صوبیدار کرامت حسین فخر ہدوالہ گجراں

نیک اولاد رب کریم کی انسان کو عطاء کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے اور رب سے ہمیشہ نیک اور صالح اولاد کی دعا مانگنی چاہیے کیونکہ نیک اولاد قدرت کا انمول تحفہ ہوتی ہے بچوں کی تربیت کے لیے گھر پہلی درسگاہ ہوتا ہے جو والدین اپنے بچوں کی اچھی پرورش کے ساتھ ان کی اچھی تعلیم و تربیت پر توجہ دیتے ہیں ان بچوں کی آنے والی زندگی آسان اور انکے درخشاں مستقبل کی راہیں کھل جاتی ہیں اولاد کی تعلیم وتربیت میں باپ کا شفقت بھرا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے اگر باپ میں سخت مزاجی اور غصیلہ پن ہو تو بچے ڈرکے مارے باپ کی قربت سے ہمیشہ دور رہتے ہیں آج ایسی شخصیت کا تذکرہ قارئین اکرام کے پیش خدمت ہے جنھوں نے فوجی ملازمت کے باوجود اپنی اولاد کی بہترین تعلیم تربیت اور انکے کردار کی بہترانداز میں آبیاری کی تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ میں انتہائی خوبصورت قدرتی مناظر میں گھرا گاؤں ہدوالہ واقع ہے اگر آپ چوکپنڈوڑی سے براستہ بھاٹہ روڈ اراضی روڈ پر سفر کریں تو راستے میں واقع ایک گاؤں موہڑہ نجار سے محض 2کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب کی سمت ہدوالہ گجراں گاؤں واقع ہے صوبیدار کرامت حسین صاحب بھی تحصیل کلرسیداں کی یونین کونسل بشندوٹ کے اسی گاؤں ہدوالہ گجراں میں 1936کو پیدا ہوئے مڈل تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد 1954 میں پاکستان آرمی میں بھرتی ہوئے 1965 اور1971 کی جنگوں میں دفاع وطن کا فریضہ سرانجام دیا اور غازی رہے جبکہ 1971 کی جنگ میں دو سال تک اپنے ملک کی خاطر انڈیا کی جیل میں قید رہے۔ 1982 میں پاکستان آرمی سے ریٹائر ہوئے اور گاؤں میں زمینداری کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی اعلی تعلیم کے حصول کے لیے اپنی تمام تر توجہ مرکوز کرلی صوبیدار کرامت صاحب اپنے گاؤں گجر برادری میں اثرو رسوخ رکھنے والی ایک معتبر شخصیت کے حامل ہیں اگر گاؤں میں کوئی چپقلش یا لڑائی جھگڑا وغیرہ ہوجائے تو بھائی چارہ اور امن کی بحالی میں صوبیدار صاحب فریقین کے مابین راضی نامہ کے لیے بہت دوڑ دھوپ کرتے ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اہل گاؤں امن وآشتی اور اتحاد و اتفاق سے زندگی بسر کریں صوبیدار کرامت حسین کے 6 بیٹے ہیں جن میں ایک بڑا بیٹے کا نام ڈاکٹر سجاد کرامت ہے جو 33 سال کی عمر میں جولائی 2008 کو اچانک ہارٹ اٹیک ہونے سے اپنے خالق حقیقی سے جا ملے تھے صوبیدار صاحب نے ڈاکٹر صاحب کو اعلی تعلیم دلوائی فیصل پبلک سکول راجہ مارکیٹ سے میٹرک پاس کرنے کے بعد گارڈن کالج میں داخلہ لیا اس کے بعد ڈگری کالج کہوٹہ میں بطور لیکچرار 8 سال فروغ علم کے فرائض سرانجام دیے اسی دوران پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لیے آسٹریا چلے گے جہاں ڈاکٹر صاحب نے چار سال کا کورس صرف تین سال میں مکمل کر کے ایک ریکارڈ قائم کیا اور اس طرح کمپوٹیشنل کمیسٹری میں پی ایچ ڈی کرکے پہلے پاکستانی اور دنیا میں (7ویں) نمبر پر آنے کا بھی اعزاز حاصل ہے.ڈاکٹر صاحب بہت خوش اخلاق انسان تھے کرکٹ کے بہت شوقین تھیاللہ پاک سے دعا ہے اللہ پاک ڈاکٹر سجاد مرحوم کی مغفرت فرما کر آخرت کی منزلیں آسان فرمائے آمین۔صوبیدار صاحب کے چھوٹے بیٹے ماہر قانون دان سیاسی سماجی شخصیت چوہدری اعجازحسین گجر ایڈوکیٹ ہیں جو کہ ہائی کورٹ کے بڑے منجھے ہوئے وکیل ہیں اور غریب لوگوں کا بہت احساس کرتے ہیں ان سے چھوٹے افضال کرامت،عرفان حسین المعروف ننھا،رضوان حسین اور شعیب حسین ہیں.سب بھائی اپنے والد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنے اپنے بچوں کی بہتر انداز میں انکی تعلیم وتربیت اور اچھی پرورش کے لیے دن رات مصروف عمل ہیں صوبیدار صاحب کے چھوٹے بیٹے شعیب حسین نے پنڈی پوسٹ سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ جب تک زندگی ہے اپنے والد صاحب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انکے دوستوں کے ساتھ رابطے میں رہوں گا اور والد صاحب کے ہمراہ انکے دوستوں سے ملاقات کی وجہ سے ان کے دوست بہت بھی محبت اور عزت کرتے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ والد صاحب کی ہمیشہ سے پاکستان پیپلزپارٹی کیساتھ نظریاتی سیاسی وابستگی قائم ہے اور دوران ملازمت پاکستان آرمی میں رہ کر بھی ان کی پپیلزپارٹی سے وابستگی ان کو پارٹی سے دور نہ کرسکی صوبیدار صاحب کی عمر اس وقت تقریبا 86 سال ہے الحَمْدُ ِللہ انکی صحت بہتر ہے اور بغیر کسی لاٹھی یا انسانی سہارے کے خود چلتے پھرتے ہیں ڈاکٹر صاحب کی اچانک موت کے صدمہ سے صوبیدار صاحب کو خرابی صحت کے مسائل لاحق رہتے ہیں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک صوبیدار صاحب کو صحت و سلامتی اور ایمان والی لمبی ذندگی عطا فرمائے اورہم سب کو اولاد کی ایسی تربیت کرنے کی توفیق عطا فرمائیجو دنیا اور آخرت میں کامیابی اور والدین کے لیے باعث اجروثواب ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں