فیصل عرفان صاحب بہترین لکھاری اور بہترین پوٹھوہاری شاعر ہیں آپ کا تعلق گوجر خان کے گاوں بھنگالی گوجر سے ہیں فیصل عرفان صاحب سے میری جان پہچان فیس بک کے ذریعے سے ہوئی
جناب سے میری پہلی ملاقات 21فروری 2024 راولپنڈی آرٹس کونسل میں دسویں پوٹھوہاری ادبی کانفرنس کے موقع پر ہوئی۔فیصل عرفان صاحب کی پہلی کتاب پوٹھوہاری اکھانڑ تے محاورے 2019 میں شائع ہوئی دوسری کتاب پرجہھات مہھاڑی انھیں 2021 میں شائع ہوئی
تیسری کتاب ہوشے 2023 میں شائع ہوئی اور چوتھی کتاب چہھوٹے لارے دسمبر 2024 میں شائع ہوئی یہ ہر سال ایک کتاب کی اشاعت فیصل عرفان صاحب کی پوٹھوہاری ادب سے دلچسپی کا منہ بولتا ثبوت ہے
کتاب ہذا گزشتہ اتوار 15دسمبر کو بذریعہ میرے پیارے بھائی راجہ معراج عباس بھٹی کے مجھے تک پہنچی جو فیصل عرفان صاحب نے مجھے تحفہ کے طور پر دی
کتاب پڑھنے کے بعد سوچا کہ کچھ لائنیں فیصل صاحب کی حوصلہ افزائی کے لیے لکھی جائیں شاید میں اُس معیار کا تبصرہ نہ کر سکوں لیکن کوشش کی ہے۔کتاب پڑھتے ہوئے
جب میں صفحہ نمبر 36/37 پر پہنچا تو میں باقاعدہ رو پڑا کیونکہ مجھے میری مرحوم والدہ کی یاد آ گئی جو مجھے میرے بچپن میں لے گئی
گڈی آئی اے لینڑ و لینڑ میاں
وچ بیٹھے نی حسن حسین میاں
لیکن میری والدہ آگے کچھ اس طرح پڑھتی تھیں
زینب پہن کرنی اے بین میاں
پڑھو لا آلہ الا اللّہ
حق لا آلہ الا اللّہ
آخری مصرعہ کچھ اس طرح تھا
اُٹھ جاگ جمعے والی پیشی آ
اے نیدر کہ کر دیسی آ
جمعہ پڑھسیں تے رب بخشیسی آ
پڑھو لا آلہ الا اللہ
حق لا آلہ الا اللہ
یہ ہماری مائیں اپنے بچوں کو کلمہ سُناتی تھیں جس کا اپنا انداز تھا جب جیساں تے پڑساں الا اللّہ
مری گئی آں تے بخشیں آپ اللّہ
اللّہ تعالیٰ میری والدہ کی مغفرت فرمائے آمین
صفحہ نمبر 74 پر جب پہنچا تو سکول کا زمانہ یاد آ گیا لیکن ہمارے ہاں کچھ مختلف انداز میں پڑھی جاتی تھی
کُریو کُریو چُھٹی آ
ماو چُوری کُٹی آ
پیو ٹہھول بجایا آ
چڑیاں شور مچایا آ
صفحہ نمبر 81 پر جب اچھو جی سرکار پڑھا تو مزہ آ گیا ہمارے ہاں ایک تبدیلی تھی
اچھو جی سرکار
کہھوڑا بنی اچھو باہر
بندوق ٹنگو کِلی نال
تے رُٹی کھاؤ بِلی نال
صفحہ 82 پر
سٹ پنچہ
تہھاڑا ماؤں گنجا
صفحہ 83 پر
ہائے ہائے لوٹی
منیا سا بکرہ کُوئی سٹی کھوتی
صفحہ نمبر88 سے آگے اکڑ بکڑ پہمبے پوہ کے مختلف انداز واہ کیا زمانہ یاد کروا دیا ہے
اللہ تعالیٰ فیصل عرفان صاحب کو مزید ہمت و طاقت عطا فرمائے آمین