عیدالفطر پر دکانداروں کی لوٹ مار / چوہدری محمد اشفاق

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ ہمارے لیے بے شمار نیکیاں کمانے کا ذریعہ بنتا ہے ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ایک نیکی کرواور اس کے بدلے ستر گنا ثواب حاصل کرو اس ماہ میں تمام نیک اعمال کے اجر بڑھا دیے جاتے ہیں سال بھر میں ایک دفعہ ہمیں یہ

مبارک مہینہ نصیب ہوتا ہے جس میں ہم اپنی مرضی کا ثواب کما سکتے ہیں لیکن بدنصیبی کی بات ہے کہ اس ماہ مقدس میں ناجائز منافع خور بھی متحرک ہو جاتے ہیں اور ان کے مطابق یہی ایک مہینہ ہے جس میں اپنی مرضی کی کمائی حاصل کی جاسکتی ہے خاص کر عید کے دنوں میں تو ہر چیز کا ریٹ بڑھا دیا جاتا ہے جس سے غریب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیوں کہ انتہائی مہنگے داموں چیزیں خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہوتی ہے عید کے نام پر ہر شے مہنگی کر دی جاتی ہے گاڑیوں کے کرائے بڑھا دیے جاتے ہیں گوشت اور مرغے مہنگے کر دیے جاتے ہیں موٹا گوشت 400 روپے فی کلو تک فروخت ہو تا رہا ہے کریانہ کی تمام اشیا ء زائد نرخوں فروخت ہوتی رہی ہیں الغرض ہر چیز عام دنوں کے ریٹ سے مہنگی کی گئی تھی یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ ہمارے دکاندار حضرات اتنے بے حس کیوں ہو چکے ہیں کہ انہیں صرف رمضان اور عید ہی لوٹ مار کے لیے ملتے ہیں حالانکہ ہونا تا یہ چاہیے کہ اس مبارک مہینہ میں غریبوں اور محتاجوں کے لیے خصوصی گنجائش کا راستہ نکالا جائے عید کے دنوں میں بھی ریٹ کم کر کے ایسے افراد کو بھی عید کی خوشیوں میں شامل کیا جائے جو کسی بھی طرح استطاعت نہیں رکھتے ہیں لیکن نہ جانے ہم الٹے راستے پر کیوں چل پڑے ہیں خدا کے خوف سے گھبراتے کیوں نہیں ہیں یہ بات ہمارے دلوں سے کیوں نکل چکی ہے کہ ماہ رمضان نیکیاں سمیٹنے کے بجائے اس کو اپنے لیے ماہ عذاب بناتے جا رہے ہیں اگر یہ گناہ کبیرہ کرنا ہی ہے تو سال کے باقی مہینوں میں کر لیں کم از کم اس ایک عظیم مہینے کو اپنے گناہوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے چن لیں غیر مسلم ممالک میں رمضان کے موقع پر مسلمانوں کے لیے ہر چیز خصوصی گنجائش کا اعلان کر دیا جاتا ہے لیکن مسلمانوں کے اپنے ملکوں میں رمضان اور عید کے نام پر ان کا بھرکس نکا ل دیا جاتا ہے لیکن کہیں بھی کوئی پوچھنے والا نظر نہیں آتا ہے رہی بات خود احساس کرنے کی تو ہمارا حال یہ ہو چکا ہے کہ ہم ایسے کاموں میں اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ واپسی کا راستہ ناممکن ہو چکا ہے اب شاید کوئی معجزہ ہی رونما ہو جو ہمارے دلوں میں نرمیاں پیدا کر ے بصورت دیگر کوئی ایسی صورتحال بنتی دکھائی نہیں دے رہی ہے دکاندار حضرات نے اس ماہ رمضان کو اپنے سال بھر کے گھاٹے پورے کرنے کے لیے منتخب کر لیا ہے اور رمضان المبارک کو اپنی مرضی کی کمائی کا مہینہ بنا لیا ہے جو کہ سرا سر زیادتی ہے اور یہ زیادتی وہ صرف خریداروں کے ساتھ نہیں بلکہ خود اپنے ساتھ بھی کر رہے ہیں عارضی دولت اکٹھی کرنے والے آخرت کے لیے مستقل عذاب بھی جمع کر رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ غریبوں کی آہیں بھی ان کا پیچھا کر یں گی کیوں کہ ان کے اس غلط کام سے ان کی خوشیاں مہنگائی کی نذر ہو گئی ہیں دکاندار وں کے علاوہ ٹرانسپورٹ مالکان بھی عوام کو لوٹنے میں کسی سے پیچھے نہیں رہے ہیں جو شہریوں سے عید کے نام پر منہ مانگے کرائے وصول کر رہے ہیں ٹیکسی ڈرائیور بھی عید کے نام پر دگنے کرائے وصول کر رہے ہیں عید کی خوشیاں مہنگے کرائے اور کھانے پینے کی اشیا ء مہنگے داموں ملنے پر غریب عوام عید کو اپنے لیے مشکلات کا سبب تصور کر رہے ہیں گلی محلوں میں قائم دکانوں پر سبزی ، پھل ،پکوڑے ،سموسے اور گوشت سمیت تمام اشیا ء ضروریہ کی قیمتیں کئی گنا زائد وصول کی جاتی ر ہیں چاند رات سے لے کر عید کے تیسرے چوتھے دن تک عوام کو لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے سویٹ و بیکرز مالکان نے بھی خوب مال بنا یا مختصر کوئی بھی شعبہ ایسا باقی نہیں رہا جس نے عوام کو اپنے حصے کا جھٹکا نہ لگایا ہو اللہ تعالیٰ ہم کو روزے کا اصل مقصد سمجھنے کی توفیق عطا فر مائے اور ہمیں ناجائز منافع خوری سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے (آمین){jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں