چودھری نثار علی خان ایک بہادر اور دبنگ مسلم لیگی لیڈر ہیں ، سر بلند لیڈر ہیں اور اصول پسند لیڈر ہیں ۔عمران خان سے دوستی والی بات صد فی صد درست ہے لیکن یہ بھی تو سوچیں نا کہ اس عمران دوستی کی وجہ سے چوہدری نثار علی خان پی ٹی آئی میں نہیں گئے اور نہ ہی کسی اور جماعت میں شامل ہوئے اور وہ فخراً کہتے رہے کہ میں مسلم لیگی ہوں
حالانکہ چوھدری نثار علی خان کے لیے پارٹیوں کی کوئی کمی نہ تھی وہ اپنی سیاسی جماعت بھی بنا سکتے تھے ۔ وہ واحد چوھدری نثار علی خان ہی تھے جنہیں عمران خان اپنے جلسوں میں اعلانیہ تحریک انصاف میں شمولیت کی دعوت دیتے رہے اور ان کی تعریف بھی بہت کرتے رہے ۔
اس وقت کے وزیراعظم کا یہ فیصلہ دانشمندانہ ہے کہ وہ سابق اپوزیشن لیڈر و وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو راضی کرنے کے لیے اور انہیں پارٹی میں واپس لانے کے لیے بذات خود ان کے گھر چلے گئے ۔ آج پوری پاکستان مسلم لیگ نون میں سابق لیڈر اف دی ہاؤس سینٹ محترم راجہ محمد ظفر الحق اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی طرز و لیول کا لیڈر کوئی نہیں ۔
واضح رہے کہ چوہدری نثار علی خان کا شمار ان گنتی کے چند لوگوں میں ہوتا ہے جو اس مسلم لیگ نون کو بنانے والے تھے ۔ جی ہاں یہی تو وہ لوگ تھے جنہوں نے نواز شریف کو لیڈر بنایا تھا ۔ آج اگر چوہدری نثار علی خان اپنی پارٹی میں واپس آنے کے لیے مان جاتے ہیں راضی ہو جاتے ہیں تو اس میں سب سے بڑا فائدہ پاکستان مسلم لیگ نون کا ہی ہوگا
اور بلا شبہ چوھدری نثار علی خان کی فہم و فراست اور اور حکمت و دانشمندی سے مسلم لیگ اور مضبوط ہوگی ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہر مسلم لیگی یہ کہے کہ چوہدری نثار کی آمد مرحبا چوہدری نثار کی آمد مرحبا۔