علم، اخلاص اور روایت کا چراغ ملک نصیر اعوان

جب علم اور ادب کی صحبت میسر آئے، تو وہ وقت صرف لمحہ نہیں رہتا، بلکہ ایک روحانی تجربہ بن جاتا ہے۔ ایسا ہی لمحہ مجھے ملک نصیر اعوان صاحب کے دولت کدہ پر میسر آیا، جہاں میں اپنے قریبی اور قدرمند دوست منور حسین شاد (ریٹائرڈ ایس ایس ٹی، سماجی کارکن) کے ہمراہ حاضر ہوا۔یہ ملاقات محض ایک ملاقات نہ تھی، بلکہ تین گھنٹوں پر مشتمل ایک علمی و فکری محفل تھی، جس میں مذہب، حالاتِ حاضرہ، روحانیت، تاریخ اور اہل بیتؑ سے محبت جیسے گہرے اور بامعنی موضوعات زیر بحث آئے۔نوے برس کی عمر، کمزور بینائی، مدھم سماعت، لیکن ذہن ایسا چمکتا دمکتا کہ انگریزی الفاظ کے معانی پوچھنے میں بھی کوئی جھجک نہیں۔ یہ سیکھنے کی وہ تشنگی ہے جو وقت، صحت اور حالات کی قید سے آزاد ہے۔ ان کا یہ انداز ہر اس شخص کے لیے سبق ہے جو سمجھتا ہے کہ بڑھاپا سیکھنے کا دشمن ہوتا ہے۔
وہ آج بھی ریڈیو سننے کے عادی ہیں ایک ایسا ذوق جو ان کی روایت پسندی، علمی جستجو اور تہذیبی وابستگی کا غماز ہے۔ خبروں، تبصروں اور مذہبی پروگراموں میں ان کی دلچسپی یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ آج کے ہجومِ اطلاعات میں بھی سننے اور سمجھنے کا سلیقہ نہیں بھولے۔
ملک صاحب کی باتوں میں محبتِ رسول ﷺ ایک روشنی کی طرح جھلکتی ہے۔ وہ صحابہ کرامؓ کی عزت اور اہل بیتؑ کی عقیدت کو دل و جان سے مانتے ہیں۔ ان کے اندازِ بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف جانتے ہیں، بلکہ قرآن کو دل میں بساتے ہیں اور اس کے مفاہیم سے قلبی انس رکھتے ہیں۔ملک صاحب کی فکری شناخت میں ایک اور اہم پہلو ان کا جماعت اسلامی سے دیرینہ اور گہرا تعلق ہے۔ ان کی سوچ میں دین، نظم، اور اصلاحِ معاشرہ کے جو اصول جھلکتے ہیں، وہ اسی فکری رشتہ کا مظہر ہیں۔ جماعت سے وابستگی نے ان کی شخصیت کو مزید متوازن، باوقار اور مقصدیت سے بھر دیا ہے۔کیا کہنے ان کے لہجے کے وقار، لب و لہجے کی شائستگی، اور سوچ کی گہرائی کے — گویا وقت کے ساتھ نکھرا ہوا علم بولتا ہو۔
جن کے کردار میں ہو سچائی کی خوشبو غالب
ایسے لوگ زمانے کا سرمایہ ہوتے ہیں
ان کا گھر بھی ان ہی کی طرح سادگی، وقار اور خلوص کی ایک خوبصورت مثال ہے۔ چھوٹا سا باغیچہ، جہاں امرود اور جامن کے درخت اپنی خاموشی سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ دسترخوان پر بنت اچار، چاول اور چنے کا سادہ مگر پُرذائقہ کھانا ۔ جیسے دل سے نکلنے والی مہمان نوازی کی خوشبو۔میرے ساتھ ہم نشین تھے منور حسین شاد جو خود ایک ذہین، حساس اور معاشرتی طور پر باخبر شخصیت ہیں۔ وہ بھی ملک صاحب کی علمی عظمت اور روحانی شخصیت سے بے حد متاثر دکھائی دیے۔
نہ پوچھ اس خاک نشین کی رفعتیں اے دوست
جو جھکے، وہی دلوں میں بلندی لکھوا گیا
یہ ملاقات ساگری کے تناظر میں میرے لیے ایک اور قیمتی لمحہ تھی۔ جہاں پہلے منور شاد صاحب جیسے روشن دماغ لوگوں سے تعلقات نصیب ہوئے، اب ملک نصیر اعوان جیسے صاحبِ دل، صاحبِ علم اور صاحبِ حال بزرگ سے شناسائی نے گویا زندگی کے باب میں ایک اور صفحہ سنہری کر دیا۔
سینئر سبجیکٹ اسپیشلسٹ (انگلش)
گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری اسکول، ساگری ضلع راولپنڈی

تحریر: تنویر اعوان

اپنا تبصرہ بھیجیں