87

صوبہ پوٹھوہار کا قیام وقت کی ضرورت

شیخ جبار‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
گزشتہ مردم شماری کے مطابق11 کروڑ نفوس پر مشتمل صوبہ پنجاب میں آبادی کا تناسب بڑھتا ہی جا رہا ہے اور ہر دور میں آنے والے پنجاب کے حکمرانوں نے لاہور ڈویژن کو ہی پنجاب صوبہ کا درجہ دیا اور ان ہی علاقوں میں صوبائی نشستوں کے حصول کی خاطر ترقیاتی کام کروائے اور ہسپتالوں، سکولوں، کالجوں، یورنیورسٹیوں اور سڑکوں کے جال بچھائے۔ چھوٹے چھوٹے نالوں پر بڑے بڑے پل باندھ دئیے گئے جن پر اشرافیہ کی گاڑیاں فراٹے بھرتی نظر آئیں گی۔لاہور کو ہی صوبہ پنجاب سمجھا گیا اور پیر س بنانے کی خاطر اس کی تاریخی حیثیت کو بھی پامال کر دیا گیا۔لاہور کی ترقی دیکھ کر جنوبی پنجاب اور پوٹھوہار کے علاقوں میں بسنے والے عوام نے یہ محسوس کر نا شروع کر دیا کہ اُن کے ترقیاتی فنڈز کو علاقائی ایم این ایز کے تعاون سے ن لیگ نے لاہور کے لیے رکھ لیا اور ان پسماندہ علاقوں کو میٹرو کا لالی پاپ دے دیا گیا۔پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے اپنے منشور میں جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانا شامل کیا ہے ان سے اہلیانِ پوٹھوہار کا مطالبہ ہے کہ جنوبی پنجاب کی طرح پوٹھوہار کو بھی صوبہ بنانا منشور میں شامل کیا جائے۔ راولپنڈی ڈویژن کو صوبہ بنانے کے لئے ایک موثر تحریک شروع کی جانی چاہیے جس میں تمام ڈویژن کے صحافیوں کو ہر اول دستہ کا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ان کے علاوہ سیاسیو سماجی قائدین، تاجر طبقہ اور عوام الناس کو بھی آواز اُٹھانی ہو گی۔
پنجاب کے دیگر گئی خطوں کی طرح خطہ پوٹھوہار کو بھی ہر دور میں سخت نظر انداز کیا گیا جس کی وجہ سے اس خطہ کے لوگوں میں احساس محرومی پیدا ہوا، پسماندگی بڑھتی گئی۔ تعلیمی اداروں اور صحت کے شعبوں پر خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی۔ بڑے شہروں کو ملانے والی چند سڑکوں اور روڈز کے علاوہ دیہی علاقوں کو جانیوالی چھوٹی سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگیں۔ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے ”پکیاں سڑکاں سوکھے پینڈے”بھی آٹے میں نمک ثابت ہوئے اور ان کا مداوا نہ ہو سکا۔
خطہ پوٹھوار کے لوگوں کو صوبائی درالحکومت میں جانے کے لیے ذہنی کو فت اور مالی وسائل دونوں کا مسئلہ ہی درپیش ہوتا ہے۔ دُنیا بھر کی حکومتیں لوگوں کو ان کے مسائل کے حل کے لیے آسانیاں فراہم کر رہی ہیں اور آبادی کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ نئے ڈویژن اور صوبے بھی بنائے جاتے ہیں۔ ہمسایہ ملک بھارت اور افغانستان کی مثالیں بھی ہمارے سامنے ہیں۔ پنجاب میں جنوبی پنجاب کے ساتھ ساتھ صوبہ پوٹھوار بھی بنایا جائے۔
خطہ پوٹھوہار کے لوگوں کا یہ مطالبہ کافی عرصے سے تواتر کے ساتھ اخبارات میں سامنے آ رہا ہے، جس میں انتظامی بنیادوں پر نئے صوبہ کے قیام کی ضرورت کا احساس دلایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں کافی لوگ صوبہ پوٹھوار کی تحریک چلا رہے ہیں جن میں سرفہرست ملک امریز حیدر، عرفان عباسی اور چوہدری افتخار عارف مرحوم شامل ہیں۔مردم شماری کے نتائج سے باخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اہلیانِ پوٹھوہار کا مطالبہ جائز ہیکہ خطہ پوٹھوہار کو علیحدہ صوبہ بنا کر راولپنڈی کوصوبائی دار لحکومت بنایا جائے تاکہ حضرو، حسن ابدال، پنڈی گھیب، جنڈ، فتح جنگ، کوٹلی قضا ستیاں، مری، کہوٹہ، کلر سیداں، گوجرخان، راولپنڈی، ٹیکسلا، چکوال، تلہ گنگ، لاوہ، کلرکہار، سوہاوہ، دینہ، پنڈ دادن خان، کے دورافتادہ علاقوں کے باسیوں کو اُن کے مسائل کا حل ان کی دہلیز پر مل سکے اور ان کے دکھوں کا مداوا ہوسکے۔ نئی مردم شماری کے مطابق خطہ پوٹھوہار یعنی راولپنڈی ڈویژن کی آبادی ایک کروڑ سے زائد ہے۔ مجوزہ صوبہ پوٹھوہار ہر لحاظ سے خودکفیل ہے۔ افرادی قوت، تیل اور گیس کے ذخائر، پانی کے ذخیرے یعنی ڈیم، جنگلات، گندم باجرہ اور تمام اناج کی فصلیں، میدانی علاقے، صحت افزا پہاڑی علاقے جیسی نعمتیں بھی پوٹھوہار کو میسر ہیں۔خطہ پوٹھوہار کے پسماندہ علاقوں کے باسیوں کا شکوہ ہے کہ تمام ترقیاتی فنڈز لاہور، ملتان اور گردونواح میں خرچ کیے جاتے ہیں اور ہمارے علاقے کو سخت نظر انداز کیا جاتا ہے۔ صوبہ پوٹھوہار کے قیام سے اس خطہ کے باسیوں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو گا۔ اور انکی آنے والی نسلیں ان مسائل سے چھٹکارہ حاصل کر سکیں گی جن کا شکار ان کے آباؤ اجداد رہے۔ آج نہیں تو کل صوبہ پوٹھوہار بنانا ہو گا، دیکھنا یہ ہے کہ کون اس تعمیری مقصد کے لئے آواز اٹھا کہ تاریخ میں اپنا نام اچھے لفظوں میں لکھاتا ہے


خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں