105

صفائی منصوبہ‘پنجاب کے دیہات چمک اٹھے

وزیراعلیٰ پنجاب کے صاف ستھرا پنجاب پراجیکٹ کے تحت صوبے بھر میں دیہاتوں اور شہری علاقوں میں کچرہ کنڈی کو ٹھکانے لگانے کے حوالے سے روزانہ کی بنیاد پر صفائی ستھرائی کا عملہ کام میں مصروف ہے تحصیل کلرسیداں کے دیہات میں بھی صفائی ستھرائی کا کام زوروشور سے جاری ہے شہروں میں اس سے قبل بھی کچرا اٹھانے کے انتظامات موجود تھے مگر شہروں کی نسبت دیہات میں صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام موجود نہیں تھا۔وزیراعلی پنجاب کی دیہی ترقی اور صفائی ستھرائی کے حوالے سے حالیہ اقدامات قابل ستائش ہیں۔

صفائی کا معقول انتظام نہ ہونے کی وجہ سے دیہات میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگے نظر آتے ہیں جسکی ذمہ داری اہل دیہہ پر بھی عائد ہوتی ہے کیونکہ کچرے کو ایک مخصوص جگہ پر پھینکنا معمول زندگی میں شامل نہیں جس کا جہاں دل چاہے وہی پر کچرہ پھینک دیتا ہے جسکی وجہ سے دیہات کی گلیوں راستوں اور سڑک کنارے ہر طرف کچرہ بکھرا پڑا نظر آتا ہے۔

بارش کی صورت میں پانی کی روانی متاثر ہوتی ہے کیونکہ نالیوں کی بلاکچ سے گندہ پانی نالیوں سے نکل کر گزر گاہوں گلیوں اور بیج سڑک جمع ہو جاتا ہے جسکی وجہ سے پیدل چلنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صفائی ستھرائی کو مستقل بنیادوں پر قائم رکھنے کیلئے پانی کی روانی اور نالیوں کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا تاہم اس کام کی تکمیل کیلئے ترقیاتی فنڈز کی فراہمی بھی ایک اہم نکتہ ہے

تحصیل کلرسیداں کی دیگر یوسز کی طرح یوسی بشندوٹ میں بھی صفائی کا کام جاری ہے تاہم سڑک جو دھیری موڑ سے شروع ہو کر موہڑہ میراں تک اختتام پذیر ہوتی ہے اس روڈ پر بالخصوص جہاں لب سڑک آبادی رہائش پذیر ہے وہاں پر پانی کی روانی کیلئے نالیوں کا مناسب بندوبست نہ ہونے سے گھروں کا استعمال شدہ پانی سڑک کنارے اور بیج سڑک جمع ہو جاتا ہے جس سے ایک طرف تو انسانی آمدورفت میں خلل پڑتا ہے

تو دوسری طرف سڑک بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جاتی ہے بعض اوقات موٹرسائیکل سوار حادثے سے دوچار ہو جاتے ہیں تو لہذا دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی برقرار رکھنے کیلئے بارشی پانی اور گھروں میں استعمال ہونے والے پانی کی نکاسی کیلئے مناسب انتظام کرنا انتظامیہ کی پہلی ترجیح ہونی چاہیے اب جبکہ دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی برقرار رکھنے کیلئے جدید مشینری دستیاب ہے

اور اب تو مکینوں کیلئے دیہات میں مختلف مقامات پر ڈسٹ بن بھی نصب کردی گئیں ہیں تو اب ہماری یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے گھروں کا کچرا وغیرہ کسی شاپر میں ڈال کر ان ڈسٹ بن میں ڈال دیں تاکہ صفائی کے عملے کو بھی اس کچرے کو ریمیو کرنے میں آسانی ہو یوسی بشندوٹ کے مختلف دیہات میں ڈسٹبن نصب کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم ایک گاؤں میں فی الحال چھوٹے سائز کی ایک ہی ڈسٹبن نصب کرنا ناکافی ہے

اس امر کی اشد ضرورت ہے کہ دیہات میں آبادی کے تناسب سے ڈسٹبن کی تعداد بھی بڑھائی جائے تاکہ مکینوں کو کچرا با آسانی منتقل کرنے میں آسانی ہو تاہم زرائع کے مطابق اگلے کچھ دنوں تک دیہی علاقوں میں بڑے سائز کی مذید ڈسٹبن نصب کی جائیں گی جس سے دیہی علاقوں کو کچرا کنڈی سے پاک کرنے میں کافی مدد ملے گی کیونکہ دیہی علاقوں میں صفائی کا مناسب انتظام نہ ہونے کی بنا پر بیماریاں پھیلنے کا تناسب شہروں کی نسبت زیادہ ہے

تاہم صفائی مہم کے زریعے ہم ان وبائی امراض پر کافی حد تک قابو پا سکتے ہیں تاہم ضروری ہے کہ شہروں کی نسبت دیہات کو بھی مکمل طور پر صاف کیا جائے سکولوں اور قبرستانوں کو صاف کیا جائے کہیں بھی پانی کھڑا نہیں ہونا چاہیے کوڑا کر کٹ جلانے پر بھی سخت کارروائی کی جائے صفائی ستھرائی مہم کو مؤثر انداز میں آگے بڑھانے کیلیے لوگوں کو شعور اور آگاہی دینے کی بھی ضرورت ہے تاکہ ہم محض گھر کو صاف رکھنے کی غرض سے گھر کا کچرا راستوں اور گلیوں میں ڈال کر بیماریوں کی آماجگاہ نہ بنائیں یاد رہے صاف ستھرے راستے تب تک کھلے رہتے ہیں

جب تک ان پر آمد و رفت جاری رہے مگر جب انسانی گزر گاہوں پر گندگی اور کچرے کے انبار لگے ہوں تو ان راستوں پر انسانی امدورفت کم پڑ جاتی ہے اور ان راستوں پر خاموشی اور بے اعتنائی چھا جاتی ہے یاد رکھیں انسانی رکاوٹوں اور کثافت زدہ فاصلوں کی دھند راستوں کو دھندلا دیتی ہے وہ راستے جن پر ماضی میں انسانی امدورفت سے رونق لگی رہتی تھی آج گندگی کے باعث ان راستوں کو وقت کی آندھی نے انسانی امدورفت کیلییانہیں ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں