178

غازی علم دین شہید‘ ایک سچا عاشق رسولﷺ

تاریخ اسلام میں یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ مسلمان کبھی بھی کسی بھی صورت میں اپنے دین پرقرآن مجید پراوراپنے نبی اکرم شفیع اعظمؐکی عزت وعظمت پرنا توکوئی سمجھوتہ کرنے کوتیارہے اورناہی ان معاملات میں کبھی جھکنے کوتیارہے دین اسلام کی توہین ہویا پھر اپنے پیارے محبوب نبیؐشان اقدس میں نازیبا الفاظ مسلمان جیسے اپنے دین پرسب کچھ قربان کرنا سعادت سمجھتاہے ایسے ہی اپنے نبی کے نام پراپنی جان کا نذرانہ پیش کرنا بھی سعادت سمجھتا ہے کیونکہ حدیث شریف میں ہے نبی اکرم شفیع اعظمﷺنے ارشادفرمایا تم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک اسے میں اپنی جان اولاد حتی کہ دنیامیں جو کچھ بھی ہے ان سب سے زیادہ عزیزنا ہوجاؤں نبی اکرم شفیع اعظمؐ پرجان کا نذرانہ پیش کرنے والے اصحاب رسولؐسے لیکر آج تک لوگ موجود ہیں ان میں سے ایک عقیدت مند عاشق رسول کا نام غازی علم دین شہید بھی ہے غازی علم دین 8ذیقعدہ 1366ہجری بمطابق دسمبر1908کولاہورکی سرزمین میں ایک متوسط گھرمیں پیداہوئے

آپ کاخاندانی پیشہ بڑھئی(یعنی لکڑی کاکام)ہے آپ کے والد اپنے علاقہ میں نامورکاریگرتھے غازی علم الدین نے ابتدائی تعلیم اپنے محلہ کے مدرسہ میں حاصل کی تعلیم کیساتھ ساتھ آپ اپنے والدکیساتھ کام میں بھی ہاتھ بٹانے لگے چنانچہ اسی کام میں اپنے والد اوراپنے بڑے بھائی محمد امین سے کام کی مہارت سیکھنے میں لگ گئے اسی دوران ایک بدبخت ملعون ومردود،شیطان صفت راجپال نے نبی کریم روف الرحیمؐکی شان اقدس میں توہین کرتے ہوئے ایک کتاب شائع کی جس کتاب اور راجپال نے مسلمانوں کے دلوں کوچھلنی کردیا مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا مسلمانوں نے احتجاج کاسلسلہ شروع کیا اورانگریز حکومت سے اس گستاخانہ کتاب اوراسکے ناشر راجپال پرپابندی وکاروائی کامطالبہ کیا جس کے نتیجہ میں راجپال کوچھ ماہ قیدکی سزاسنائی گئی مجرم نے جسٹس دلیپ سنگھ کے ذریعہ عدالت سے رجوع کیا اور رہائی حاصل کرلی جب مسلمانوں نے مظاہرے اورہڑتالیں شروع کیں توالٹا مسلمانوں کی گرفتاریاں شروع ہوگئیں جب مسلمانوں نے محسوس کیاکہ اب انگریز حکومت کچھ نہیں کرسکتی تو مسلمانوں نے خود ہی اس کام کوسرانجام دینے کا فیصلہ کیا

چنانچہ 24ستمبر1928لاہورکے ایک غازی خدابخش نے اس گستاخ راجپال کونشانہ بنایا لیکن وہ شیطان بچ نکلنے میں کامیاب ہوگیا غازی خدابخش گرفتار ہوگئے انہیں سات سال کی سزاسنادی گئی اسی طرح ایک اورمردمجاہد میدان عمل میں آیاجسے غازی عبدالعزیزکہتے ہیں غازی عبدالعزیز نے بھی اس بدبخت گستاخ کونشان عبرت بناناچاہا مگر وہ بچ نکلا اس کا دوست مارا گیا غازی عبدالعزیز کو14سال قیدکی سزاسنادی گئی ان دوحملوں کے بعدوہ بدبخت نہایت خوفزدہ رہنے لگا انگریزحکومت نے اسکی پشت پناہی کرتے ہوئے دوسپاہیوں اورایک حوالدارکواسکی حفاظت پرمامورکردیا ادھر مسلمان احتجاج کرتے جلسے جلوس نکالتے جب حکومت وعدل وانصاف کے علمبرداروں کے کانوں پرجوں تک نا رینگی تومسلمان دلبرداشتہ ہوگئے اسی دوران لاہور میں انگریزی سامراج کے ایوانوں میں لرزہ پیداکرنیوالے مرد مجاہد،اپنی آوازمیں دردرکھنے والے نڈر،بے باک خطیب علم وعمل کے بے تاج بادشاہ ایمان کی روشنی سے لوگوں کے دلوں کو منورکرنے والے مجاہد ختم نبوت اسیرناموس رسولؐامیر شریعت سیدعطاء اللہ شاہ بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ختم نبوت کی حفاظت]
کرنامیرا ایمان ہے جوختم نبوت پرڈاکہ ڈالے گا میں اسکے گریباں کی دھجیاں بکھیردوں گا

میں رب کعبہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگرمیں آپؐ کے حسن جمال پرنہ مرمٹوں تولعنت ہے مجھ پر شاتم رسول کی کتاب شائع ہونے کے بعدشاہ جی نے جلسہ کومخاطب کرتے ہوئے فرمایا مسلمانوں میں تمہاری سوئی ہوئی غیرت کو جھنجھوڑنے آیاہوں آپؐکی کفار نے توہین کی ہے وہ سمجھتے ہیں مسلمان مر چکاہے آؤ اپنی زندگی کا ثبوت دونوجوانو تمہارے دامن کے سارے داغ صاف ہونے کا وقت آ پہنچا ہے گنبد خضریٰ کے مکین تمہاری راہ دیکھ رہے ہیں انکی آبروخطرہ میں ہے قیامت والے دن اگر حضرت محمدؐ کی شفاعت کے طالب ہوتوپھر توہین رسالت کرنیوالی زبان نارہے یا پھرتوہین سننے والے کان نار ہیں یہ الفاظ سنتے ہی غازی علم دین شہید کی غیرت ایمانی جوش میں آئی گھرگئے اپنے دوست عبدالرشیدسے تمام حالات وواقعات بیان کئے اپنے ارادہ سے با خبر بھی کیا بازار سے تیزچھری لی اور 6اپریل 1929ء کواس بدبخت گستاخ رسول کو واصل جہنم کرنے کے بعداطمینان سے گرفتاری پیش کردی 22 مئی 1929ء کوغازی علم دین کو سزائے موت کی سزا سنادی گئی

7جولائی کوہائی کورٹ نے سزا سنائی 15جولائی کو آپ کی سزا کو بحال رکھاگیاجب اس سزا کی اطلاع غازی علم دین کودی گئی تو آپ نے الحمدللہ کہا کہ میں توناموس رسالت پرجان قربان کرنا سعادت سمجھتاہوں چنانچہ 31اکتوبر1929ء بروزجمعرات میانوالی جیل میں 21سالہ اس خوبصورت کم عمرنوجوان عاشق رسول کواپنے محبوب نبیؐکی عزت وعظمت پرپہرہ دینے کے جرم میں شہیدکردیاگیا آپ کو اول توجیل کے احاطہ میں دفن کیا گیا مگر بعد میں مسلمانوں کے وفدکے اصرار اور غازی کی وصیت کے مطابق 15 نومبر 1929 کوجیل حکام نے غازی علم دین شہید کاجسدخاکی مسلمانوں کے حوالہ کیا اس موقع پرعلامہ اقبال ؒنے تاریخی کلمات کہے فرمایاآج ترکھان کا بیٹا ہم سب پر بازی لے گیا لاہور میں جب غازی علم دین شہیدؒ کا جنازہ اداکیاگیاتوآپ کے جنازہ میں شریک لوگوں کی تعداد چھ لاکھ افراد سے زائدبیان کی گئی جبکہ نماز جنازہ کی صفوں کی لمبائی ساڑھے پانچ میل تک تھی اس عاشق رسول کولاہور کے لاہور چوبرجی سے ملحق میانی صاحب قبرستان میں سپردِ خاک کیاگیا جہاں آج بھی یہ عاشق رسول آرام فرما ہے رحمہ اللہ تعالیٰ۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں