والدین اپنی زندگی میں بچوں کے لیے وہ سب کچھ کرتے ہیں جو ان کے بس میں ہوتا ہے تمامذاہب کی کتابیں اس بات پر یکساں متفق ہیں کہ بچے ہمیشہ ماں باپ کے مقروض رہتے ہیں جنہوں نے ہزاروں مشکلیں جھیل کہ ان کی پرورش کی انہیں پروان چڑھایا زندگی گزارنے کے طریقے سکھائے اولاد کو زندگی کے حالات سے لڑنے کے فن سکھائے
اس قرض کی ادائیگی کے لیے اولاد کوتاحیات اپنے والدین کی خدمت کرنی چاہیے ان کی دیکھ بھال کرنی چاہیے اور خاص کر بڑھاپے میں ان کا سہارا بننا اپنے لیے آخرت کے خزانے اکھٹے کرنے کا زریعہ ہے ضعیف العمر والدین کے پاس بیٹھ جانا بھی اولاد کے لیے زریعہ نجات ہے ماں پاپ کا قرض جھکانا تو اولاد کے بس کی بات نہیں ہوتی ہے مگر ان کی اچھی دیکھ بھال اس قرض میں کچھ کمی ضرور لا سکتی ہے جب بچے چھوٹے ہوتے ہے تو والدین ہر طرح کی ضرورتیں پوری کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رہنے دیتے ہیں مگر جب بچے بڑے ہو جاتے ہے ان کی شادیاں ہو جاتی ہے اور ان کے اپنے بچے ہو جاتے ہیں تو لازما ان کی توجہ اپنے والدین سے ہٹ جاتی ہیں بد قسمتی سے کبھی کبھار یوں بھی ہوتا ہیں کہ ماں باپ کا بٹوارہ بھی ہو جاتا ہے بہت کم لوگ اپنے اندر یہ احساس رکھتے ہیں کہ آج وہ سراٹھائے جس مقام پر کھڑے ہیں یہ وہی مقام ہے جس پر ان کے ماں باپ نے ان کو کھڑا کیا ہے ان کے والدین نے انہیں اس مقام کا حقدار ٹھیرایا ہے جو والدین نے بڑی مشکلوں اور محنتوں سے حاصل کیا تھا آج وہ سب کچھ ہمارے حوالے کر گئے ہے چیف ایڈیٹر پنڈی پوسٹ عبدالخطیب چوہدری کا شمار بھی ان خوش قسمت لوگوں میں ہوتا ہے جو والدین کی زندگی میں بھی ان کی تابع داری کرتے رہے ہے اور آج دونوں کی زندگی کے بعد بھی ان کی تابع داری کو اپنی زندگی کا زریں اصول بنائے ہوئے ہے عبدالخطیب چوہدری کے والدجو آج اس دنیا فانی کو چھوڑ کر اصلی مقام پر جا چکے ہیں ان کی پیدائش 1928 کو منگلا کے قریبی گاوں میں ہوئی چھوٹی عمر میں ہی والد کا سائیہ سر سے اٹھ گیا اور تمام تر زمہ داریاں والد نے ہی ادا کیں 1965تک آزاد کشمیر کے علاقہ جڑی میں آباد رہے 1965 ہی میں منگلا ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ ہوا جس کے باعث زمینیں اور مکان ڈیم کی زدمیں آگئے اور مجبوراََ اپنا علاقہ چھوڑنا پڑا اور مشکل فیصلے کے نتیجہ میں راولپنڈی کارح کرنا پڑا اور موڑابٹھاکو رہائش کے لیئے مناسب سمجھا گزر اوقات کے لیے محنت مزدوری شروع کر دی اللہ رب العزت نے ہمت پڑھائی اور پانچ بیٹوں اور دو بیٹیوں کی کفالت احسن طریقے سے جاری رکھی خود اور اولاد ایک زہن کے مالک تھے کفالت شعاری کو شروع ہی سے اپنا شعور بنائے رکھا جس کی وجہ سے اللہ پاک نے اپنی برکتوں کا سائیہ سر پر سجائے رکھا اور چوہدری اللہ رکھا کی ہمت کوبڑھائے رکھا اور کسی کی محتاجی نہ کرنے دی والدکے ساتھ بیٹوں نے بھی ہاتھ پاوں مارنا شروع کر دیئے اور حالات بہتری کی جانب جاتے رہے مرحوم اللہ رکھا نے اپنی تندرسی کے دوران ہی بیٹوں اور بیٹیوں کو ایڈجسٹ کر دیا اور اولاد نے بھی اپنے والد کو ہر طرح سے توجہ دیئے رکھی اور ان کی خدمت میں کوئی کمی نہ آنے دی اور نہ ہی خدمت کے راستے میں کوئی رکاوٹ آنے دی سارے بھائیوں نے اپنے والد کی بڑھ چڑھ کر خدمت کی اور اس حوالے سے سب ہی سر خرو ہیں لیکن عبدالخطیب چوہدری نے اپنے باپ کو کچھ زیادہ ہی خوش کیا اور اللہ تعالی کے احکامات کے مطابق بہت کچھ کیا اور کرنے کی کوشش بھی کی میں پچھلے تین سالوں سے اس خاندان کے غموں اور خوشیوں میں شریک ہو رہا ہوں اور اکثر چیف ایڈیٹر پنڈی پوسٹ کو اپنے والد کے ہاتھ پاوں دباتے ہوئے دیکھا ہے اور چند ایک دفعہ مالش کرتے ہوئے بھی دیکھا ہے اور میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ مرحوم اللہ رکھا ضرور اپنے بیٹوں پر فخر کرتے ہوں گئے اور مرنے کے بعد بھی اپنی اولاد کی طرف سے سرخرو ہی ہوں گئے عبدالخطیب چوہدری جب بھی کسی کام کے سلسلہ میں کہیں باہر جاتے تو اپنے والد سے اجازت مانگتے اور پھر گھر سے باہر قدم نکالتے تھے آخری دنوں میں جب بھی میری عبدالخطیب سے میری فون پر بات ہوئی تو کہتے تھے کہ میں والد صاحب کولے کر فلاں ہسپتال یا کلینک پر موجود ہوں جس وجہ سے مجھے خوشی محسوس ہوتی تھی باپ تمام بھائیوں میں سے جس کے ساتھ بھی رہا ئش پزیر ہوں وہ ایک محور ہوتے ہے اور بہن بھائی ایک محور کے گرد گھومتے ہیں اور والدین سے ملنے کے بہانے سب اکھٹے ہو جایا کرتے ہیں جس سے ایک دوسرے کے حالات سے آگاہی ہو جاتی ہے اور عبدالخطیب صاحب اسی محور سے محروم ہو گئے ہے 31جولائی بروز جمعرات تقریباََ4 بجے کے قریب میں نے عبدالخطیب چوہدری کو فون کیا تو انہون نے روتے ہوئے جواب دیا کہ میرے والد صاحب فوت ہو گئے ہیں اور اس وقت ہم ہسپتال میں موجود ہیں اور بہت جلدی گھر میں پہنچیں گئے ہم بھی فوراََ ان کے گھر آگئے وہاں پر ساری برادری اور خاص کر قریبی گھر والے جن میں مرحوم کے بیٹے پوتے پاتیاں شامل تھیں غم سے نڈھال دیکھے جس سے اندازہ ہوا کہ سارے خاندان کو بہت بڑا صدقہ ملا ہے بروز جمعہ دن 10بجے مرحوم کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں سیکڑوں کے حساب سے لوگ شریک ہوئے عبدالخطیب چوہدری دیگر تمام بھائیوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے سروں کے سائے کو زمین مین دفنایا اور اس وقت یہ تمام عالم قابل دید تھا خوش قسمتی سے جمعہ المبارک کا دن تھا رب العزت سے دعا ہے کہ وہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے اور پورے خاندان کو یہ صدقہ برداشت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور جن کے والدین زندہ ہیں ان کو ان کی خدمت کرنے اور جن لوگوں کے والدین اس دنیا سے جا چکے ہین ان کے روحوں کو ثواب پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں زوال نعمت سے پہلے نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق بخشے ۔{jcomments on}