109

غزل


ہوئی ہے یہ خطا کس سے
یہ سیکھی ہے ادا کس سے
تکبر کس سے سیکھا ہے
ملی ہے یہ انا کس سے
غضب کے شعر کہتے ہو
سخن سیکھا بتا کس سے
اگر رب سے نہ بچ پایا
بتا پھر تو بچا کس سے
کسے قاتل ہے ٹھہرایا
خریدا خوں بہا کس سے
بتاؤ کچھ ہمیں یاسر
ہوئے ہو تم خفا کس سے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں