جب سے یہ کائنات اللہ تعالیٰ نے بنائی ہے‘اربوں انسان اس دنیا میں آئے اور اربوں واپس موت کی وادی میں پہنچ گئے، ان میں سے خوش قسمت وہ نفوس پاک تھے، جن کو اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ایک مشن کے ساتھ بھیجا، کچھ کام دیکر بھیجا، ان کو انبیاء کا وارث بنا کر بھیجا، ان کے زمہ انبیاء کے مشن کو آگے بڑھانا تھا، ان نفوس پاکنے اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق اور انبیاء کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا عہد کیا، پھر زمانے کے چلن کو نہیں دیکھا، معاشرے کی ترجیحات کو نہیں دیکھا، انھوں نے سیدھے راستے کا انتخاب کیا، پھر ہر مشکل اور ہر آسانی میں سیدھے راستے پر چلتے گئے اور سیدھے راستے پر چلتے چلتے اپنے خالق حقیقی سے جاملے‘ آج کی تحریر میں اپنے مرشد، اپنے مربی، اپنے محسن، انسانیت کے سچے خیر خواہ کا ذکر کرنے چلا ہوں‘وہ شخصیت میرے مرشد عاشق حسین مرزا مرحوم رحمہ اللہ کی ہے، اپ 5 اپریل 1949 ء کو کھرالی مغل متیال یوسی کونتریلہ میں محمد افضل کے گھر پیدا ہوئے‘ بچپن سے وہ الحمدللہ مستقل نمازی تھے، ابتدائی تعلیم کونتریلہ سے حاصل کی، بعدا زاں والد صا حب نے ان کو سہگل آباد ہائی سکول میں داخل کروایا ابھی اپ نویں کلاس کے طالب علم تھے والد صاحب کا 1965 میں انتقال ہوگیا، بڑے بھائی ریاض حسین مرزا نے 1965 ء میں کونتریلہ سے میٹرک کرلیا تھا، انھوں نے گھر کو سنبھال لیا ان کی بھی خواہش تھی کہ عاشق حسین مرزا کی تعلیم ڈسٹرب نہ ہو، اس مشکل گھڑی میں ہمارے خاندان کے پہلے ونگ کمانڈر فضل حسین نے اگلے بڑھ کر ان کے سروں پر ہاتھ رکھ لیا، خود تینوں بڑے بھائی ریاض حسین مرزا، عاشق حسین مرزا، اور منیر حسین مرزا بہت ہی سمجھدار سنجیدہ تھے، ارشد محمود مرزا کی عمر صرف چار سال تھی، ان حالات میں عاشق حسین مرزا نے 1966 میں میٹرک کا امتحان ہائی فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا، انٹرمیڈیٹ کا امتحان پرائیویٹ فرسٹ ڈویژن میں پاس کرلیا، 1970 میں انھوں نے پاکستان ائر فورس جوائن کرلی، کوہاٹ ٹریننگ کے دوران ان کو ان کے دوست غلام محمد نے سید مودودی رحمہ اللہ کی کتاب الجہاد فی الاسلام دی
جو انھوں نے پڑی پھر اپنے آپ کو سید مودودی رحمہ اللہ کی فکر کے حوالے کردیا، غلام محمد سکواڈرن لیڈرریٹائر ہوئے دوسری خاص بات یہ ہوئی کہ عاشق حسین مرزا نے اپنی پوری انٹری جو تین پچاس نوجوانوں پر مشتمل تھی اس میں سے ٹاپ کیا، ان کو ٹریڈ ریڈار ملا، انھوں نے ٹریڈ ٹریننگ کورنگی کراچی سے کی اور بیس پر پوسٹ ہوگئے،بیس پر پہنچ کر انھوں نے گریجویشن کی،اب ان کی جماعت اسلامی کے ساتھ وابستگی پختہ ہوچکی تھی وہ اپنے پروفیشن میں Outstanding تھے،، ان کی شادی ان کے آئر فورس کے ساتھی، جماعت اسلامی کے رکن حاجی محمد بشیر خان جو ڈیرہ اسماعیل خان سے تعلق رکھتے تھے ان کی بیٹی سے مارچ 1981 میں ہوئی، شادی کے ایک ہفتہ بعد میری امی جی نے ان کی اہلیہ کو بلایا کر کہا کہ میں تمہاری ماں ہوں اور خالد تمہارا بھائی ہے، یہ بھائی بن کر رہے گا تم نے کل اپنے بچوں کو اسی رشتے سے آگاہ کرنا ہے، الحمدللہ بھائی عاشق حسین مرزا مرحوم کے تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں جو مجھے ماموں کہتے ہیں، میں نومبر 83 کورنگی گیا تو وہ اس وقت کورنگی کراچی میں اپنے ٹریڈ کے انسٹرکٹر تھے، ان کی پوسٹنگ ماڑی پور میں ہوئی انھوں نے میری پوسٹنگ ماڑی پور میں کروا لی، ان کی زندگی میں عجیب واقعات ہوئے، اس وقت آئر فورس میں سو فیصد لوگوں کو ڈیپوٹیشن کا موقع ملتا تھا، اس وقت سب سے اچھی ڈیپوٹیشن کویت کی تھی، لیکن کویت کی ایک پابندی تھی کہ داڑھی والا نہیں جاسکتا، ان کی دو دفعہ ڈیپوٹیشن کویت کی آئی، انھوں نے کھڑے کھڑے انکار کردیا میں نے ایسی ڈیپوٹیشن کیا کرنا جس میں مجھے اپنے چہرے پر سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محروم ہونا پڑے، پھر لیبیا کے حالات کی وجہ سے وہاں کی ڈیپوٹیشن کا انکار کیا پھر اللہ تعالیٰ ان کو 86 میں اپنے گھر کے قریب بلا لیا انھوں نے تین سال سعودی عرب میں ڈیپورٹیشن گزاری، اکتوبر 1990 ماڈل ٹاؤن ہمک میں اپنا گھر بنایا، 1995 پچیس سال سروس مکمل کے چیف ورنٹ آفیسر ریڈار ہوئے، 1996 جماعت اسلامی کے رکن بن گئے عاشق حسین مرزا اللہ کے سچے ولی تھے، وہ کسی حالت میں جھوٹ نہیں بولتے تھے،
وہ کسی کی غیبت نہیں کرتے تھے، کسی کو جرات نہیں تھی کہ کوئی ان کے سامنے کسی کی غیبت کر جائے، وہ اپنے سامنے کسی کو منفی بات کرنے کی اجازت نہیں دیتے تھے 1988کے الیکشن میں راجہ ظہیر مرحوم رحمہ اللہ کی الیکشن مہم کے سلسلے میں سعودی عرب سے خصوصی طور پر چھٹی لیکر آئے، اس پہلے 1985 کے انتخابات میں، میں 9 فروری 85 واپس 45 چھٹی ختم کرکے واپس گیا پھر انھوں نے مجھے فون کیا کہ دس دن کی چھٹی لو، گاؤں جانا ہے الیکشن مہم کے لیے، میں نے دس کی چھٹی لی ہم دونوں 16 فروری 1985 واپس گاؤں پہنچ گئے، میں آٹھ دن پہلے چھٹی ختم کرکے کراچی گیا تھا، راجہ ظہیر مرحوم رحمہ اللہ کی الیکشن مہم کے سلسلے میں، میں نے دیکھا کہ وہ عورتوں اور مردوں کے پاس جا جا کر ووٹ کی اہمیت سمجھاتے تھے، ہمارے پولنگ سٹیشن سے 112 ووٹ نکلے تھے، انھوں نے ہمارے خاندان میں جماعت اسلامی کا پودا لگایا، آج ہم پانچ ارکان ہیں الحمدللہ، الحمدللہ ہمارا پورا خاندان جماعت اسلامی سے وابستہ ہے کر ان تک امداد پہنچا ر ہے ہیں خاندان میں ہر فرد سے ہمدردی اور خیر خواہی کرتے ہیں، تحمل، برداشت، نرم خوئی ان کے اوصاف ہیں، لیکن سچ بات بڑے دھڑلے سے کرتے ہیں، پھر 19 مئی 2025 کا دن ہمارے سر کے سائبان کو اپنے ساتھ گیا، ان کے بھتیجے حافظ عمار کا فون انکل آپ کو بتانا مشکل ہورہا ہے،تایا ابو اللہ کو پیارے ہوگئے ہیں، یہ خبر میرے لئے، میری اہلیہ اور بچوں کے لئے افسوس ناک خبر تھی، تقریباً وہی وقت تھا جس وقت کمانڈر طالب حسین مرزا صاحب اللہ کو پیارے ہوئے تھے، ہم وہاں پہنچے تو میرے بھائی، میرے محسن، ہمارے مربی، ہمارے خاندان کے سرپرست بڑی سکون کی نیند سو رہے تھے، ان کے چہرے پر اطمینان اور سکون تھا، وہ اللہ سے ڈر کر زندگی گزارنے والے، دوسرے انسانوں کی خیر خواہی کرنے والے، سچ بولنے والے، نفرت سے بیزار، حق بات کہنے والے، اقامت دین کے بے تیغ سپاہی اپنی باوقار زندگی گزار کر اپنے رب کے پاس پہنچ گئے تھے، قرآن عظیم الشان نے ان کے لئے ارشاد فرمایا ہے
ترجمہ
اے نفس مطمئن چل اپنے رب کی طرف اس حال میں کہ تو اپنے انجام نیک سے خوش ہو اور اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ ہے، شامل ہو جا میرے نیک بندوں میں اور داخل ہو جا میری جنت میں آیات، 27,28,29,30 الفجر پارہ تیس۔