غلام سرور خان اور چوہدری نثار کا سیاسی قد؟

سابق ضلعی چیئر مین زکوٰۃ و عشر کمیٹی ضلع راولپنڈی شیخ ساجد الرحمن کی جانب سے چوہدری نثار علی خان اور غلام سرور خان کے متعلق بیان میں انہوں نے کہا کہ اقتدار کی ہر دکان پر سجدہ دینے والے غلام سرور خان چوہدری نثار کو مشورہ دیتے اچھے نہیں لگتے شیخ ساجد سابق چئیر مین ضلعی زکو ٰۃ و عشر کمیٹی تھے زکو ٰۃ دینا ارکان اسلام میں سے ایک اہم رکن ہے اور شیخ ساجد کے ذمہ یہ حکومتی و شرعی ڈیوٹی تھی کہ وہ عوام کی جانب سے اکٹھی گئی زکو ٰۃ کو پوری دیانتداری کے ساتھ اس کے حقداروں تک پہنچائیں انہوں نے کہاں تک یہ ڈیوٹی دیانتداری کے ساتھ سرانجام دی یہ تو وہ خود یا خدا بہتر جانتا ہے البتہ اس بیان سے لگتا ہے کہ وہ زکو ٰۃ بانٹنے والے ایک ذمہ دار سے زیادہ چوہدری نثار علی خان کے وفادار اور بہترین دفاع کرنے والے کارکن کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں جہاں تک سیاسی قد کا تعلق ہے ووٹ اس کا بہتر ین پیمانہ ہے حلقہ این اے59اورحلقہ این اے63کے عوام نے سیاسی قد کا بہترین تعین کر بھی دیا ہے لہٰذا س پر تبصرہ کی کوئی ضرورت نہیں بنتی ووٹ دینے والے لوگوں کو پتا تھا کہ جو لوگ ان کے سامنے ہیں وہ ان کے حلقہ سے ہیں اور ووٹ دینے کے قابل کون ہے کیا وہ پارٹیاں بدلنے والا شخص ہے یا نہ بد لنے والا ۔بلکہ جس نے پارٹیاں نہیں بدلیں اس کے لئے پارٹیوں نے خود داخلے کے دروازے بند کر دئیے اور سہار ا لینے کے لئے جب انہوں نے خلائی مخلوق پارٹی سے تعلق ظاہر کرنے کے لئے جیپ کا نشان لیا تو اس سے بھی کچھ نہ ملا اور اب وہ الزام لگا رہے ہیں کہ وہ ہارے نہیں بلکہ انھیں ہرایا گیا ہے ہم یہ بات مانتے ہیں کہ انھیں ہرایا گیا ہے مگر کسی اور نے نہیں عوام نے انھیں ہرایا ہے چوہدری نثار علی خان کو ایک ایماندار سیاستدان کہا جاتا ہے مگر ان کی ایمانداری پرانگلی اٹھانے والوں کے لئے شیخ ساجد کا چوہدری نثار کے لئے دیا گیا بیان ایک با وزن گواہی ہے جویہ واضع کر رہا ہے کہ چوہدری صاحب ایماندار نہیں بلکہ لوگوں کو نوازنے والے سیاستدان ہیں جو نوازنے کے بعد اس کا صلہ حاصل کرتے ہیں پاپین بنگلہ چک بیلی خان کی کھلی کچہری میں چوہدری نثار صاحب نے وہاں سابق ضلعی چیئر مین زکو ٰۃ و عشر کمیٹی چوہدری عجب حسین کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لوگوں سے کہا کہ آپ بطور ووٹر، سپورٹر یا اخبار کے ذریعے میری مدد کریں میں بھی اس طر ح آپ کو مقام دوں گا جیسے اس جوان یعنی چوہدری عجب حسین کو دیا ہے حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا وہ واقعہ یاد آ گیا کہ جب وہ قوم کے سربراہ بنے تو انھوں نے اپنا ریشمی چغہ بھی بیچ دیا کہ کہیں مجھے اس کا حساب بھی نہ دینا پڑ جائے شیخ ساجد صاحب کو ضلع میں زکو ٰۃ بانٹنے کا سربراہ بنایا گیا تھا یہ اللہ کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی کیونکہ زکو ٰۃ ارکان اسلام میں سے ایک ہے اس میں شیخ ساجد صاحب غور کریں کہ کہیں کوئی کوتاہی تو نہیں رہ گئی جس پرانھیں خدانخواستہ خدا کی گرفت کا سامنا نہ کرنا پڑ جائے بجائے اس کے کہ وہ چوہدری نثار صاحب کی مدح سرائی میں چوہدری نثار علی خان اور غلام سرور خان کا سیاسی قد ناپنا شروع کر دیں یہ دونوں شخصیات عوام میں جاتی ہیں اور عوام انھیں بڑے بہتر طریقے سے ان کا قد ناپ کر دکھائیں گے ویسے بھی چوہدری صاحب کے ہارنے کے بعد اکثر لوگ یہی کہتے ہیں کہ ان کو ہرانے میں ان کے ارد گرد بیٹھے شیخوں کا زیادہ کردار ہے اب ایسے شیخ کون ہیں وہ ڈھونڈنے میں شاید ہمیں زیادہ محنت نہیں کرنا پڑے گی

اپنا تبصرہ بھیجیں