ملک امریز حیدر
ہمارے ملک کا سسٹم درست نہیں‘ سیاست دان صادق اور امین نہیں آئے دن اخبارت اور الیکڑک میڈیا پر صادق اور امین بارے بحث ہو رہی ہوتی ہے، ان الفاظ کا ان جاہلوں کو مطلب ہی معلوم نہیں، ہمارا ایک بھی سیاستدان بیورو کرپٹ صادق اور امین نہیں، صادق کا مطلب ہے سچا اور آمین کا مطلب ہے امانت دار ‘پی آئی اے ، سٹیل ملز، تعلیمی ادارے،واپڈا،ریلوے، سی ڈی اے‘ وزارت حج، و دیگر ادارے چیخ چیخ کر ان کے صادق اور آمین ہونے کی گواہی دیتے ہیں؟ان کے الیکشن جلسوں کی تقاریر چند ماہ کے اخباری تراشے ان کے صادق ہونے کی گواہی دتے ہیں، کیا جناب جب یہ لوگ انتخابی گوشوارے جمع کراتے ہیں، اس وقت کوئی معیار ہے ان کے کردار کو جانچنے کا ہمارے 80فیصد ارکان پارلیمنٹ کے پاس اپنی گاڑی نہیں، اپنا گھر نہیں،بنک بیلنس نہیں، جب وہ اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتا ہے، الیکشن کمیشن کی آنکھیں کیوں بند ہوتی ہیں، کہ یہ بندہ الیکشن پر کڑوڑوں روپے کہاں سے خرچ کریگا آپ نے ایک جعلی فارم رکھا ہوا ہے، ممبر قومی اسمبلی خرچہ پانچ لاکھ جبکہ صرف الیکشن کے دن کھانے اور ٹرانسپورٹ کا خرچ 10لاکھ سے تجاوز کر جاتا ہے، آپ کے پاس وہ پیمانہ ہی نہیں جس سے الیکشن لڑنے والے کی سچائی اور ایمانداری کو پرکھا جا سکے 10-10لینڈ کروزر اور محلات کے مالک کو الیکشن کمیشن نے کھلی چھٹی دی ہوئی ہے بیوی کے نام ، بچوں اور دیگر عزیز واقارب کے نام اربوں روپے اور پراپرٹی رکھنے والے عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والوں سے کبھی کسی نے پوچھا یہ گاڑیاں یہ محلات جو آپ استعمال کرتے ہو کہاں سے آئے ہیں، کیا ماضی میں چالیس سال پیچھے یہ سہولیات آپ کے پاس تھی،یا آپ کے اجداد سے آپ ورثہ میں لائے یا پھر روئیتی کرپشن کا مال ہے، کیا آپ چالیس سال ماضی کی ٹریل دے سکتے ہیں، کیا آپ ٹیکس گوشواروں میں ڈکلئیر کرتے ہیں، کوئی بھی نہیں کر سکتا کوئی بھی رُکن پارلیمنٹ اپنی آمدن سچی ظاہر نہیں کرتا محمد خان جونیجو کے دور حکومت میں بنکوں سے قرضہ لینے والے ارکان پارلیمنٹ اور ان کے رشتے داروں نے معاف کرایا ، ملکی خزانے کو اربوں کا خصارہ نہیں ہوا، کیا وہ صادق اور آمین ہیں، اپنے مفاد کی خاطر سیاسی جماعتیں تبدیل کرنے والے کرنے والے جن کو اپنا قائد اور باپ کہنے والے ان ہی کو گالی دیتے ہیں، اور بڑے فخر کے ساتھ ٹی وی پر بیٹھ کر ان ہی کی حکومت کو لعن طعن کر رہے ہوتے ہیں، جس میں خود وفاقی وزیر رہ چکے ہوتے ہیں، کیا یہ لوگ صادق اور آمین ہیں، نہیں، بالکل بھی نہیں، 22کروڑ عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹ گھسوٹ کر بیرونی ممالک اربوں کی جائیدادیں بنانے والے سوئیزر لینڈ کے بنک بھرنے والے انگلینڈ ،جرمنی، دوبئی، آسٹریلیاں، افریقہ،فرانس،ملائشیا،و دیگر ممالک میں ان کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں ہیں، جو منی لانڈرنگ کے ذمرے میں آتی ہیں، 45ارب ڈالر چین دے رہا ہے، ہم لڈیاں ڈال رہے ہیں، 450ارب ڈالر پاکستانی سیاستدانوں بیورو کریس کا بیرون ممالک ہے، جو چوری کر کے لیں گئے ہیں،
یہ پیسہ پاکستانی معیشت تباہ کر گیا اور بیرون ممالک کی معیشت مضبوط کر گیا اگر یہ پیسہ واپس آجائے 22کروڑ عوام کو پینے کا صاف پانی ،
غریب کے بچوں کو تعلیم، علاج، انصاف میسر آسکتا ہے، جن جن سیاستدانوں کے نام بیرون ممالک جائیدادیں ہیں، ان پر پاکستان میں الیکشن لڑنے اور سیاست کرنے پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور جس کے پاس کسی بھی ملک کی نیشنیلٹی ہے وہ اگر پاکستان میں الیکشن نہیں لڑ سکتا تو سیاست کیسے کر سکتا ہے، ایسے عناصر پر بھی مکمل پابندی عائد کی جائے، جو سیاسی جماعت 10فیصد نہیں حاصل کر سکتی اس کی رجسٹریشن
منسوخ کی جائے ضلع کی نہیں بلکہ یوسی سطح کی پارٹیاں رجسٹرد ہیں جو کہ کرپشن کا باعث بنتی ہیں، تمام ممبران اسمبلی عوام منتخب کرتی ہے قانون سازی اور ملک چلانے کے لیے جبکہ یہاں شروع ہو جاتے ہیں، گلیاں، نالیاں بنانا ممبر نیشنل اسمبلی کا کیا کام گلی نالی کی سیاست کرنا وہ تو بلدیاتی نمائندوں کا کام ہے، ان کو اختیارات ہی نہیں د یئے جاتے اور نہ ہی فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں، راولپنڈی ڈویثرن ہے دو سال سے چیئرمین ضلع کونسل نہیں الیکشن کمیشن نے کیاایکشن لیا کچھ بھی تو نہیں، جن اداروں کے اہلکار اور سربراہان اپنی ذمہ داری نہیں نبھاتے وہ بھی 62-63 کے تحت قصور وار ہوتے ہیں، گورنمنٹ کی تنخواہ ٹی اے ،ڈی اے،وصول کرنا غیر قانونی ،غیر شرعی، ہیں، ساری گفتگو کا لب و الباب یہ ہے، پاکستانی سیاست دان ، بیورو کریٹس اور جہاں جہاں جس ادارے میں سربراہان و اہلکاران ایمانداری سے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہے اور نظریہ ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں، وہ تمام صادق اور آمین نہیں کائنات میں صرف اور صرف ہمارے آقا مولا جناب محمد رسول ﷺ کی ذات اقدس صادق اور آمین ہے
طالب دُعا: سچا پاکستانی ملک امریز حیدر
ہمارے ملک کا سسٹم درست نہیں‘ سیاست دان صادق اور امین نہیں آئے دن اخبارت اور الیکڑک میڈیا پر صادق اور امین بارے بحث ہو رہی ہوتی ہے، ان الفاظ کا ان جاہلوں کو مطلب ہی معلوم نہیں، ہمارا ایک بھی سیاستدان بیورو کرپٹ صادق اور امین نہیں، صادق کا مطلب ہے سچا اور آمین کا مطلب ہے امانت دار ‘پی آئی اے ، سٹیل ملز، تعلیمی ادارے،واپڈا،ریلوے، سی ڈی اے‘ وزارت حج، و دیگر ادارے چیخ چیخ کر ان کے صادق اور آمین ہونے کی گواہی دیتے ہیں؟ان کے الیکشن جلسوں کی تقاریر چند ماہ کے اخباری تراشے ان کے صادق ہونے کی گواہی دتے ہیں، کیا جناب جب یہ لوگ انتخابی گوشوارے جمع کراتے ہیں، اس وقت کوئی معیار ہے ان کے کردار کو جانچنے کا ہمارے 80فیصد ارکان پارلیمنٹ کے پاس اپنی گاڑی نہیں، اپنا گھر نہیں،بنک بیلنس نہیں، جب وہ اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتا ہے، الیکشن کمیشن کی آنکھیں کیوں بند ہوتی ہیں، کہ یہ بندہ الیکشن پر کڑوڑوں روپے کہاں سے خرچ کریگا آپ نے ایک جعلی فارم رکھا ہوا ہے، ممبر قومی اسمبلی خرچہ پانچ لاکھ جبکہ صرف الیکشن کے دن کھانے اور ٹرانسپورٹ کا خرچ 10لاکھ سے تجاوز کر جاتا ہے، آپ کے پاس وہ پیمانہ ہی نہیں جس سے الیکشن لڑنے والے کی سچائی اور ایمانداری کو پرکھا جا سکے 10-10لینڈ کروزر اور محلات کے مالک کو الیکشن کمیشن نے کھلی چھٹی دی ہوئی ہے بیوی کے نام ، بچوں اور دیگر عزیز واقارب کے نام اربوں روپے اور پراپرٹی رکھنے والے عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والوں سے کبھی کسی نے پوچھا یہ گاڑیاں یہ محلات جو آپ استعمال کرتے ہو کہاں سے آئے ہیں، کیا ماضی میں چالیس سال پیچھے یہ سہولیات آپ کے پاس تھی،یا آپ کے اجداد سے آپ ورثہ میں لائے یا پھر روئیتی کرپشن کا مال ہے، کیا آپ چالیس سال ماضی کی ٹریل دے سکتے ہیں، کیا آپ ٹیکس گوشواروں میں ڈکلئیر کرتے ہیں، کوئی بھی نہیں کر سکتا کوئی بھی رُکن پارلیمنٹ اپنی آمدن سچی ظاہر نہیں کرتا محمد خان جونیجو کے دور حکومت میں بنکوں سے قرضہ لینے والے ارکان پارلیمنٹ اور ان کے رشتے داروں نے معاف کرایا ، ملکی خزانے کو اربوں کا خصارہ نہیں ہوا، کیا وہ صادق اور آمین ہیں، اپنے مفاد کی خاطر سیاسی جماعتیں تبدیل کرنے والے کرنے والے جن کو اپنا قائد اور باپ کہنے والے ان ہی کو گالی دیتے ہیں، اور بڑے فخر کے ساتھ ٹی وی پر بیٹھ کر ان ہی کی حکومت کو لعن طعن کر رہے ہوتے ہیں، جس میں خود وفاقی وزیر رہ چکے ہوتے ہیں، کیا یہ لوگ صادق اور آمین ہیں، نہیں، بالکل بھی نہیں، 22کروڑ عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹ گھسوٹ کر بیرونی ممالک اربوں کی جائیدادیں بنانے والے سوئیزر لینڈ کے بنک بھرنے والے انگلینڈ ،جرمنی، دوبئی، آسٹریلیاں، افریقہ،فرانس،ملائشیا،و دیگر ممالک میں ان کی اربوں ڈالر کی جائیدادیں ہیں، جو منی لانڈرنگ کے ذمرے میں آتی ہیں، 45ارب ڈالر چین دے رہا ہے، ہم لڈیاں ڈال رہے ہیں، 450ارب ڈالر پاکستانی سیاستدانوں بیورو کریس کا بیرون ممالک ہے، جو چوری کر کے لیں گئے ہیں،
یہ پیسہ پاکستانی معیشت تباہ کر گیا اور بیرون ممالک کی معیشت مضبوط کر گیا اگر یہ پیسہ واپس آجائے 22کروڑ عوام کو پینے کا صاف پانی ،
غریب کے بچوں کو تعلیم، علاج، انصاف میسر آسکتا ہے، جن جن سیاستدانوں کے نام بیرون ممالک جائیدادیں ہیں، ان پر پاکستان میں الیکشن لڑنے اور سیاست کرنے پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور جس کے پاس کسی بھی ملک کی نیشنیلٹی ہے وہ اگر پاکستان میں الیکشن نہیں لڑ سکتا تو سیاست کیسے کر سکتا ہے، ایسے عناصر پر بھی مکمل پابندی عائد کی جائے، جو سیاسی جماعت 10فیصد نہیں حاصل کر سکتی اس کی رجسٹریشن
منسوخ کی جائے ضلع کی نہیں بلکہ یوسی سطح کی پارٹیاں رجسٹرد ہیں جو کہ کرپشن کا باعث بنتی ہیں، تمام ممبران اسمبلی عوام منتخب کرتی ہے قانون سازی اور ملک چلانے کے لیے جبکہ یہاں شروع ہو جاتے ہیں، گلیاں، نالیاں بنانا ممبر نیشنل اسمبلی کا کیا کام گلی نالی کی سیاست کرنا وہ تو بلدیاتی نمائندوں کا کام ہے، ان کو اختیارات ہی نہیں د یئے جاتے اور نہ ہی فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں، راولپنڈی ڈویثرن ہے دو سال سے چیئرمین ضلع کونسل نہیں الیکشن کمیشن نے کیاایکشن لیا کچھ بھی تو نہیں، جن اداروں کے اہلکار اور سربراہان اپنی ذمہ داری نہیں نبھاتے وہ بھی 62-63 کے تحت قصور وار ہوتے ہیں، گورنمنٹ کی تنخواہ ٹی اے ،ڈی اے،وصول کرنا غیر قانونی ،غیر شرعی، ہیں، ساری گفتگو کا لب و الباب یہ ہے، پاکستانی سیاست دان ، بیورو کریٹس اور جہاں جہاں جس ادارے میں سربراہان و اہلکاران ایمانداری سے اپنی ذمہ داریاں نہیں نبھا رہے اور نظریہ ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر لیتے ہیں، وہ تمام صادق اور آمین نہیں کائنات میں صرف اور صرف ہمارے آقا مولا جناب محمد رسول ﷺ کی ذات اقدس صادق اور آمین ہے
طالب دُعا: سچا پاکستانی ملک امریز حیدر