265

عشق رسولﷺ کے تقاضے

اسلام نے ہم مسلمانوں کواپنی بہترین زندگی گزانے کیلئے بہترین اورسنہرے اصول سکھلائے پھران اصولوں کوپروان چڑھانے کیلئے عملی نمونہ بھی پیش کیااللہ تعالیٰ نے اپنے آخری رسول نبی کریم روف الرحیم کوبھیجاان کی زندگی کواسوہ حسنہ قراردیا

تاکہ اس پرعمل کرکہ بہترین زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ دنیاوآخرت کی خیروبرکت کوبھی سمیٹاجائے انہی اصولوں کوسامنے رکھتے ہوئے دیکھاجائے توہم میں سے اکثرلوگ اپنے دعویٰ عشق مصطفی پورا اترتے نظرنہیں آتے

ہم نعرہ لگائیں گئے عشق مصطفی میں موت بھی قبول ہے غلامی رسول میں موت بھی قبول ہے لیکن زندگی کاحقیقی تصوران دعوؤں سے خالی نظرآتاہے آج کے اس دورمیں ہرمسلمان عشق رسول کادعویٰ دارہے وہ یہ سمجھتاہے کہ دنیامیں اس سے بڑھ کرکوئی بھی شخص ناتومحب رسول ہے

اورناہی عاشق رسول جبکہ حقیقی زندگی میں دیکھاجائے تو70فیصدعملی زندگی تعلیمات اسلامی اور رسول خاتم النبیین والمرسلین کیاحکامات وتعلیمات کی پیروی سے خالی ہے

ہم دعویٰ توکرتے ہیں مگرپانچ وقت نمازکی پابندی نہیں کرسکتے روزہ،زکوٰۃ وغیرہ میں بھی سستی کامظاہرہ کرتے ہیں ہمارے بازارتوآبادہیں جبکہ مساجدخالی ہیں اپنی خوشی خاص کرشادی وبیاہ کی تقریبات میں ہندوانہ رسومات اوررواج توعام ہیں مگرسنت کے مطابق عمل نہیں اگرکبھی غمی کے لمحات سے دوچارہوناپڑے توصبروتحمل کادامن چھوڑدیتے ہیں

غم میں ایسی باتیں اورایسے کام کرتے ہیں جن سے شریعت نے منع کیاہوتاہے ہم عشق رسول کادعویٰ بھی کرتے ہیں جبکہ لین دین میں کمی کوعیب تصورنہیں کرتے،ناقص اشیاء کو اعلیٰ بناکرپیش کرتے ہیں ملاوٹ بھی کرتے ہیں،سودی لین دین سے بھی نہیں بچتے اس سے بھی بڑھ کرہم جنت چاہتے ہیں

لیکن اچھے اعمال سے جنت کے حصول کی کوشش نہیں کرتے خلاصہ کلام یہی ہے ہم عشق مصطفیٰ کادعوی توکرتے ہیں مگر ہماری معاشرتی زندگی سیرت النبی سے کوسوں دورہے ہمارے کاروبارہمارے تعلقات ہمارے پڑوسی اورعزیزواقارب کے حقوق اس کے برخلاف ہیں ہمارادعویٰ اور ہماراکرداربلکل مختلف ہے جبکہ حقیقی معنوں میں عشق مصطفی کاتقاضایہ ہے

کہ ہماراجینامرنا،چلناپھرنا،اٹھنابیٹھنا،شب وروز،لین دین، سوناجاگنا، کھانا پینا، خوشی غمی، معماملات، ادائیں،ہماریاقول وافعال اورطرززندگی شریعت کے مطابق ہوجائے چنانچہ قرآن مجیدمیں سورہ احزاب میں ارشادباری تعالیٰ ہے کسی مؤمن مردوعورت کویہ حق حاصل نہیں کہ جب اللہ اوراس کے رسول کسی معاملہ کا فیصلہ فرما دیں تووہ اللہ ورسول کی نافرمانی کرے جوایساکرے گا

وہ صریح گمراہی میں پڑگیااسی طرح سورہ الحشرمیں ارشادباری تعالیٰ ہے جوچیزتمہیں رسول دیں وہ لے لوجس چیزسے تمہیں روکیں رک جاؤاور اللہ سے ڈرجاؤ ایسے ہی نبی اکرم شفیع اعظم نے ارشادفرمایاتم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنی خواہشات کومیری لائی ہوئی شریعت کے تابع ناکرلے یہ ادب،محبت الفت، تعظیم وتکریم کا پہلاتقاضاہے

کہ ادب واحترام کے ساتھ جوکچھ اسلام نے بیان کیاجواللہ نے حکم دیاجورسول اللہ نے تعلیمات دیں انہیں دل وجان سے تسلیم کرتے ہوئے اسی پرعمل کیاجائے نااپنی طرف سے اس میں کم کیاجائے اورناکچھ زیادہ کیاجائے اپنی سوچ کواپنی فکرکو،اپنے رسم ورواج کو،اپنی فہم وفراست کو،اپنی طرز زندگی کو،شریعت محمدی کے تابع کریں

اپنی ساری خواہشات کو،اپنی ساری چاہتوں کو،محبتوں کو،دین اسلام پرقربان کردیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اپناسب کچھ حتی کہ تن من دھن اولاد، خاندان، کنبہ، قبیلہ،ماں باپ،بہن بھائی،رشتہ دار،مال و دولت، جائیداد سمیت جوکچھ تھاوہ سب قربان کرنے کے بعدبھی عشق رسول کادعویٰ نہیں کیا

بلکہ ان کے ظاہری حلیہ سے اعمال وافعال سے سب کچھ واضح تھاحضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم ایک مرتبہ سواری سوارہونے دعاپڑھی پھرمسکرانے لگے کسی نے وجہ پوچھی توفرمایامیں نے نبی کریم روف الرحیم کودیکھاآپ نے ایساکیامیں بھی حضورکی اتباع میں مسکرایا،ایک صحابی کے ہاتھ سے انگھوٹی نبی کریم روف الرحیم نے اتارکرپھینکی آپکے تشریف لے جانے کے بعدلوگوں نے کہااسے اٹھا

لوبیچ کرفائدہ حاصل لومگراس صحابی رسول نے فرمایاجس چیزکو رسول اللہ نے پھینک دیااسے میں ہرگز نہیں اٹھاؤں گااس طرح کی بے مثال لاجواب بے شمارمثالیں ہیں

جن سے عشق مصطفی کاکمال مظاہرہ ظاہرہے اب دیکھاجائے توایک طرف صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا حقیقی عشق مصطفی ہے جہاں وہ صحابہ عملی طور پرمصطفی کی ایک ایک اداء پرمرمٹنے کو تیار مصطفی کے قدموں پرجان نچھاور کرنے کوہروقت حاضرجومصطفی نے کہہ دیااس میں کم یازیادہ کئے

بغیراسی انداز میں اسی طرزپر عمل کرنے کی وسعادت سمجھتے جبکہ دوسری جانب آج کہ مسلمان جودعوی تو کرتے ہیں لیکن اس کے باوجودعملی زندگی سے بہت دورہیں ہمیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نقش قدم پرچلتے ہوئے ان کے اوصاف اپنانے کی ضرورت ہے صحابہ کرام نے جب اپناسب کچھ دین اسلام اور نبی کریم روف الرحیم پرقربان کردیا توپھردنیانے دیکھا

اللہ نے تمام نعمتوں کے دروازے ان پرکھول دیئے دنیابھرکی نامور سلطنتوں کوصحابہ کے قدموں میں ڈھیر کرد یا دنیا بھرکے قیمتی مال وزرکے خزانے مدینہ کی گلیوں میں بکھرتے نظرآئے جب انہوں نے عشق مصطفی کوسینے سے لگاکراس پرعمل کیاتوان غلامان مصطفی کاچرندپرندنے بھی احترام کرکہ دکھایاآج ہم بھی اللہ کی مدد کے ساتھ دنیامیں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتے ہیں صرف شرط یہ ہے

کہ اللہ کے حکم کے مطابق چلیں ہماری زندگی نبی کریم روف الرحیم کی شریعت کے تابع ہوجائے پھرہمیں دعویٰ کرنے کی ضرورت ہی نہیں بلکہ دیکھتے ہی پہچانیں جائیں گئے ہم رسول اکرم شفیع اعظم کے غلام ہیں کیوں کہ زندگی دعویٰ سے نہیں عمل سے بنتی ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں