غیر مقامی افراد کی آمد

چوہدری عبدالجبار
کسی بھی علاقہ میں دوسرے ضلعوں اور صوبوں سے مختلف رنگ ، نسل کے لوگوں کے آنے کی وجہ سے مقامی لوگوں میں تشویش پیدا ہونا ایک فطری عمل ہے اس کا روز مرہ زندگی کے معمولات پر گہرا اثر ہوتا ہے مشکلات میں اضافہ مقامی لوگ ہی ہوتے ہیں یہاں کے ٹھیکداروں کوسستے کاریگر اور مزدوروں کی ضرورت ہوتی ہے متمول گھرانوں اور صاحب جائیداد لوگوں نے مویشیوں کے فارم بنا رکھے ہیں ہر گاؤں میں ایک یا دو فارم ہاؤس ہیں جہاں سنٹرل پنجاب کے بیوپاری مویشیوں کے ساتھ اپنے ملازموں کو بھی بھیج دیتے ہیں جو دودھ دوہے اور مال مویشیوں کو سنبھالنے میں ماہر ہوتے ہیں حقیقتا یہ ڈیرے ایسے بے شناخت اجنبی لوگوں کی آماجگاہیں ہیں ان لوگوں کو ملازمت پہ رکھنے کے لیے پولیس ویری فیکیشن کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ اشتہاری جرائم پیشہ اور سزا یافتہ لوگ محفوظ پناہ گاہوں میں نہ رہ سکیں دراصل بد امنی، چوری، ڈکیتی کی وجوہات میں یہ ہی سب سے بڑی وجہ ہو سکتی ہے منشیات فروشی ،سمگلنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں کے محرکات بھی یہی لوگ ہیں تحصیل کے بارڈر پر داخلہ پوائنٹ بنائے جائیں اور روز مرہ کی آمدو رفت کے جائزہ کے ذریعے اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کتنے لوگ دیگر علاقوں صوبوں کے یہاں داخل ہو رہے ہیں مقامی لوگوں کی ذمہ داری بھی ہے کہ نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت قانون کرایہ داری پر مکمل عمل کیا جائے ملازم بھی پولیس کو بتا کر رکھیں یہ ہر گز فہم و خیال میں نہ لایا جائے کہ پولیس کوبتانا ہتک عزت ہے مقامی لوگوں کے تعاون اور بے احتیاطی کے نتیجہ میں جرائم پیشہ افراد اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوتے ہیں شہری رہائشی جائیدادوں کے مالکان کو تو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے رہائش کو کرایہ پر دینے سے قبل جو قانون ہے اس پر عمل کیا جائے تو یہ ممکن ہی نہیں کہ کسی مشکوک سرگرمی والے شخص کو پناہ گاہ میسر آسکے پولیس ناکوں کا کام غریب موٹر سائیکل والوں کو تنگ کرنا معمول بن گیا ہے خصوصا پٹرولنگ پولیس تو اپنے سے کلی طور پر غفلت کا مظاہرہ کر رہی ہے جس کا فرض ناکہ بندی کے ذریعے پبلک ٹرانسپورٹ لوڈر گاڑیوں کو استعمال کرتے جرائم پیشہ افراد کو ڈھونڈ کر پکڑنا تھا اور مزاحمت کی صورت میں ان کا مقابلہ کرنا تھا انھوں نے روڈ سیفٹی کے نام پر تجاوزات کو ہٹانا اور میڈیا کے ذریعے تشہیر کو معمول بنا رکھا ہے جس کام کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ شاہراہ میں ڈاکوؤں لٹیروں سے محفوظ رہیں تحصیل کلرسیداں میں ایک بہت بڑے سرچ آپریشن کی ضرورت ہے یہاں بڑی سڑک کے ذریعے آمدو رفت میں بہت آسانی ہے جی ٹی روڈ کے قریب ہونے اور اس کو ملانے والی کئی رابطہ سڑکوں کی وجہ سے بھی یہاں غیر مقامی لوگوں کی آمدورفت ایک معمول بن چکا ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس طرف مکمل دھیان کی ضرورت ہے چوبیس گھنٹے کی سخت ناکہ بندی کے ذریعے غیر مقامی لوگوں کی آمدو رفت کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے رہائشی آبادیوں میں مقیم غیر مقامی لوگوں کی مکمل چھان بین کی ضرورت ہے تاکہ جرائم پیشہ افراد کی کمین گاہوں کا پتہ لگایا جاسکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں