101

غزل

کبھی کبھی آنکھ تر ہوتی ہے
خوشی بھی کہاں عمر بھر ہوتی ہے
جینا خوشیوں میں کبھی ہوتا ہے
کبھی کبھی زندگی بھی قہر ہوتی ہے
عشق کا رونا کسی کسی کو ملتا ہے
چاہے محبت اکثر ہوتی ہے
توڑتے ہیں جو بھروسے عاؔمر
کہانی ان کی مختصر ہوتی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں