انسانی زندگی میں کامیابی کے لیے جن صفات کا ہونا ضروری ہے ان صفات میں سے ایک بنیادی صفت مستقل مزاجی ہے مستقل مزاجی کے بغیر کامیابی ناممکن ہے اگر ناکام انسان کی زندگی کا تجزیہ کیا جائے
تو جو بڑی کمزوری سامنے آئے گی وہ جلد بازی ہے ایک جلدباز انسان کے آگے بڑھنے کے لئے سب سے بڑی رکاوٹ اس کا اپنا رویہ ہوتا ہے دوسری صفت جو کامیابی کے لیے درکار ہے
وہ مثبت اور تعمیری سوچ، آج کا نوجوان جن مسائل کا شکار ہے ان مسائل میں سے دو بڑی کمزوریاں جو اس کے راستے کی رکاوٹ بنتی ہیں
ان میں ایک کمزوری جلدبازی اور دوسری کمزوری منفی رویہ، جو نوجوان ان کمزوریوں سے چھٹکارا پا لیتا ہے پھر اس کے لئے کامیابیوں کے دروازے کھل جاتے ہیں
اس ناچیز نے جوانی سے لیکر اب ساٹھ سال کی عمر میں وہ ساری کامیابیاں سمیٹی ہیں جن کا میں نے خواب دیکھا تھا خود اپنی زندگی میں ساری کامیابیاں پھر الحمدللہ اولاد کی طرف سے ملنے والی خوشیاں
اور ان کی کامیابیاں، پھر میرے ساتھ جڑنے والے سینکڑوں نوجوان پھر ان کی کامیابیاں، چونکہ الحمدللہ سینکڑوں نوجوان اس ناچیز کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں اور الحمدللہ کامیابیوں کی طرف بڑھ رہیں
میرا ایک ہی پیغام ہوتا ہے زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے اور منفی رویوں سے آپ کہیں جگہ نہیں بنا سکتے ہیں اگر آپ زندگی میں کامیابی چاہتے ہیں
تو منفی رویوں کو چھوڑ کر تعمیری رویہ اپنا لیں اور شارٹ کٹ کے چکر سے باہر آکر مستقل مزاجی کی صفت کو اپنے پلے باندھ لیں،یہ میرا موضوع دراصل کامیاب نوجوان اور اس کے لئے بنیادی صفات کیا ہیں ہے،
آج جس کامیاب نوجوان کا تذکرہ لیکر آپ کی محفل میں حاضر ہورہا ہوں۔وہ نوجوان حافظ شہزاد رضا ہیں، حافظ شہزاد رضا 30 جولائی 1993 محمد شیراز صاحب کے گھر موضع چھپر یوسی گف تحصیل کلرسیداں میں پیدا ہوئے
، ان سے بڑے ایک بھائی ولید رضا اور ایک بڑی بہن تھے ایک ان کی چھوٹی بہن ہے، حافظ شہزاد رضا بچپن سے ہی بہت سنجیدہ اور ذہین بچے تھے، انھوں نے پرائمری تک تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول چھپر سے حاصل کی
انھوں نے پرائمری کا امتحان 2006 میں پاس کیا اس کے بعد اللہ کی توفیق سے انھوں نے اللہ کے پاک کلام قرآن مجید کو سینے میں محفوظ کیا پھر گورنمنٹ ہائی سکول پکھڑال میں ایڈمشن لے لیا
اور میٹرک کا امتحان 2010 میں امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور انٹرمیڈیٹ کا امتحان 2012 میں پاس کیا پھر الیکٹرانکس میں ایک سالہ ڈپلومہ رحمت آباد فوجی فاؤنڈیشن ٹیکنیکل انسٹیٹیوٹ سے حاصل کیا، اس دوران کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں ایک سالہ ڈپلومہ حاصل کیا
۔حافظ شہزاد رضا شروع سے مطالعہ کے بہت شوقین ہیں حالات حاضرہ،اور تاریخ کا مطالعہ بڑے شوق سے کرتے ہیں
،2012میں جناب چوہدری عبدالخطیب صاحب نے ہفت روزہ پنڈی پوسٹ اخبار کا اجراء کیا، حافظ شہزاد رضا پہلے دن سے اس اخبار کے ساتھ وابستہ ہوگے آج پنڈی پوسٹ اخبار تین راولپنڈی کے تین قومی ااسمبلی کے حلقوں میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اخبار ہے پنڈی پوسٹ کی اس کامیابی کے پیچھے سب سے بڑا کردار حافظ شہزاد رضا کا ہے
اب پنڈی پوسٹ اخبار کو مستقل حافظ شہزاد رضا دیکھ رہیں اور اس کے سارے معاملات حافظ شہزاد رضا کے زمہ ہیں۔ کمپوزنگ، رپورٹنگ، ڈیسک، ڈیزائننگ سب ان کے زمہ ہے
وہ ساری زمہ داریاں احسن انداز میں ادا کررہے ہیں وہ پنڈی پوسٹ اخبار کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں،اس دوران ان کو آفر ہوئی کہ اس اخبار کو چھوڑ کر آپ ہمارے پاس آجائیں
ہم آپ کو تنخواہ ڈبل دیں گے سپیشل دفتر بنا کردیں گے لیکن انھوں نے اس اخبار کو اور اپنے محسن اور استاد عبدالخطیب چوہدری صاحب کو چھوڑنے سے انکار کردیا،میں نے ان سے پوچھا
آپ کی سب سب سے بڑی کامیابی ایک صحافی کی حیثیت سے کیا ہے تو کہنے لگے کہ سب بڑی کامیابی مخلص دوست ملے، کہنے لگے آپ جیسے محسن لوگوں کے ساتھ گہرے تعلقات بنے، اس اخبار نے معاشرے میں پہچان دی
ایک باعمل انسان بنانے میں پنڈی پوسٹ اخبار کا بڑا ہاتھ ہے، دوسری کامیابی یہ ملی کہ ہزاروں لوگوں کی خدمت کرنے کا موقع ملا اگر کسی نے کوئی گھریلو مجبوری کا ذکر کیا تو وہ حل کرنے
میں آپ جیسے مخلص دوستوں نے بڑا کردار ادا کیا اگر کوئی ایڈمنسٹریٹو مسئلہ بنا تو ایک فون پر ان دوستوں کا مسئلہ حل ہوگیا،میں نے جب ان سے پوچھا آپ مزید کیا چاہتے ہیں کہنے لگے
مرزا صاحب خیر اور بھلائی کا سفیر بننا چاہتا ہوں زندگی مثبت گزارنا چاہتا ہوں ہر منفی چیز سے اور منفی رویوں سے دور رہنا چاہتا ہوں مسلسل مطالعہ اور کتاب سے تعلق کو مضبوط بنانا چاہتا ہوں ایک کمی رہ گئی ہے مسلسل دس سال رمضان میں قران سنایا اب وقت نہیں مل رہا بڑی خواہش ہے
کہ ہر سال رمضان میں قران تراویح میں سناؤں، ان کے والد صاحب آرمی سے ریٹائرمنٹ کے بعد گاؤں میں رہتے ہیں، بڑے بھائی ولید رضا بیرون ملک روزگار کے حوالے سے مقیم ہیں
دونوں بہنیں شادی شدہ اور اپنے گھروں میں پرسکون زندگی گزار رہی ہیں حافظ شہزاد رضا اپنے والدین کے فرمانبردار بیٹا ہے بہت ہی خاموش طبع، لیکن خوش مزاج، چہرے پر تبسم، اور ایک باوقار انسان ہیں عبدالخطیب چوہدری صاحب سے میں نے پوچھا ان کی خاص خوبی، تو چوہدری صاحب نے بتایا
کہ حافظ شہزاد رضا بہت ہی معاملہ فہم، دوراندیش اور سوج بوجھ رکھنے والا انسان ہے میں نے ان سے پوچھا کہ شہزاد رضا کے معاملات کیسے ہیں تو عبدالخطیب چوہدری صاحب نے گواہی دی کہ ان کے معاملات بہت اچھے ہیں
،ایک خاص خوبی ہر فرد سے محبت سے پیش آنا اعلی اخلاق کا مظاہرہ کرنا، ہر بات پر پوری توجہ دینا اور مثبت جواب دینا،کسی منفی چیز کو ڈسکس نہ کرنا ان کے اندر یہ بنیادی صفات ہیں یہ ہی بنیادی خوبیاں ہیں حافظ شہزاد رضا کے اندر
جس نے ان کی زندگی کو نکھارنے میں اہم کردار ادا کیا گویا 30 سالہ یہ نوجوان جس کے سینے میں قرآن مجید محفوظ ہے جو مثبت رویوں کا علمبردار ہے جو شارٹ کٹ کے بجائے ایک مستقل مزاج ہے یہ نوجوان دوسرے نوجوانوں کے لیے رول ماڈل ہے
جو کسی شہر میں نہیں ایک گاؤں میں رہ کر ایک اخبار کے ساتھ وابستہ ہوکر اور ایک محسن عبدالخطیب چوہدری کے زیر سایہ زندگی کی ساری خوشیاں اور کامیابیاں سمیٹتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے اور دوسرے نوجوانوں کے لیے پیغام دے رہا ہے
اگر کامیابی چاہتے ہو آگے بڑھنا چاہتے ہو تو شارٹ کٹ کے چکر سے باہر آجاؤ اور منفی رویوں کو چھوڑ کر مثبت اور تعمیری رویوں کا اپنا لو کامیابی آپ کے مقدر بنے گی۔یہی چراغ جلیں گے تو روشنی ہوگی