز اور قلوب کی تربیت گاہ کی حیثیت رکھتی ہے، جہاں تشنگانِ معرفت اطمینان و سکون پاتے ہیں۔اللہ کے فضل و کرم سے یہاں مدرسۃ خیر العلوم الاسلامیہ قائم ہے جہاں طلبہ دینی علوم کے بحرِ بیکراں سے سیراب ہو رہے ہیں۔یہاں نمازِ جمعہ اور عیدین باقاعدگی سے ادا کی جاتی ہیں جب کہ ہر ماہ گیارہویں شریف کی محفل نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ منعقد ہوتی ہے جس میں ذکر و اذکار اور نعت و درود کی گونج سے فضا معطر ہو جاتی ہے۔رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں یہاں نمازِ تراویح اور اجتماعی اعتکاف کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے، جو اہلِ ایمان کے لیے روحانی سرور کا باعث بنتا ہے۔
اللہ رب العزت نے حضرت علامہ پیر محمد طیب زمان نقشبندی الخیری مدظلہ کو دو نہایت ہونہار‘ باصلاحیت اور باکردار صاحبزادگان سے نوازا ہے جو اپنے والدِ گرامی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دین کی خدمت اور روحانی وراثت کے فروغ اور سلسلہء عالیہ نقشبندیہ کے پیغام کو عام کرنے میں ہمہ وقت مصروفِ عمل ہیں۔آپ کے بڑے صاحبزادے جناب مہدی زمان نقشبندی الخیری نہ صرف اپنے والدِ محترم کے علمی و روحانی جانشین ہیں بلکہ انہیں دربارِ عالیہ مرشد آباد شریف پشاور سے اجازت و خلافت کی عظیم سعادت بھی نصیب ہوئی ہے۔ آپ علومِ اسلامیہ کے ریسرچ اسکالر ہیں۔دوسرے صاحبزادے احرار زمان الخیری، سرکاری ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ ایک ممتاز اور معروف ثناء خواں بھی ہیں۔آپ اردو، فارسی‘ پنجابی‘پہاڑی اور سرائیکی زبانوں میں اپنی خوبصورت آواز اور عشقِ رسول ﷺ کی والہانہ کیفیت کے ساتھ نعتِ رسولِ مقبول ﷺ کا نذرانہ پیش کرتے ہیں یوں دونوں صاحبزادگان اپنے عظیم والد کے فیضانِ روحانی کے امین اور ان کے علمی و روحانی مشن کے قافلہ سالار ہیں جو موجودہ دور میں دعوت و خدمتِ دین اور محبتِ رسول ﷺ کے پیغام کو انتہائی محبت و ارادت کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں۔
ندیم اختر غزالی
راولپنڈی(اویس الحق سے)وارث خان پولیس کی فوری کارروائی,گالم گلوچ سے منع کرنے پر شہری کو…
اسلام آباد(اویس الحق سے)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں شرپسندی پھیلانے والے…
اسلام آباد(اویس الحق سے)ولی عہد و وزیرِاعظم سعودی عرب محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل…
تفصیلات کے مطابق جہلم سے ایک لڑکی اغوا ہو گئی جسے آئسکریم بیچنے والے نے…
تفصیلات کے مطابق سرکاری سکول کی ٹیچر چھٹی کے بعد اپنی بیٹی کی ہمراہ کار…
پروفیسر محمد حسینگیارہ ستمبر کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی اٹھہترویں برسی…