عیدالفطر خوشیوں بھرا تہوار/چوہدری محمد اشفاق

رمضان المبارک کے بابر کت با رونق مہینے کے اختتام پر عید کا دن پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ڈھیروں خوشیاں لے کر آتا ہے اس دن کو عید الفطر کہتے ہیں اس دن کو بھر پور محبت سے منایا جاتا ہیں اور ہر کسی کی یہ کوشش ہوتی ہیں کہ دوسرے لوگو ں کو بھی اپنے ساتھ اس خوشی میں شریک کریں یہ ہمارا ایک مزہبی تہوار ہے جس کو مزہبی جوش وخروش کے

ساتھ مناتے ہیں عید کے دن صبح نماز پڑھتے ہیں اپنے آس پاس کے ماحول کو خوب سجاتے ہیں عید کی تیاریاں تو پورا ماہ ہی جاری رہتی ہیں مگر آخری دنوں میں اس میں کچھ زیادہ ہی تیزی آجاتی ہیں کئی لوگ تو بہت پہلے تمام کام مکمل کر لیتے ہیں تا کہ آخری دنوں میں زیادہ تکلیف نہ اٹھانی پڑے اس دن کے لیے عموماَََ خواتین کی پوری کوشش ہوتی ہیں کہ اپنے گھر کو نئے سرے سے سنوار دیں اور سجائیں اور کچھ گھروں میں چراغاں تک بھی ہوتا ہیں اور زیادہ تر لوگوں کی کوشش ہوتی ہیں کہ ان کا گھر ان کا لباس دوسروں سے منفرد نظر آئے خواتین کے بناو سنگار میں مہندی لگانا چوڑیان پہنا میک اپ کرانا خصوصی اہمیت کا حامل ہوتا ہیں خواتین چاہیے جس عمر کی بھی ہوں عید کی تیاریوں میں پیش پیش ہوتی ہیں بڑی عمر کی خواتین تھوڑی بہت مہندی لگوا لیتی ہیں اور کبھی کبھی چوڑیاں بھی پہن لیتی ہیں اور ساتھ ہی وقت کے لحاظ سے نیا جوڑا بھی ضرور پہنا جاتا ہیں اور نوجوان لڑکیوں کی تیاریاں تو ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی ہیں کوئی نہ کوئی کمی آخر دم تک ہی محسوس کی جاتی ہیں چاند رات کو خریداری کرنے کا مزہ ہی کچھ اور ہوتا ہیں ادھر چاند نظر آیا ادھر ایک دوسروں کو مبارک باد دینے کے بعد بازاروں کا رخ کر لیا جاتا ہیں ویسے تو خواتین کئی دن پہلے عید پر پہننے کے لیے جوڑا تیار کروا لیتی ہیں آج کل ریڈی میڈ آسانی سے مل جاتا ہیں اور اب تو یہ سہولت بھی آچکی ہے کہ آن لائن جوتے اور کپڑے بھی خریدے جا سکتے ہیں ہر چیز آپ کے گھر تک آجاتی ہیں یہ نظام تو فی الحال خاص طبقے کے لیے ہیں خواتین بناو سنگھار میں ایک دوسرے کی مدد کرتی ہوئی نظر آتی ہیں اب تو گلی محلوں میں بیوٹی پارلر کھل چکے ہیں اور اس سلسلہ میں موجود تمام مسائل حل ہو چکے ہیں پھر عید کے دن کے لیے خواتین خاص قسم کے کھانے بھی تیار کرتی ہیں اس کے لیے ایک دن قبل ہی کچھ چیزیں تیار کر لی جاتی ہیں تا کہ عید کے دن آنے والے مہمانوں کی خوب خاطر تواضع کی جاسکے لڑکیاں عموماَ چاند رات کو اپنی سہلیوں کے لیے تحفے تحائف خریدتی ہیں اور عید کے دن صبح ان کو پہچانے کی کوشش میں لگ جاتی ہیں اب تو یہ رسم ورواج آہستہ آہستہ ختم ہوتے جارہے ہیں ہر کوئی اپنی مصروفیت میں پھنسا ہوا ہے کسی کی پروا ہی نہیں ہے لیکن بعض خاندانوں میں ایسے رواج ابھی موجود ہیں عید کے دن جیسے جیسے قریب آتے جاتے ہیں جوش وخروش میں اضافہ ہوتا چلا جاتا ہیں خاص طور پر بچوں کا جوش تو قابل دید ہوتا ہے اپنے والدین سے طرح طرح کی فرمائشیں کرتے ہیں اور والدین ان کو پورا کرنے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں پر کسی کو اپنے بچے پیارے ہوتے ہیں اور بچوں کی خوشی میں ہی والدین کی خوشی ہوتی ہیں والدین چاہے جس حال میں بھی ہوں ایسے موقوں پر بچوں کی خوشیوں پر اپنی خوشیاں قربان کر دیتے ہیں اور خود پرانے کپڑوں اور جوتوں پر ہی گزارا کر لیتے ہیں لیکن جب بھی والدین بوڑھے ہو جاتے ہیں تو ہم ان کی اولاد سب مل کر بھی اپنے ایک والدین اور ایک والدہ کو ایک نیا جوڑا بنوا کر دینے سے بھی قاصر ہو جاتے ہیں تو ایسے حالات میں ہم دنیا وآخرت میں زلیل وخوار ہوتے نظر آتے ہیں اور کامیابیاں ہم سے دور ہوتی چلی جاتی ہیں ایسے موقوں پر اپنی خوشیوں کے ساتھ ساتھ بوڑھے والدین کی خدمت میں کوئی قصر نہیں آنی چاہیے اور کوشش کرنی چاہیے کہ بھر پور طریقے سے عید منائیں لیکن زکوۃ فطرانہ خیرات صدقات دینا ہر گز نہ بھولیں عید کی خوشیوں میں ان لوگوں کو بھی شامل کریں جو چاہتے ہوئے بھی عید منانے سے محروم ہیں ایسے افراد کی دل کھول کر مدد کریں خاص طور پر اپنے آس پاس دھیان دیں کہ ہمارے پڑوس میں گاوں محلے میں کون سا ایسا شخص موجود ہے جو ہماری مدد کا سب سے زیادہ مستحق ہے جب فیصلہ ہوجائے تو آہستگی سے آس کی اس طرح مدد کریں کہ کوئی بھی دیکھنے والا موجود نہ ہو اس کی عزت النفس کا بھی پورا خیال کریں ہو سکتا ہیں کہ اگلی عید پر ہم کسی کی مدد کرنے کے قابل ہی نہ رہیں اور ہم خود کسی کی دعاوں کے محتاج ہو جائیں ایسا وقت آنے سے پہلے پہلے ہمیں اپنے زمہ تمام کام سمیٹ لینے چاہیں عید سے چند یوم قبل یا خاص کر کے عید کے دن اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں ان سے ملنے ضرور جائیں اور اگر ہو سکے تو اپنی غلطیوں اور کو تاہیوں پر نظر ڈالیں اور اگر آپ کے زہن میں یہ بات آجائے کہ غلطی اور زیادتی آپ کی ہے تو معافی یا معزرت بھی کرلیں گلے شکوے دور کرنے کا موقع عید سے بہتر کوئی نہیں ہوتا کیونکہ اس مبارک دن کو ہر کوئی خوش ہوتا ہے اور معاف کرنے کو ہی ترجیح دیتا ہیں ہمیں ایسے مواقع ضائع نہیں کرنے چاہیے کیا پتہ اگلی عید پر ہم کسی سے معافی طلب کرنے کے قابل ہی نہ رہیں تحفے تحائف دینے سے بھی دلوں کی بھی دوریاں مٹ جاتی ہیں جب ہم اپنے آپ کو اس بات پر راضی کرلیں گئے کہ کسی آدمی کے ساتھ نفرت کم کرنی ہیں تو اللہ تعالی اس کے دل میں بھی ہماریلیے جگہ بنا دیتا ہیں خود بھی عید کی خوشیاں منائیں اور دوسروں کو بھی اس میں شریک کریں یقیناًآپ کی خوشیاں دگنی ہو جائیں گی پنڈی پوسٹ کی پوری ٹیم کی طرف سے تمام قارئین اور اہل وطن کو عید مبارک ہو۔{jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں