77

شہادت حضرت عثمانؓ ذوالنورین

خلیفہ راشد،خلیفہ ثالث‘امیر المؤمنین،خلیفۃ المسلمین،دہرے دامادرسولﷺ، ناشرقرآن،جامع قرآن، کاتب قرآن،شرم وحیاء کے پیکر، ہم زلف حیدر،شہید مظلوم مدینہ،ذوالنورین کے لقب والے، شرافت، سخاوت میں اپنی مثال آپ،نبی کے وفادار،جاں نثار،جلیل القدر،صحابی رسولﷺ حضرت سید نا عثمان غنیؓ حضرت عثمان غنیؓ کا سلسلہ پانچویں پشت میں نبی اکرم شفیع اعظم ﷺ سے جا ملتا ہے .

حضرت عثمان غنیؓ کی نانی رسول اکرمﷺکی پھوپھو ہیں آپؓ کو ذوالنورین اس وجہ سے کہا جاتا ہے کہ آپؓ کے نکاح میں امام الانبیاء کی دوشہزادیاں ہیں جویکے بعد دیگرے آپ کے نکاح میں آئیں حضرت عثمان غنیؓ عام الفیل کے چھ برس بعدپیداہوئے آپ ابتداء میں ہی ایمان لے ا ٓئے آپ کو سیدناصدیق اکبررض نے اسلام کی دعوت دی .

آپؓ نے اسلام کیلئے دومرتبہ ہجرت کی پہلی بار حبشہ جبکہ دوسری بارمدینہ طیبہ کی جانب آپؓ کانکاح امام الانبیاءﷺکی صاحبزادی حضرت رقیہ سے ہواجن کاغزوہ بدر کے موقع پر انتقال ہوا ان کے بعدآپ کادوسرا نکاح نبی کریم روف الرحیم ﷺ کی دوسری صاحبزادی حضرت ام کلثوم سے ہوایہ اعزازسوائے حضرت عثمان غنیؓ کے اورکسی کو حاصل نا ہواکہ جن کے نکاح میں امام الانبیاءﷺکی دو صاحبزادیاں آئیں .

آپ کاشمارعشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے جب مکہ کی فضاء میں توحیدکی صداگونجی رسالت مآبﷺ پرایمان لے آئے توقبول اسلام کی وجہ سے آپ کوبھی مصائب کا سامنا کرنا پڑا مشرکین مکہ کواسلام کی ترقی ہضم نہیں ہورہی تھی اس لئے وہ مسلمانوں پرغیظ وغضب ڈھانے کا منصوبہ بناتے ہوئے مسلمانوں کو ظلم وستم کانشانہ بناتے رہے بلاآخر نبی اکرم شفیع اعظمﷺنے آپ کواہلیہ سمیت حبشہ کی طرف ہجرت کاحکم دیا.

حضرت عثمان غنیؓ قرآن مجید سے بے حد محبت فرماتے چنانچہ اسی محبت میں قرآن مجیدکے نسخے محفوظ کئے جب بھی حیاء کاتذکرہ کیاجائے گا توآپ سرفہرست نظرآئیں گئے صحابہ کی محفل میں ایک بارنبی کریم تشریف فرما تھے کہ آپ ﷺکی پنڈلی نظرآرہی تھی جلیل القدر صحابہ تشریف لائے آپﷺبیٹھے رہے لیکن جب عثمان غنی آئے توآپﷺنے فورا ًڈھانپ لیا .

صحابہ کے پوچھنے پرفرمایا جس عثمان سے عرش کے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں میں اس عثمان سے حیاء کیوں ناکروں،سیدناعثمان غنی وہ خوش نصیب خوش قسمت صحابی رسول ہیں جنہیں باربار بارگاہ رسالت سے جنت کی خوشخبری ملی۔سخی ایسے کہ اپنے زمانہ کے بڑے ایماندار، معزز،رحم دل تاجرہونے کے ساتھ ساتھ جب بھی اسلام کومسلمانوں کومال کی ضرورت ہوتی آپ اپنے خزانے کے منہ کھول دیتے

بے حساب راہ خدا میں خرچ کردیتے کسی قیدی کو آزاد کرانا ہو یا کسی کنویں کوخریدنا ہو مسلمانوں کی خدمت کرنی ہویا پھرجہادکیلئے مال وقف کرنا یا مسجد نبوی کی توسیع کرنی ہوہروقت ہرلمحہ آپکی دولت حاضرہوتی زہد وتقویٰ کایہ حال کہ اگرکسی قبرستان سے گزرہوتا تو اتنا روتے کہ چہرہ آنسو سے ترہوجاتا۔ صبرو تحمل اس قدر کہ باوجود آپکو قتل کرنیوالے آپ کے سامنے ہیں.

مسلمان آپ سے اجازت طلب کررہے ہیں کہ اجازت دیں باغیوں کوکچل دیاجائے مگرآپ فرمارہے ہیں میں اپنے محبوب کے شہرمیں خون خرابہ نہیں دیکھ سکتاآپ ہی وہ خوش قسمت صحابی رسول ہیں جن کی وجہ سے رسول اکرم نﷺے1400صحابہ سے بیعت لی جس کاذکربھی قرآن مجید میں موجود ہے جسے بیعت رضوان کہاجاتا ہے یہ سعادت بھی عثمان غنی ؓکے حصہ میں آئی

اس بیعت میں خود نبی کریمﷺ نے اپنے ہاتھ کوعثمانؓ کا ہاتھ قراردیکربیعت لی۔
گویا نبی کا ہاتھ عثمان غنی کا ہاتھ ہے حضرت عثمانؓ فرماتے ہیں پھر زندگی میں میں اس ہاتھ کی حفاظت کی کبھی بھی اس ہاتھ کونجاست سے مس نہیں ہونے دیا خلیفہ دوم سیدنا حضرت عمر فاروق کی شہادت 23 ہجری کے بعد خلافت کی ذمہ داری آپ کوسونپی گئی آپ نے اپنی خلافت کے دوران بہت سارے علاقے فتح کئے قرآن مجید کو جمع فرمایا مسجدحرام اور مسجدنبوی کی توسیع کی خراسان افریقہ،قبرص وغیرہ کواسلامی سلطنت میں شامل کیا.

بحری بیڑے کی ایجاد کی اور بحری فوج کا تعارف کرایاخادمین مسجدکے وظیفے مقررکئے اس جلیل القدر صحابی رسول پر باغیوں نے حملہ کردیا آپ کے خطبہ پراورنماز پر پابندی لگادی آپ کا عصاء توڑ دیا آپ کا کھانا پینا بندکردیاحتی کہ چالیس دن گزرگئے آپ کو پانی میسر نا ہو۔احضرت علی المرتضیٰ نے آپ کیلئے مشکیزہ میں پانی لایا لیکن باغیوں نے وہ بھی ناپہنچنے دیا توحضرت علی المرتضیٰ نے اپنا عمامہ اچھالہ جب باغیوں کی سنگ دلی سفاکیت اوربے رحمی حدسے بڑھنے لگی

تو سیدناعثمان غنی نے خطاب کیاکہ اے باغی گروہ یادکرو میں وہی عثمان ہوں جورسول مقبول کا محبوب ہوں میں وہی ہوں جس نے مسجد نبوی کی جگہ کے بدلہ میں جنت خریدی ادھر حضرت عثمان غنی کے دروازے پر پہرے دارحضرت حسن وحسین مقرر تھے اس قدر مصائب آزمائش کے باوجود حضرت عثمان صبروتحمل،برداشت واستقامت کاپہاڑ ثابت ہوئے۔حضرت عثمان غنی نے ثابت کیاکہ کیسے ظلم وستم کامقابلہ کیاجاتا ہے کیسے ظلم پرصبرکیاجاتا ہے کیسے صدق و وفا کا علم بلندکیاجاتاہے کیسے دشمن کے نرغے میں روزہ رکھ کرتلاوت کی جاتی ہے

کیسے بھوک و پیاس کے باوجود مردانہ دلیرانہ مقابلہ کیاجاتاہے کیسے ظلم وظالم کے سامنے کلمہ حق بلند کیا جاتا ہے چنانچہ روزہ کی حالت میں خواب میں حضرت محمدﷺکی زیارت ہوئی ساتھ ابوبکروعمربھی تھے فرمایا عثمان آج ہمارے ساتھ افطارکرو بیدارہوئے اپنی زوجہ نائلہ سے کہامیری شہادت کاوقت آن پہنچا میرازیرجامہ نکال دواس سے قبل آپ نے وہ کبھی استعمال نہیں کیا

تیاری کرکہ تلاوت میں مشغول ہوگئے باغی دیوار پھلانگ کراندرآگئے ایک بدبخت نے سر پر وارکیا دوسرے نے تلوار چلائی آپ کی زوجہ نے روکنے کی کوشش کی لیکن حضرت نائلہ کی انگلیاں کٹ گئیں حضرت عثمان کوشہیدکردیاگیا توآپ کے خون سے قرآن مجید رنگین ہوگیا نبی کے شہر میں داماد رسولﷺ کوشہیدکردیا گیا 35ہجری ذی الحجہ کے مبارک مہینہ میں 18ذی الحجہ کو82برس کی عمرمیں دوران تلاوت دامادرسول حضرت سیدنا عثمان غنی کو ظالموں نے بیدردی سے شہید کر دیا آپ کی تدفین جنت البقیع میں ہوئی جہاں آج بھی آپ آرام فرماہیں رضی اللّٰہ عنہ

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں