عادت

عادت کا مطلب طبیعت،خاصیب،طور طریقہ یا کسی چیز کی لت ہے اس کا اظہار عمل،حرکت سے ہوتا ہے یہ فعل برا ہونے کی وجہ سے قابل مذمت اور احسن ہونے کی صورت میں قابل تعریف بنتا ہے اس بات کا انحصار اس کے فاعل پرہوتا ہے اور فاعل تربیت،میسر ماحول کے ہاتھوں مجبور ہو کر ہی اچھی یا بری عادت اپناتا ہے اچھا یا برا ہونے کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ جس کام،عادت سے لوگ تکلیف نفرت محسوس کریں وہ برا اور جس سے دوسروں کو دکھ تکلیف نہ پہنچے وہ اچھا کام،عادت ہو گی۔اچھی عادات اختیار کرنے سے کبھی شرمندگی نہیں ہوتی سزا ملتی ہے اور نہ ہی پچھتاوا اچھی عادت انسان کی خوبصورتی کا پتہ دیتی ہے اچھی عادت عمدہ اخلاق کی نشاندہی کرتی ہے بہترین تربیت کا سراغ بتاتی ہے اچھے خاندان نسب کی غمازی کرتی ہے اچھی عادت محترم بناتی ہے محترم ٹھہراتی ہے بالآخر سرخرو رکھتی ہے اچھی عادت ہر عمر میں کام آتی ہے جس طرح اچھی عادت اپنانے میں فائدہ ہی فائدہ ہوتا ہے اس کے برعکس بری عادت کے اختیار کرنے میں بدنامی،شرمندگی قابل سزا ٹھہرنا،مجرم بننا اور یہاں تک کہ قید و بند کی صعوبتیں جھیلنا پڑتی ہیں بری عادت شخصیت کو مسخ،شہرے کو خراب کر دیتی ہے احترام ختم اور لعن طعن مقدر بنا دیتی ہے ہر ایک دور بھاگتا ہے بات کرنے سے گریز کرتا ہے اچھی محفل سے محروم ہونا پڑتا ہے صرف چند بدنام زمانہ دوست رہتے ہیں اور مخصوص محفل طرب و نشاط کی ہمنوائی میں خوش و خرم رہنا زندگی رہ جاتی ہے بعض ایسی عادات ہیں جن کی وجہ سے صحت خراب ہو جاتی ہے زیادہ کھانے کی عادت سے موٹاپا،دل کی بیماری اور بعد ازاں بہت سی بیماریاں لاحق ہو جاتی ہیں زیادہ بولنے کی عادت سنجیدگی کو متاثر کرتی ہے غلطیاں زیادہ ہوتی ہیں اور دماغی تھکان میں اضافہ ہو تا ہے اسی طرح کم بولنے کی عادت سے بھی لوگ خائف رہتے ہیں اور خواہ مخواہ متضاد نتائج اخذ کرتے ہیں بعض عادات ورثہ میں ملتی ہیں ان سے چھٹکارابہت مشکل ہوتا ہے باپ داد کی اچھی عادات کو جاری رکھنا بے حد ضروری ہوتا ہے نشے کی عادت کا شکار ہونے والے کی اپنی زندگی تو خراب ہوتی ہے مگر خاندان والوں کی زندگی بھی اجیرن ہوجاتی ہے دولت ضائع ہو جاتی ہے کاروبار تباہ و برباد ہوجاتا ہے جائیداد بک جاتی ہے اورہر ایک کی نظروں سے گھِر جاتا ہے نشہ کی عادت گھر سے نکلوا دیتی ہے اولاد سے جدائی مقدر بن جاتا ہے اس عادت کی وجہ سے ایسی ایسی مصیبتیں آن پڑتی ہیں کہ سکون جسم سے جان کے ختم ہونے پر ہی ملتا ہے غرض کہ مثالی معاشرہ کی تعمیر کے لیے اچھی عادات کا فروغ اور بری عادات کا قلع قمع بہت ضروری ہے بڑی برائی چھوٹی برائی کونظر انداز کرنے سے جنم لیتی ہے جب ہر ایک اپنے طور اطوار،عادات افعال کو اچھائی میں ڈھال لے تویہ معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں