غزوہ ہند

پروفیسر محمد حسین
کشمیری عوام کی بڑی مجرم قوم ہندوہے جس نے 27اکتوبر 1947وادی کشمیر اور جموں کشمیریوں کی آزادی ختم کر کے غلامی کا طوق ان کے گلے میں ڈالا ہوا ہے۔ اور ظلم و ستم کے پہاڑڈھائے ہوئے ہیں۔ کشمیرکے حقیقی موقف سے ہٹ کر پاکستان بھی اپنے آپکو آزمائش اور امتحان میں ڈال چکا ہے۔ اللہ تعالیٰ پاکستانی قیادت اور قوم پر رحم کرے اور انہیں ٹھیک ٹھیک فیصلے کرنے کی توفیق دے۔ ہم سبکو دُعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو نیک اور صالح قیادت دے جو اسلام دشمنوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکے۔قرب قیامت جہاد کا آغاز ہوگا۔ ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور پاک ﷺ نے ہم سے ہند کے خلاف جہاد کرنے کا وعدہ لیا ہے۔ اگر میں نے وہ موقعہ پا لیا تو میں اپنی جان مال اس میں پیش کروں گا۔ اگر میں شہید ہو گیا تو اس وقت کے افضل شہداء میں شامل ہوں گا۔ اور اگر فاتح ہو کر لوٹا تو میں دوزخ کے عذاب سے رہائی کی سند لے کر آؤں گا۔ اس جہاد میں بظاہر شدت اس وقت آئے گی جب بھارت کی فوجیں کشمیر میں مسلمانوں کے حملوں اور جھڑپوں سے تنگ آکر وادی سندھ پاکستان میں دریا ئے سندھ کے بالائی میدان اور دریائے سندھ کے زیریں میدان پر حملہ کریں گی تاکہ کراچی سے ملتان اور کوئٹہ اور لاہور سے راولپنڈی اور پشاور کا رابطہ کٹ جائے حضرت خدیفہؓ بن الیمان سے روایت ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا ۔ زمین کے اطراف میں خرابی اور بربادی نمودار ہو گی۔ اور سندھ خطہ پاکستان ، ہندوستان کے ہاتھوں بر باد ہوگا۔ اور ہندوستان کی خرابی اور بربادی چین کے ہاتھوں سے ہوگی ، اور اسی جہاد ہند کے نتیجہ میں بالا آخر ہندوستان کے حکمرانون جرنیل اور کمانڈر شکست کھا کر افواج پاکستان اور بلاد مشرق کے اسلامی ممالک پاکستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائشیاء اور برونائی دار السلام کی بری بحری اور فضائی فورس کے کمانڈوز کے ہاتھوں گرفتار ہوں گے۔ ادھر ہندوستان میں یہ کاروائی ہو رہی ہو گی۔ اور اُدھر شام کے علاقہ دمشق میں حضرت عیؑ سی آسمان سے نازل ہوں گے۔ اور وہاں عرب میں بغیر اسلام کے اور کوئی مذہب باقی نہیں رہے گا۔ اور کفار اور بے دینوں کی تمام شرارتیں اور تخریب کاریاں کا فور ہو جائیں گی۔ اور تمام دُنیا سے مظالم ختم ہو جائیں گے۔ قرب قیامت نزول حضرت عیسیؑ سے قبل خلیفہ المہدی کے زمانہ میں جہاد ہند بر پا ہوگا۔ احادیث مبارکہ کی روشنی میں خلافت مہدی میں شامل خراساں اور بلاد مشرق کے اسلامی ممالک ہندوستان پر حملہ آور ہوں گے۔ ایرانی شہر مشمہد سے مشرق افغانستان میں کوہ ہند و کش کے برفانی پہاڑوں تک اور شمال میں ازبکستان کے شہر بخارہ سمر قندکے علاقے خراساں کہلاتے ہیں۔ حضرت ثوبانؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا میری اُمت میں دو گروہ ایسے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ سے آزاد کر دیا ہے۔ ایک وہ جماعت ہے جو خلیفہ المہدی کے حکم پر بھارت سے جنگ کرے گی۔ اور دوسری جماعت نزول حضرت عیسیؑ کے بعد دجال اور یہودیوں کے خلاف حضرت عیسیؑ کا ساتھ دے گی۔ عبد اللہ بن حارثؓ سے روایت ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایا مشرق کے لوگ لشکر لے کر نکلیں گے۔ جو خلیفہ مہدی کی مدد کے لیے زمین کو روندتے ہوئے پڑھتے جائیں گے۔ حضرت ثوبانؓ سے روایت ہے کہ رسول پاک ﷺ نے فرمایاایک زمانہ آئے گا۔ جس میں کفار آپس میں ایک دوسرے کو ممالک اسلامیہ پر قابض ہونے کے لیے اس طرح مدعو کریں گے۔ جیسا کہ دسترخوان پر کھانے کے لیے بلاتے ہیں۔ کسی نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا ہماری تعداد اس وقت کم ہوگی آپؐ نے فرمایا نہیں بلکہ اس وقت کثرت سے ہوں گے۔ لیکن بالکل ایسے جیسے پانی کے بہاؤ کے سامنے ہلکے پھلکے ہوتے ہیں۔ تمہارا رُعب دُشمنوں کے دلوں سے نکل جائے گا۔ اور تمہارے دلوں میں سُستی پڑ جائے گی۔ صحابی نے عرض کیایا رسول اللہ ﷺ یہ سُستی کیا چیز ہے۔ آپؐ نے فرمایا تم دُنیا کو دوست رکھو گے اور اس کی محبت میں مرنے سے ڈرو گے۔حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا خران یعنی افغانستان ، اور شمال مشرق ، ایران سے سیاہ جھنڈوں والے لشکر نکلیں گے۔ جنہیں کوئی شے شکست دے کر واپس نہیں کر سکے گی ۔ یہاں تک کہ وہ جھنڈے اولیاء بیت المقدس میں نصب کر دیے جائیں گے۔
کسی بھی وقت جب کشمیری مسلمان شدت کے ساتھ بھارتی فوج کے خلاف وادی کشمیر اور جموں میں آپریشن کا آغاز کریں گے۔ تو تب ہندو فوج کشمیری مسلمانوں کے کمانڈو ایکشن سے تنگ آکر خطہ پاکستان میں حملہ آور ہوگی۔ اور اسے پاکستان افواج کے ہاتھوں شکست ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں آئندہ لائحہ عمل ترتیب دینے میں مدد کرے اور تمام اُمت مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر جمع ہونے کی توفیق دے۔ فرقہ پرستی کو چھوڑ کر ہمیں اپنا اصل مقصد پہچاننے اور سمجھنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آمین

غزوہ ہند

اپنا تبصرہ بھیجیں