عوام حقیقی تبدیلی کی خواہاں/آصف شاہ

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
سیاست کو عوامی خدمت کا نام دیا جاتا ہے اور عوامی خدمت موجودہ دور میں انتہائی مشکل ہے اور سیاست اس سے بھی انتہائی مشکل کام ہے موجودہ حالات کو اگر دیکھا جائے مفادات نے اس کی شکل بگاڑ کر رکھ دی ہے گوکہ الیکشن سے قبل کے دعووں کو اگر دیکھا جائے تو عوام کو ایسا سہانا خواب دکھایا جاتا ہے کہ اس سے نکلنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے حلقہ این اے 57اور پی پی10میں اس وقت کمیٹی کمیٹی کا کھیل شروع ہوا ہے اس حلقہ میں اس کھیل کے شروع کرنے کا سہراچوہدری نثار علی خان کے سر تھا ان کمیٹیوں کے باعث ان کی سیاست کی جو حالت ہوئی وہ سب کے سامنے ہے ،اب ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس سے کوئی سبق سیکھا جاتا لیکن تحریک انصاف کی قیادت بھی اسی راستے پر گامزن ہے اگر نظر ڈالی جائے کارکنان کی کارکردگی پر تو ان ہوں نے اپنا کام 110%کر کے بیٹھے ہوئے ہیں لیکن کامیاب ہونے والے لیڈران کی کارکردگی کیا حلقہ کی عوام کو ہر روز ایک نیاء شوشا چھوڑ کر ایک نئے کام کے پیچھے لگا دیا جاتا ہے اگر حلقہ میں صداقت عباسی کی اب تک کی کارکردگی پر نظر ڈالی جائے تو اب بھی الیکشن لڑے والی کیفیت کا شکار نظر آتے ہیں انہیں شائید ابھی تک یقین نہیں ہے کہ وہ جیت چکے ہیں اور اب ان کو عوام کے سامنے وعدوں کے پٹاری نہیں کھولنی بلکہ انہوں نے عوام کو ڈیلیور کرنا ہے ،دوسری جانب چوہدری نثار علی خان کے پنجاب ہاوس بلاوے پر باتیں کرنے والے اب صداقت عباسی کی معمولی سے کھانسی پر فارم ہاوس پہنچ جاتے ہیں حالانکہ الیکشن سے قبل عوام کو دہلیز پر مسائل کی یقین دہانی کروائی گئی تھی،شائید اپنی دہلیز پر حل کرنے کا کہا گیا تھا جبھی آئے روز فارم ہاوس حاضری کو یقینی بناے کی کوشش کی جاتی ہے یونین کونسل کی سطح پر کام کرنے والوں پر اگر نظر ڈالی جائے تو یوسی تخت پڑی سے بریگیڈیئر طارق زمان ،چوہدری خلیل،یوسی لوہدرہ سے کرنل ظفر ملک ڈاکٹر نازیہ نیاز،ٹھیکدار نثار گروپ حاجی فدا،یوسی ساگری سے سابق ناظم بابو غضنفر،چوہدری طاہر ،محمود الحق کیانی راجہ علی،راجہ عمران ،یوسی مغل سے مرزا شجاعت،سردار بشارت کسی حد تک فعال نظر آتے ہیں جبکہ چوہدری شکیل غلام سرور خان کے گروپ کی بدولت صداقت عباسی کی کمیٹیوں کو ماننے سے سرے سے ہی انکاری ہیں یہ لوگ ہر سطح پر پارٹی کے مفادات کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں،لیکن اگر صداقت عباسی کا یہ ڈرامہ عرصہ دارز تک چلا تو ان کی کاوشوں کو تو زنگ لگ جائے لیکن خاموش ووٹر بھی ان کو بلدیاتی الیکشن میں ناکو چنے چبوا سکتا ہے لیکن نقار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے مری کی طرف بنظر ڈالی جائے تو ان کی ترجیحات کچھ اور ہیں لیکن کہوٹہ کلر اور قانو گو ساگری کی عوام کے ساتھ معیار کچھ اور ایسا کیوں ہے یقیناًاس کا جواب شائید صداقت عباسی کے پاس ہی ہوگا کلر سیداں کی مقامی قیادت تو مکمل خاموش ہو کر بیٹھ ہی گئی ہے لیکن قانو گو ساگری میں اس وقت کام کرنے والے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں اور باقاعدگی سے فارم ہاوس کے چکر کاٹ رہے ہیں ترقیاتی کاموں کو ایک طرف رکھیے مان لیتے ہیں کہ فنڈز کی عدم دستیابی اس کی بڑی وجہ ہے لیکن یہاں پر موجود پٹواری اور تحصلیدااور تھانہ کے سسٹم کو ٹھیک کرنے کا کون جواب دار ہے،اگر عام عوام کی بات کی جائے تو اس حلقہ کی عوام کو اب بھی وہی مسائل درپیش ہیں جن کے خاتمہ کے لیے عوام نے ان کو ووٹ دیا آپ کسی پٹواری کے پا س چلے جائیں وہ آپ کو ملے گا نہیں اس کے منشی عوام کو لوٹ رہے ہیں اراضی سینٹر میں عوام زلیل خوار پورہی ہے وہاں پر صرف اس کی سنی جاتی ہے جو پیسے دیتا ہے یا اتنی تگڑی سفارش لیکر جاتا ہے کہ عملہ با آمر مجبوری اس کا کام کرنے پر مجبور جاتا ہے،تھانہ کا باوا آدم ہے اگر آپ غلطی سے کسی حوالہ سے تھانہ کا رخ کرلیں تو آپ کے ساتھ ایسا سلوک کیا جاتا ہے کہ آپ اپنے آپ کو مجرم محسوس کرنے لگتے ہو پولیس کا رویہ کھل کر یہ بات بتاتا ہے کہ واقع ہی تبدیلی آگئی ہے اور آپ کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے یا جو ہوگا وہ اسی تبدیلی کی بدولت ہے اس کو کون ٹھیک کرے گا اس کرپٹ سسٹم کے خلاف اس سے پہلے بھی آوازیں اٹھتی رہیں ہیں لیکن سیاست کا ایسا معیاراب سامنے آیا ہے کہ تھانہ روات ایس ایچ او بدلی ہونے کا کریڈٹ قانو گو ساگری کا ہر مقامی لیڈر لے رہا تھا ترقیاتی کاموں کو ایک طرف رکھ کر عوام کے مسائل کو حل کریں کیونکہ عوام کی آپ سے اور آپ کی پارٹی سےء وہ امیدیں لگائے بیٹھی ہے جو انہوں نے کسی سیاسی جماعت سے نہیں لگائی اگر ایسا نہ ہو اتو جیسے جیسے امیدیں ٹوٹیں گی لوگوں کی بد دعاہیں ہی مقدر میں ہوں گی ،اگر جناب کا عوام کے ساتھ یہی وطیرہ رہا تو بلدیاتی انتخابات میں ان نمائندوں کی سیاست کو دفن کرنے کا سہرا جناب کے سر ہی ہوگا اب وقت ہے اپنی سیاست کا دھارا بدلیں اور عوام کو پٹواری تھانہ کچہری کے سسٹم میں تبدیلی کر کے کچھ دیں بصورت دیگرآپ نے اپنی کشتی میں اپنے ہاتھوں سے سوراخ کرنے شروع کر دیے ہیں جو آپ کے لیےء نقصان دہ ثابت ہوگا ہی پارٹی اور ورکرز کو کھڈے لائن لگا دے گا

اپنا تبصرہ بھیجیں