انسان دنیا سے چلا جاتا ہے مگر اس شخص کا نام ہمیشہ لوگوں کی زبان پر ہوتا ہے جس نے انسانیت کی خدمت کی ہو ظالم کے خلاف اور مظلوم کا ساتھ دیا ہو ہمیشہ حق سچ کی بات کی ہو اپنے لیے تو سب ہی جیتے ہیں مگر اصل زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ہے تحصیل کہوٹہ میں بڑی بڑی قدر آور شخصیات نے جنم لیا سیاسی میدان میں عسکری میدان میں ملک و قوم کی خدمت کی یہ سب لوگ قابلِ تحسین ہیں مگر آج میں اس شخصیت کے بارے میں تحریر کر رہا ہوں جو سیاسی میدان ہو یا سماجی خدمت ہو یو پسے ہوئے مظلوم طبقے کی آواز بنے جس کو بابا ئے بلدیات بھی کہا جاتا ہے جس نے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی اور اپنی محنت اور صلاحیتوں کی بدولت قانون کی ڈگری حاصل کر کے نہ صرف مظلوم طبقے کی آواز بنے بلکہ سیاست کو عبادت سمجھ کر اس س علاقے کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا دن ہو یا رات اس شخص نے اپنی زندگی عوام کے لئے صرف کر رکھی تھی تھانہ کچہری کی سیاست کے مخالف مل بیٹھ کر لوگوں کے بڑے بڑے کنبوں کے راضی نامے کروائے یہی وجہ ہے کہ زندگی میں بھی نہ صرف تحصیل کہوٹہ جبکہ ضلع راولپنڈی اور پنجاب بھر کی مخالف سیاسی جماعتیں تمام برادریوں کے معززین ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے تھے انہوں نے اپنی جماعت میں رہتے ہوئے اپنے پیار محبت اور صلاحیتوں کے بل بوتے پر ہر اقتدار میں آنے والی جماعت ہو ضلعی حکومتیں ہوں اپنے علاقے کے کام کرائے کیونکہ اس شخصیت کا مشن ہی صرف دکھی انسانیت کی خدمت تھا جن کا نا حاجی غلام ربانی قریشی ایڈووکیٹ مرحوم ہے وہ کئی مرتبہ چئیرمین اور کئی مرتبہ ناظم بھی رہے اور ہمیشہ تمام برادریوں کو ساتھ لیکر چلے آج وہ ہم میں موجود نہیں ہیں مگر آج بھی جہاں لوگ ان کو اچھے الفاظ میں یاد کرتے ہیں وہاں ان کا مشن بھی جاری ہے نیک اولاد صدقہ جاریہ ہوتی ہے آج میں اگر چیئرمین غلام ربانی قریشی ویلفیئر فاونڈیشن آصف ربانی قریشی کے حوالے سے نہ لکھوں تو زیادتی ہو گی کیونکہ آصف ربانی قریشی جو کہ غلام ربانی قریشی کے صاحبزادے ہیں اور ان کی زندگی میں ہی انہوں نے سیاست میں بھی قدم رکھا اور ان کے مشن پر چلتے ہوئے عوام کی خدمت جاری رکھی اور پیپلز پارٹی تحصیل کہوٹہ کے صدر بھی ہیں اور سابق وفاقی وزیر مہرین انور راجہ جو ان کو اپنا بھائی سمجھتی ہیں ان کے دور میں کروڑوں کے کام کرائے سینکڑوں نوجوانوں کو روزگار دلایا جی پی او کا قیام ہو سڑکیں ہوں مٹور تک گیس کا کام ہو یا غریبوں کی خدمت ہو مہرین انور راجہ کا اس میں اہم کردار رہا ہے آصف ربانی قریشی نے بھی جہاں والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سیاست کو عبادت سمجھ کر عوام کی خدمت کی وہ قابل تعریف ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ آصف ربانی نے دکھی انسانیت کا خدمت بیڑا اٹھایا ہے اس کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے آصف ربانی قریشی جو کہ عرصہ چار سال سے الفتح ویمین وکیشنل ٹریننگ سینٹر سے ہزاروں یتیم غریب اور نادار بچیاں مختلف قسم کے کورس کر کے باعزت روزگار کما رہی ہیں مگر اس سے بھی بڑھ کر آصف ربانی قریشی نے جو کام کیا ہے وہ غلام ربانی قریشی فری ڈائلیسس کڈنی سنٹر جس کے دو سال مکمل ہو چکے ہیں چونکہ آصف زبانی قریشی صاحب کے والد محترم کئی سال تک کڈنی کے مرض میں مبتلا رہے اور ڈائلائسزکرواتے رہے اور ان کی یہ خواہش تھی کہ ایک ایسا ٹرسٹ ہونا چاہئے جہاں دکھی انسانیت کی خدمت ہو ان کی زندگی میں تو نہ سہی مگر آصف ربانی قریشی نے ان کے اس مشن پورا کر دکھایاآج نہ صرف یہ کڈنی سنٹر کہوٹہ بلکہ ضلع راولپنڈی آزاد کشمیر اور پورے پنجاب میں ایک خاص مقام رکھتا ہے اور جس طرح ایٹمی تحصیل کے حوالے سے کہوٹہ مشہور ہے اس طرح غلام ربانی قریشی فری کڈنی سنٹر کے نام سے بھی مشہور ہے آصف ربانی نے دو سال قبل یہ کام شروع کیا کروڑوں کی بلڈنگ وقف کی اور جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ماہر ڈاکٹرز کی زیر نگرانی اس کڈنی سنٹر نے کام شروع کیا دنیا سے ہٹ کر جب انسان اللہ تعالیٰ سے تجارت شروع کرتا ہے تو اس میں نقصان کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور اگر اس کو اپنی نماد و نمائش سے ہٹ کر صرف دکھی انسانیت کی خدمت کے حوالے سے کیا جائے تو اللہ تعالیٰ بہتر سے بہتر اسباب پیدا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ جو پودہ آصف ربانی قریشی نے لگایا تھا آج وہ تنآور درخت بن چکا ہے اور اس کے دو سال پورے ہونے سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ آصف ربانی قریشی میں محنت اور جذبے سے اس ٹرسٹ کو چلا رہے ہیں وہ اب صرف اور صرف آگے کی طرف گامزن ہو گا یہ بڑے فخر کی بات ہے کہ اس کڈنی سنٹر میں کوئی کیش کاونٹر نہیں اور نہ ہی داخلے کے لیے کسی سفارش یا پیسوں کی ضرورت ہے دو سال پورے ہونے پر دوروزہ تقاریب کا بھی اہتمام کیا گیا جہاں پر وہ مخیر حضرات جنہوں نے اس فاؤنڈیشن کو چلانے میں اہم کردار ادا کیا اس سے بڑھ کر کڈنی سنٹر کے عملے کو خراج تحسین اور ایوارڈ دئیے گئے جن کی انتھک محنتوں کوششوں سے ماہانہ 1500 سے زائد مریضوں کے ڈائلائسز ہو رہے ہیں اور 24 گھنٹوں میں 4 شفٹوں میں کام ہو رہا ہے کئی ایم پی اے کئی سیاسی قائدین مذہبی شخصیات صحافی برادری اور سماجی تنظیموں نے اس کڈنی سنٹر کا دورہ کیا اور دکھی انسانیت کی خدمت اور اور جذبے کی تعریف کی دو سالہ مشن کارکردگی ایوارڈ کی تقریب میں سابق و وفاقی وزیر اعظم پیپلز پارٹی کی راہنما مہرین انور راجہ،رحمانی برادری کے سرکردہ راہنماؤں وکلاء مذہبی سیاسی و سماجی شخصیات نے بھرپور شرکت کی اور آصف ربانی قریشی کو زبردست خراج تحسین پیش کیا آصف ربانی قریشی نے اس موقع پر کہا کہ کڈنی سنٹر کے بلمقابل کروڑوں روپے کی بلڈنگ میری والدہ نے وقف کر دی ہے جس میں بلقیس ڈائگناسٹک سنٹر کا قیام ہو گا تمام کام مکمل ہو چکا ہے جدید لیبارٹری ultrasound بلڈنگ اور تھیلسمیا کے مریضوں کو خون کے لیے الگ الگ سیٹ اپ بنائے گئے ہیں اس diagnostics سنٹر میں تمام چھوٹے بڑے ٹیسٹ ہوں گے جو غریبوں کے لئے فری اور دیگر لوگوں کے لیے بھی صرف ٹوٹل خرچ لیا جائے گا جو ٹیسٹ 1 ہزار سے 1500 تک ہوتا ہے وہ یہاں 100 سے لیکر 200 تک ہو گا اسی طرح جو ٹیسٹ پنڈی میں 5 ہزار سے 7 ہزار تک ہوتا ہے وہ صرف 700 سے 800 میں ہو گا میری ہر ممکن کوشش ہے کہ غریب اور نادار لوگوں کی خدمت کرتا رہوں میں نے اپنے بیٹے کو بھی نصیحت کر دی ہے کہ دنیا سے ہٹ کر اللہ سے تجارت کریں انہوں نے کہا کہ یہ اب میرا ٹرسٹ نہیں رہا اس کو چلانا اس کی دیکھ بھال کرنا ہم سب کا فرض ہے مجھے یہ کام بہت پہلے شروع کر دینا چاہیے تھا میں نے زندگی کا بہت وقت ضائع کر دیا ہے جہاں ہم آصف ربانی قریشی کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں وہاں ہم سب کا بھی فرض بنتا ہے کہ ہم دل کھول کر اس میں عطیات دیں یقین کریں زکوٰۃ عطیات کے لیے اس جگہ سے بہتر کوئی جگہ نہیں اس ٹرسٹ کو مزید وسعت دینے کے لیے اپنی مالی بدنی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں ہم ان تمام ڈاکٹرز سٹاف اور ٹرسٹ کے بانیان کے لیے دعا گو ہیں اور اللہ کرے کہ آصف ربانی نہ صرف کہوٹہ کے عبدالستار ایدھی ثابت ہوں بلکہ ان کی طرح پورے پاکستان میں کام کریں آمی
128