65

عالیشان عمارتوں کے بیچ تالاب نما سڑکیں

الفلاح بینک کلر سیداں سے اگر طارق نرسنگ ہوم کلر سیداں یا بابو اللہ دتہ آئی اہسپتال کی جانب سفر کر یں تو دائیں بائیں آپ کو کروڑوں روپے مالیت کے پلازے بنے ہوئے نظر آئیں گے

جہاں پر بڑی تعداد میں پرائیویٹ اہسپتال اور لیباٹریز بنائی گئی ہیں جس میں ایک دن میں سینکڑوں مریض آتے ہیں لیکن ان ہسپتالوں اور لیبارٹریز میں آنے والےمریضوں شدید دھکوں اور سفری اذیت سے دوچار ہو کر ان کلینکس تک پہنچنا پڑتا ہے

اور بارش میں اس سڑک پر پڑے گڑھوں میں گھٹنوں گھٹنو ں پانی کھڑا ہوتا ہے جس کی وجہ سے مریضوں اور عام مسافروں کو شدید ذہنی اذیت کا سامنا کر نا پڑتا ہے

۔ یہی حال الفلاح بینک سے نور مسجد جانے والی سڑک کا بھی ہے اور نماز پڑھنے کے لیے آنے والے نمازیوں کو اپنے کپڑے پاک رکھنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ہماری قوم کا المیہ ہے

کہ ہم کروڑوں بلکہ کئی جگہ پر اربوں روپے کوٹھیوں، بنگلوںمارکیٹس اور پلازوں پر لگادیتے ہیں لیکن چند لاکھ روپے اپنے محلہ یامارکیٹ کی گلی

، سیوریج پر نہیں لگا سکتے بلکہ اس کے لیے مقامی ایم پی اے، یا ایم این اے کی جانب ہاتھ پھیلا رہے ہوتے ہیں حالانکہ اسطرح کے کئی کام ہم اپنی مدد آپ کے تحت بھی کر سکتے ہیں یہی حال کلر سیداں شہر کے اس اہم ترین کاروباری مرکز کا بھی ہے اگر کروڑوں روپے لگانے والے پلازہ مالکان اپس میں اتحاد کر کے ہی یہ سڑک بنا لیں

تو چند چند لاکھ روپے ہی فی کس ائیں گے اس سے جہاں اس طرف آنے والے مریضوں کو ذہنی اذیت سے نجات ملے گی وہاں دوسری جانب اس علاقے میں کاروباری سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہو گا

جس سے اس ایریا میں کئی پلازے خالی پڑے ہیں وہ بھی کرائے پر لگ جائیں اور پلازہ مالکان کو مالی فائدہ بھی حاصل ہو گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں