انسان جب دائرہ اسلام میں داخل ہوتاہے تووہ سب سے پہلے اللہ وحدہ لاشریک کی وحدانیت کااقرارواظہارکرتاہے پھرساتھ ہی ساتھ نبی اکرم شفیع اعظم تاجدار ختم نبوت امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی احمد مجتبیٰ ﷺ کی نبوت ورسالت کااقراربھی کرتاہے۔
لیکن نبی کریم روف الرحیمﷺکوصرف نبی مانناکافی نہیں بلکہ آپﷺکو نبی ورسول کے ساتھ ساتھ اللہ کاآخری نبی وآخری رسول ماننابھی ضروری ہے کیونکہ عقیدہ ختم نبوت ان اجتماعی عقائد میں سے ہے جواسلام کے اصول اور ضروریات دین میں بنیادی ارکان کی حیثیت رکھتے ہیں۔نبی اکرم شفیع اعظمﷺکوبغیرکسی تاویل و تخصیص کے خاتم النبیین ماننافرض ہے۔ قرآن مجیدمیں ایک سوآیات کریمہ اور احادیث مبارکہ میں دوسودس احادیث مبارکہ سے یہ عقیدہ ثابت ہے۔
نبی اکرم شفیع اعظمﷺ کے سامنے جتنے بھی کفرواسلام کے جنگی معرکے ہوئے ان میں 259صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین شہیدہوئے لیکن اسلامی تاریخ میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ،دفاع،اہمیت اور حیثیت واضح کرنے کیلئے جوجنگ لڑی گئی جس کی قیادت خلیفہ بلا فصل سیدناصدیق اکبررضی اللّٰہ عنہ نے کی۔ دجال مسیلمہ کذاب کوکیفرکردارتک پہنچانے کیلئے میدان یمامہ میں جواسلام وکفرکامقابلہ ہواصرف اس ایک جنگ میں شہداء ناموس رسالت کی تعداد1200کے قریب ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی ایک کثیرتعدادنے تحفظ ختم نبوت پراپنی جان کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایاجس سے اس عقیدہ کی اہمیت کااندازہ ہوتاہے حدیث شریف میں ہے نبی کریم روف الرحیم نے ارشادفرمایاکہ میرے بعدتیس جھوٹے نبوت کے دعوے دار ہوں گے۔ وہ سب نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ حالانکہ میں آخری نبی ہوں
سورہ مائدہ کے اندرارشاد باری تعالیٰ ہے آج کے دن تمہارا دین پوراہوچکا یعنی اب دین اسلام مکمل ہوگیاناتوکسی نئے دین کی ضرورت ہے اورناہی کسی نئے نبی کی اس سے قبل ہرنبی اپنے زمانہ کے اعتبارسے دین لاتے اوراپنے بعدآنے والے انبیاء کرام علیہم السلام کی تشریف آوری کی خوشخبری سناتے‘ لیکن اب یہ سلسلہ امام الانبیاء،خاتم النبیین والمرسلین کے بعدمنقطع ہوگیااسی طرح سورہ سبامیں ارشاد باری تعالیٰ ہے ہم نے آپﷺ کو تمام جہانوں کے لئے بشیرونذیربناکربھیجاہے،
سورہ اعراف میں ارشاد فرمایااے لوگومیں تم سب کی طرف اللہ کارسول بناکربھیجاگیاہوں‘سورہ نساء میں ارشادباری تعالیٰ ہے اے ایمان والوایمان لاؤ اللہ پراس کے رسول پراوراس کتاب پرجس کو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیااوران کتابوں پرجوآپ سے پہلے نازل کی گئی۔
سورہ آل عمران میں تواس سے بھی بڑی واضح آیت اوردلیل آگئی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے جب اللہ نے سب نبیوں سے عہدلیاکہ جب تم کوکتاب اور نبوت دوں پھر تمہارے پاس ایک اوررسول آجائے جوتمہاری کتابوں اور نبوت کی تصدیق کرنے والاہوگاتوتم سب اس پر ضرور ایمان لانا اوراس کی مددکرنااسی طرح سورہ توبہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے وہ ذات جس نے اپنے رسول (محمد)کو ہدایت اور دین حق دی کربھیجاتاکہ تمام ادیان پربلندوغالب کردیاa
ان تمام آیات کے ساتھ یہ بھی فرمایا محمدﷺآخری نبی ہیں اوراس کے علاوہ بھی قرآن مجید میں دیگرآیات میں نبی اکرم شفیع اعظم تاجدارِ کائنات امام الانبیاء حضرت محمدمصطفیٰ احمدمجتبیٰﷺکی ختم نبوت اوردین اسلام کے اللہ کے پسندیدہ اورآخری دین ہونے کی گواہی اللہ نے خوددی ہے احادیث مبارکہ میں بھی دوسوسے زائداحادیث
مبارکہ عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت کوواضح کرنے کے ساتھ ساتھ حضورنبی کریم روف الرحیمﷺکی ختم نبوت پراپنامؤقف پیش کرچکی ہیں اور پاکستان کے آئین میں بھی عقیدہ ختم نبوت پرقانون موجودہے جس کے بعدناتوکسی گستاخ رسول کو منکرین ختم نبوت کواور قادیانیت کی کسی شاخ کواسلام کانام استعمال کرنے کی اجازت ہے اورناہی وہ اسلامی عقائد ونظریات پرعمل کرسکتے ہیں اورناہی اپناکفریہ عقیدہ،کفریہ عقائدونظریات کو شائع کرسکتے ہیں ناکسی کواپنے کفریہ مذہب کی تبلیغ کرسکتے ہیں اورناہی اپنی کتب شائع کرکہ تقسیم کرسکتے ہیں
عقیدہ ختم نبوت پرمسلمان نبی کریم روف الرحیمﷺکے دور میں بھی اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے میں سعادت سمجھتے رہے سیدناصدیقِ اکبرکے دورمیں تو سینکڑوں مسلمانوں نے رتبہ شہادت حاصل کرکہ اس عقیدہ ختم نبوت کاتحفظ ودفاع کیا اگر تاریخ پرنظرڈالی جائے تو1932 ہو یا پھر 1953کی تحریک مسلمان کاجذبہ کبھی بھی کم ناہواناہوگایہ کوئی عام معاملہ نہیں کہ جوجذبات میں آکربھلادیاجائے بلکہ یہ ایمانی اورمذہبی معاملہ ہے مسلمان کبھی بھی اس معاملہ پرناتوپیچھے ہٹنے کوتیارہے اورناہی کوئی سمجھوتہ کرنے کوتیارہے
کیوں کہ نبی اکرم شفیع اعظمﷺکی حدیث مبارکہ ہے کہ تم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک کامل مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک اس کو دنیاکی ہرچیزسے عزیز محمدالرسول اللّٰہﷺکی ذات اقدس ناہوجائے اس لئے مسلمانوں کے جذبات سے ناکھیلاجائے اورناہی مسلمان کواپنے نبی کے عشق میں آزمایا جائے ورنہ مسلمان عاشق رسول اپنے نبی کے ناموس کے تحفظ ودفاع میں دنیاکی تمام حدود کوپارکرجائے گا۔اس بات کامشاہدہ تاریخ نے متعددبارکیانتیجہ یہی نکلاکہ نبی کریم روف الرحیمﷺکے گستاخ کوناتوتاریخ نے معاف کیااورناہی عاشق رسول مسلمانوں نے مسلمان ہمیشہ سے یہی کہتاہے کہ
میرے نبی سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
ان پرمرمٹنے کاجذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے