193

فدا حسین آرائیں ایڈووکیٹ

جاوید کوثر کی تین سالہ کارکردگی

کچھ لوگ فکری جولانیوں اور خدا داد صلاحیت سے مالا مال ہوتے ہیں غیر معمولی صلاحیت کے مالک دور سے ہی اپنی پہچان کروا دیتے ہیں فیلڈ کوئی بھی ہو اس میں نام کمانے کے لیے مسلسل محنت باریک بینی اور شوق انتہائی ضروری ہوتا ہے

کہتے ہیں وقت بادشاہ اور کائنات کی ہر چیز اس کی رعایا ہے وقت روپ بدل بدل کر سامنے آتا ہے وقت کی گردش انسان کی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے وقت کبھی دن اور کبھی رات میں ڈھل کر عمر رواں کا نام پاتا ہے

اور موسم کی طرح گذر جاتا ہے وقت کبھی مہربان اور مخلص دوست بن جاتا ہے اور کبھی سفاک دشمن کا کردار ادا کرتا ہے کبھی محبت بن کر ہونٹوں پر ہنسی بکھرتا ہے تو کبھی درد کی صورت آنسو بن کر دلوں میں گھاؤ ڈالتا ہے

زندگی ہمواریوں اور ناہمواریوں سے وابسطہ ہے نشیب و فراز اس جیتی جاگتی زندگی کا حسین جاوداں ہے ہر شخص کو اپنی زندگی میں مختلف حالات وواقعات سے گزرنا پڑتا ہے کامیاب وہی ٹھہرتا ہے

جو حالات کا مقابلہ کرتا ہے کام کوئی بھی ہو اس کی انجام دہی کے لیے غیر معمولی قوت ارادی اور حق گوئی کا حامل ہونا پڑتا ہے خواہش اور کوشش کسی بھی کامیابی کی جانب بڑھتا ہوتا پہلا زینہ ہے شرط لازم ہے کہ ارادے مضبوط ہوں کیونکہ انسان کو زندگی کی دشوار گذار راہوں پر تلاش وجستجو کا سفر کرنا پڑنا ہے۔

میری آج کی اس تحریر کا کردار محنت ہمت اور جہد مسلسل کا وہ پیکر ہے جس کی پیدائش ایک غریب گھرانے میں ہوئی۔مشکل ترین حالات کے باوجود والدین کی دلجوئی ہمت افزائی سرپرستی اور دعاؤں کی بدولت اپنی متعین کردہ منزل کی جانب سفر کا آغاز کیا تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور آج وہ اپنی منزل پا چکا۔

فداحسن آرائیں کا تعلق سرزمین بیول سے ہے جن کے والد قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد تلاش معاش میں سندھ کے ڈسٹرکٹ میرپور کی تحصیل ڈگری جا کر آباد ہوئے

فداحسین آرائیں کی پیدائش سندھ ہی میں ہوئی پانچ برس کی عمر میں والد نے انہیں اسکول میں داخل کروایا آپ نے میڑک تک تعلیم اپنے شہر میں حاصل کی انٹر تک تعلیم قریبی شہر کے کالج سے حاصل کی یونیورسٹی میں داخلہ لینا

ایک چیلنج تھا کہ اخراجات کی مد میں کافی رقم کی ضرورت تھی اسی اثنا میں آپکو واپڈا میں بطور میٹر ریڈ نوکری مل گئی آپ نے واپڈا جوائن کیا اور حیدرآباد میں رہتے ہوئے

ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی جاری رکھی۔آپ نے ایل ایل بی کیا اور وکالت کا لائسنس بھی حاصل کرلیا۔اس دوران والد شدید بیمار ہوئے

تو آپ والد کی خواہش پر انہیں اپنے آبائی علاقے بیول لے آئے جہاں چند روز بعد والد کا انتقال ہوگیا۔س موقع پر آپ نے گھر میں بڑا ہونے کے ناطے کنبے کو حوصلہ دیا لیکن آپ خود اندر سے ٹوٹ چکے تھے

والد کے انتقال کے بعد آپ نے گھر کا نظام خود سنبھال لیا۔واپڈا سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے وکالت شروع کی اور تھوڑے ہی عرصے میں آپکا شمار کامیاب وکلاء میں ہونے لگا

آپ لوئر کورٹس سے ہائی کورٹ تک کے کیسز میں اپنا لوہا منوا چکے۔حالیہ دنوں میں آپ تحصیل بار کونسل کے الیکشن میں متفقہ طور پر صدر منتخب ہوئے جو بیول کے لیے بھی ایک اعزاز کی بات ہے

آپکی کامیابیوں کا سفر ابھی جاری ہے آپکا کہنا ہے انسان کو مشکل ترین حالات میں بھی مایوس نہیں ہونا کوشش اور جہدوجہد جاری رکھنے سے ہی کامیابی ملتی ہے

سو اپنی منزل کے حصول کے لیے اپنی جہدوجہد جاری رکھیں کامیابی آپکے قدم چومے گی۔مشکلات اور مسائل کے باوجود ہمت اور حوصلے کی بدولت اپنی منزل پانے والے فداحسین آرائیں

آج ایک پْرسکون اور کامیاب زندگی گذار رہے رب کائنات کی کرم نوازی اور والدین کی دعاؤں سے انہیں تمام دنیاوی آشائشیں حاصل ہیں انہیں اس بات کا ملال ہے کہ ان والد ان کی کامیابیوں سے قبل دنیا چھوڑ گئے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں