کچھ لوگ فکری جولانیوں اور خدا داد صلاحیت سے مالا مال ہوتے ہیں غیر معمولی صلاحیت کے مالک دور سے ہی اپنی پہچان کروا دیتے ہیں فیلڈ کوئی بھی ہو اس میں نام کمانے کے لیے مسلسل محنت باریک بینی اور شوق انتہائی ضروری ہوتا ہے
کہتے ہیں وقت بادشاہ اور کائنات کی ہر چیز اس کی رعایا ہے وقت روپ بدل بدل کر سامنے آتا ہے وقت کی گردش انسان کی زندگی میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہے وقت کبھی دن اور کبھی رات میں ڈھل کر عمر رواں کا نام پاتا ہے
اور موسم کی طرح گذر جاتا ہے وقت کبھی مہربان اور مخلص دوست بن جاتا ہے اور کبھی سفاک دشمن کا کردار ادا کرتا ہے کبھی محبت بن کر ہونٹوں پر ہنسی بکھرتا ہے تو کبھی درد کی صورت آنسو بن کر دلوں میں گھاؤ ڈالتا ہے
زندگی ہمواریوں اور ناہمواریوں سے وابسطہ ہے نشیب و فراز اس جیتی جاگتی زندگی کا حسین جاوداں ہے ہر شخص کو اپنی زندگی میں مختلف حالات وواقعات سے گزرنا پڑتا ہے کامیاب وہی ٹھہرتا ہے
جو حالات کا مقابلہ کرتا ہے کام کوئی بھی ہو اس کی انجام دہی کے لیے غیر معمولی قوت ارادی اور حق گوئی کا حامل ہونا پڑتا ہے خواہش اور کوشش کسی بھی کامیابی کی جانب بڑھتا ہوتا پہلا زینہ ہے شرط لازم ہے کہ ارادے مضبوط ہوں کیونکہ انسان کو زندگی کی دشوار گذار راہوں پر تلاش وجستجو کا سفر کرنا پڑنا ہے۔
میری آج کی اس تحریر کا کردار محنت ہمت اور جہد مسلسل کا وہ پیکر ہے جس کی پیدائش ایک غریب گھرانے میں ہوئی۔مشکل ترین حالات کے باوجود والدین کی دلجوئی ہمت افزائی سرپرستی اور دعاؤں کی بدولت اپنی متعین کردہ منزل کی جانب سفر کا آغاز کیا تو پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور آج وہ اپنی منزل پا چکا۔
فداحسن آرائیں کا تعلق سرزمین بیول سے ہے جن کے والد قیام پاکستان کے کچھ عرصہ بعد تلاش معاش میں سندھ کے ڈسٹرکٹ میرپور کی تحصیل ڈگری جا کر آباد ہوئے
فداحسین آرائیں کی پیدائش سندھ ہی میں ہوئی پانچ برس کی عمر میں والد نے انہیں اسکول میں داخل کروایا آپ نے میڑک تک تعلیم اپنے شہر میں حاصل کی انٹر تک تعلیم قریبی شہر کے کالج سے حاصل کی یونیورسٹی میں داخلہ لینا
ایک چیلنج تھا کہ اخراجات کی مد میں کافی رقم کی ضرورت تھی اسی اثنا میں آپکو واپڈا میں بطور میٹر ریڈ نوکری مل گئی آپ نے واپڈا جوائن کیا اور حیدرآباد میں رہتے ہوئے
ڈیوٹی کے ساتھ ساتھ تعلیم بھی جاری رکھی۔آپ نے ایل ایل بی کیا اور وکالت کا لائسنس بھی حاصل کرلیا۔اس دوران والد شدید بیمار ہوئے
تو آپ والد کی خواہش پر انہیں اپنے آبائی علاقے بیول لے آئے جہاں چند روز بعد والد کا انتقال ہوگیا۔س موقع پر آپ نے گھر میں بڑا ہونے کے ناطے کنبے کو حوصلہ دیا لیکن آپ خود اندر سے ٹوٹ چکے تھے
والد کے انتقال کے بعد آپ نے گھر کا نظام خود سنبھال لیا۔واپڈا سے ریٹائرمنٹ کے بعد آپ نے وکالت شروع کی اور تھوڑے ہی عرصے میں آپکا شمار کامیاب وکلاء میں ہونے لگا
آپ لوئر کورٹس سے ہائی کورٹ تک کے کیسز میں اپنا لوہا منوا چکے۔حالیہ دنوں میں آپ تحصیل بار کونسل کے الیکشن میں متفقہ طور پر صدر منتخب ہوئے جو بیول کے لیے بھی ایک اعزاز کی بات ہے
آپکی کامیابیوں کا سفر ابھی جاری ہے آپکا کہنا ہے انسان کو مشکل ترین حالات میں بھی مایوس نہیں ہونا کوشش اور جہدوجہد جاری رکھنے سے ہی کامیابی ملتی ہے
سو اپنی منزل کے حصول کے لیے اپنی جہدوجہد جاری رکھیں کامیابی آپکے قدم چومے گی۔مشکلات اور مسائل کے باوجود ہمت اور حوصلے کی بدولت اپنی منزل پانے والے فداحسین آرائیں
آج ایک پْرسکون اور کامیاب زندگی گذار رہے رب کائنات کی کرم نوازی اور والدین کی دعاؤں سے انہیں تمام دنیاوی آشائشیں حاصل ہیں انہیں اس بات کا ملال ہے کہ ان والد ان کی کامیابیوں سے قبل دنیا چھوڑ گئے۔