صلاح الدین ایوبی

پروفیسر محمد حسین
صلیبی جنگیں بارھویں صدی عیسوی میں ہونے والی وہ جنگیں ہیں جن میں پوری عیسائی دنیا مسلمانوں کو نیست ونا بود کرنے کیلئے ان پر چل پڑی تھی عالم اسلام جب تک منتسر رہا

عیسائی مسلمانوں پر حاوی رہے لیکن جونہی وہ متحد ہوئے عیسائیوں کی قسمت میں شکست اور ذلت لکھ دی گئی صلیبی جنگوں میں مسلمانوں کی رہنمائی دو لیڈروں سلطان نور الدین زنگی اور سلطان صلاح الدین ایوبی نے کی مسلمانو ں کی نا اتفاقی اور نا اہلی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عیسائیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تھا

بیت المقدس یہودیوں کا قبلہ ہے اور بیت المقدس شروع سے ہی ان کے نبیوں کی جگہ رہا ہے جب کہ یہ مسلمانو ں کا بھی قبلہ اول رہا ہے اور مسلمان یہ سمجھتے ہیں کہ وہ تمام نبیوں اور رسولوں کے ماننے والے ہیںیہودی جن نبیوں پر ایما ن رکھتے ہیں اسلام ان رسولوں اور نبیوں کی تعلیمات کا صیح امین ہے

جبکہ یہودی اور عیسائیوں نے تو اپنے رسولوں کی تعلیمات کو مسخ کرکے اللہ کے دین کا حلیہ بگاڑ دیا ہے حقیقت یہی ہے کہ تمام نبی اسلام ہی کی خاطر تبلیغ کرتے آئے تھے اس لیے بیت المقدس پر مسلمانوں کا حق بنتا ہے جو تمام نبیوں اوررسولوں پر یقین رکھتے ہیں

یہودی حضرت عیسیٰؑ کو نہیں مانتے عیسائی محمد رسول اللہ ؐ پر ایمان نہیں رکھتے اس طرح مسلمان وہ واحد امت ہیں جو تمام نبیوں اور رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں لٰہذا بیت المقدس پر ان ہی کا حق بنتا ہے تاریخ اس بات پر گواہ ہے کہ جب بیت المقدس پر مسلمانوں کا کنٹرول ہوتا تھا

تو تما م مذاہب کے ماننے والوں کو یہ آزادی ہوتی تھی کہ وہ یہاں اپنے مذہب کے مطابق عبادت کریں لیکن جب بیت المقدس پر عیسائیوں پادریوں کا قبضہ ہوتا تووہ اپنے سوا کسی کو بیت المقدس میں گھسنے کی اجازت نہیں دیتے تھے نورالدین زنگی کے زمانے میں بیت المقدس پر عیسائیوں کا قبضہ تھا

اس کی بڑی خواہش تھی کہ قبلہ اول آزاد ہوجائے لیکن اس کی خواہش اس کی زندگی میں پوری نہ ہو سکی اس کے بعد صلاح الدین ایوبی نے اس عظیم کارنامے کو سرانجام دیا اور 1187ء میں قبلہ اول آزاد کرالیاصلاح الدین ایوبی کی عمر چودہ سال کی تھی کہ اس کے شہر رھا پر عیسائیوں نے قبضہ کر لیااور مسلمانوں کا خوب قتل عام کیا لوٹ مار کی بوڑھوں ،عورتوں اور بچوں کی تمیز کیے بغیر جو سامنے آیا

اسے ہلاک کر دیا قتل و غارت اور مسلمان عورتوں کی بے عزتی صلاح الدین کے سامنے ہوتی رہی صلاح الدین نے ایک بوڑھے ترک سے کہا اگر تم میرا ساتھ دو تو ہم مصر کے بادشاہ کے پاس جاتے ہیں اور اسے اس حادثہ کی خبر دیتے ہیں ایک وہی ہے جو مسلمانوں کو بچا سکتا ہے ہماری ماؤں بہنوں کو رہا کروا سکتا ہے

بوڑھے ترک نے کہا میں دل و جان سے تمہارے ساتھ ہوں صلاح الدین نے اسی وقت سفر کرنے کا فیصلہ کر لیااور دارلحکومت موصل کی طرف چل پڑا جب وہ چلتے چلتے تھک چکے تھے کہ انہیں اچانک ایک گھڑ سوارنظر�آیا وہ گھڑا سوار جب نزدیک آیا تو صلاح الدین کے بے اختیار انسو نکل پڑے گھڑ سوار نے صلاح الدین سے رونے کی وجہ دریافت کی صلاح الدین نے ساری داستان سنائی کہ کس طرح عیسائی دشمنوں نے مسلمانوں کے سارے گھر تباہ کردیئے

اور عورتوں کو غلام بنا لیا ہے گھڑ سوار نے حیرت اور غصہ سے پوچھا اتنا بڑا حادثہ ہوگیا اور کسی نے کچھ بھی نہیں کیا ؟صلاح الدین نے جواب دیا کسی نے کیا کرنا ہے ہمارے بادشاہ نے ہی کچھ نہیں کیا اسے تو یہ تک خبر نہیں ہوئی کہ ہم پر کیا قیامت گزر گئی ہم تو اس کے پاس خبر لے کر جارہے ہیں دیکھیں بادشاہ کیا کرتا ہے

یہ سن کر گھڑ سوار گھوڑے سے اتر آیا اس نے کہا وہ بد قسمت بادشاہ میں ہی ہوں جس کو یہ علم نہ ہو سکا کہ اس کے مسلمان بہن بھائیوں پر کیا ظلم بیت گیا سلطان زنگی انہیں اپنے مہمان خانے میں لے گیا اس نے
اپنے فوجی افسروں کی میٹنگ بلائی او ر کہا کہ فوراََ رھا پر حملہ کرکے عیسائیوں کو ان کی حرکت کا مزا چکھانا ہے فوج کے کئی افسروں نے کہا کہ ان کی فوج اتنے لمبے سفر کیلئے تیار نہیں ہے صلاح الدین نے کہا میں سلطان زنگی کا ساتھ دوں گا اور میدان جنگ میں ساتھ ساتھ لڑوں گا سلطان زنگی نے کہا میں اگلی صبح رھا پر حملہ کروں گا

سلطان زنگی کے اس جذبے کو دیکھ کرتما م افسروں نے اس اپنی بہادری کا یقین دلایا سلطان زنگی اپنے جانثاروں کا قافلہ لے کر رھا شہر کی طرف چل پڑا یہ لشکر انتہائی برق رفتاری سے پہنچا اور عیسائی ڈاکوں پر حملہ کردیا گھمسان کی جنگ ہوئی عیسائیوں نے بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا صلاح الدین بھی اپنی بہادری کے جوہر دکھا رہا تھا میدان جنگ سے اس نے اندازہ لگا لیا کہ جب تک عیسائیوں کی فوج کا سردار زندہ ہے

مسلمانوں کی فتح مشکل ہے چنانچہ اس نے سپہ سالار کی تلاش شروع کردی اس نے دیکھا کہ ان کا سپہ سالار زرہ بند ہے اور سلطان زنگی خود اس کے ساتھ لڑرہا ہے لڑائی میں سلطان زنگی نے عیسائی سپہ سالار پر پوری قوت سے تلوار کا وار کیا اب سلطان زنگی نے نیزہ سنبھالا اس سے قبل صلاح الدین نے عین اس جگہ پوری قوت سے تلوار کا وار کیا جہاں سے زرہ کی کڑیاں ٹوٹی تھیں

صلا ح الدین کا وار کام کر گیا اور عیسائی سپہ سالار زمین پر گر گیاسردار کے گرتے ہی عیسائی فوج میں ایتری پھیل گئی اور میدان مسلمانوں نے مارلیاصلاح الدین کی بہاردی پر سلطان بہت خوش ہوا اور اس نے اسے اپنے ساتھ رکھ لیا اس ایک واقعہ سے ہی اندازہ ہوجاتا ہے کہ جو شخص بچپن میں ایسا تھا وہ بڑا ہوکر کس قدر عظیم انسان ہو گا صلاح الدین نے زنگی کے ساتھ دس سال گزارے

پھر زنگی نے اس مصر میں اس کے چچا شیر کوہ کے ساتھ بھیج دیا شیر کوہ کی وفات کے بعدصلاح الدین نے ان کے مشن کو جاری رکھا اور اپنے اردگر کی چھوٹی چھوٹی مسلمان ریاستوں کو اپنے ساتھ ملا کرشام اور مصر کی عظیم سلطنت کی بنیا رکھی سلطان صلاح الدین نے چوبیس سال مصر پر اور انیس سال شام اور مصر دونوں پر حکومت کی اپنے پورے دور میں سلطان صلاح الدین ایوبی عیسائیوں کے ساتھ صلیبی جنگوں میں بر سروپیکار رہا عیسائیوں کے ساتھ اس کا آخری معرکہ 1187میں ہوا

اس جنگ میں پوری عیسائی دینا کی متحد فوج اس کے سامنے تھی جس کی قیادت برطانیہ کا رچرڈ شاہ اول کر رہا تھا یہ وہ مشہور جنگ ہے جس میں جب رچرڈ کا گھوڑا ہلاک ہوگیا تو صلاح الدین ایوبی نے رچرڈ کو اعلیٰ نسل کا گھوڑا پیش کیا اور کہا کہ وہ اپنے دشمن کی بے بسی سے فائدہ نہیں اٹھانا چاہتا

رچڑڈسلطان صلاح الدین ایوبی کے اخلاق سے اس قدرمتاثر ہوا کہ پھر وہ کبھی اس کے مقابلہ میں نہیں آیا عیسائی مورخ بھی سلطان صلاح الدین ایوبی کے اخلاق کی تعریف کرتے ہیں اور اسے بہادر با اخلاق دشمن کے نام پر یاد کرتے ہیں مسلمانوں کا یہ عظیم محسن قبلہ اول آزاد کرانے والا یہ بلند مرتبہ مجاہد 6مارچ 1193کو اپنے خالق حقیقی سے جا ملا
اللہ انہیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ……..امین

اپنا تبصرہ بھیجیں