167

شہادت حضرت سیدناعمرؓبن خطاب

یکم محرم الحرام اسلامی سال کے پہلے مہینے کاپہلادن ہے اور اس پہلے دن سے ہی اسلام کے عظیم قائد سپہ سالار‘ راہنما‘ زہدوتقویٰ میں بے مثال،عجزوانکساری میں اپنی مثال آپ‘ امام عادل‘ عدل وحریت میں لاجواب‘خلیفہ راشد،خلیفہ دوم امیرالمومنین خلیفۃ المسلمین،فاتح عرب وعجم، فاتح ایران،فاتح بیت المقدس،مرادرسول شہیدمصلائے رسول،جانشین سیدناصدیق اکبر،زینت منبرومحراب،جاں نثاروفادراصحابی رسول،سسر پیغمبراسلام،مدفن روضہ رسول حضرت سیدناعمر فاروقؓ کایوم شہادت ہے

آپؓ کی کنیت ابو حفص ہے لقب فاروق اعظم ہے آپؓ دراز قد، سفید رنگت‘داڑھی مبارک گھنی تھی آپؓ عام الفیل کے تیرہ سال بعد پیداہوئے آپکی تاریخ ولادت 583 عیسوی ہے آپؓ قریش میں ذاتی اورخاندانی اعتبار سے بہت ہی ممتازتھے آپ ذہانت وجاہت، سفارت، عدالت،صداقت،خلافت اورشجاعت کے حوالہ سے بھی پہچانے جاتے ہیں آپؓ نے39 مردوں کے قبول اسلام کے بعداسلام کوقبول کیااور آپ کے قبول اسلام میں رحمت دوعالم کی دعا شامل ہے جس میں نبی اکرم شفیع اعظمؐ نے آپ کے ذریعہ سے اللہ سے اسلام کی قوت مانگی

جب آپ نے اعلان نبوت کے چھٹے سال اسلام قبول کیا تومسلمانوں میں خوشی کی لہردوڑگئی جبکہ کفار پرلرزہ وکپکپی طاری ہوگیا اورکفار یہ کہنے پرمجبورہوگئے کہ آج ہم آدھی طاقت سے محروم ہوگئے آپ تمام غزوات میں دلیرانہ، مجاہدانہ،قائدانہ انداز میں حصہ لیتے رہے وزیرو مشیرکے طور پرتمام معاملات میں پیش پیش رہتے آپ عدل وانصاف کے اعلی درجے پر فائز ہیں

جس کی نظیرآج بھی پیش کرنامشکل ہے آپ نے22لاکھ 51ہزار سے زائد مربع میل پرخلافت کا پرچم لہرا کر اس پراپنے رعب ودبدبہ قائم کرتے ہوئے اسلام اورعدل وانصاف کا بول بالاکیا۔ اس قدر وسیع خلافت کے باوجودآپ انتہائی سادہ زندگی گزارتے‘ دن کوبیت المال کے اونٹ چراتے‘ لوگوں کے مسائل سنتے‘دوسرے ممالک سے آئے سفیروں سے ملاقات کرتے علم وعمل کے شہسوارگھوڑے پربیٹھ کرمیدان جنگ کی تیاری کرتے‘

عدل وانصاف فوری اورفری مہیاکرتے‘جبکہ رات کوگلیوں میں پہرہ بھی دیتے اورگشت بھی کرتے‘ اپنی رعایا کی خبرگیری بھی کرتے اگرکسی گھرمیں کھانے پینے کی تنگی ہوتی توبذات خود اپنی کمرپرسامان لادکران مستحق لوگوں تک پہنچاتے۔ آپ کا کہنا تھاکہ اگرکسی دوردرازعلاقہ میں کوئی جانورکا بچہ بھی اگربھوک وپیاس سے مر گیا تو عمر سے پوچھ ہوگی۔ اس قدرعدل وانصاف تھاکہ اگر ایک کنارہ سے دوسرے کنارہ تک کوئی عورت سونا پہن کرچلی جاتی تونا تواس کولٹنے کا اندیشہ تھا اورناہی اس کی عزت غیر محفوظ تھی۔

نبی اکرم شفیع اعظمؐنے ایک موقع پر فرمایا اگرمیرے بعدکوئی نبی ہوتا تو وہ عمرہوتا۔ ایک دوسرے موقع پرسرکار دوعالمؐ نے ارشادفرمایاجس راستہ پرعمرہوشیطان وہ راستہ بدل لیتاہے۔ سیدناعمرفاروقؓ کے متعلق یہ بھی ارشاد فرمایا کہ اللہ نے عمرکی زبان پرحق جاری کردیاہے نبی کریم روف الرحیمؐ نے دعامانگی جوحضرت عمرکی صورت میں قبول ہوئی،آپؓ کے قبول اسلام پر ہرطرف خوشی منائی گئی،

فاروق اعظم سے مسلمان کی محبت ایمان کی علامت ہے،بعض جگہ حضرت عمرنے رائے دی جو قرآن مجید کی آیات بن کر نازل ہوئیں،حضرت عمروہ شخصیت ہیں جن کی شان وشوکت عزت وعظمت میں قرآن مجیدکی آیات اور نبی اکرم شفیع اعظمؐکی احادیث مبارکہ موجودہیں۔ حضرت عمرؓبہادر دلیر جرآت مند تھے جب خلیفہ منتخب ہوئے تو انتہائی نرم دلی کا مظاہرہ کیاآپ ہروقت لوگوں کی خدمت کیلئے
تیاررہتے آپ نے نظام احتساب کاکڑا انتظام کیااورسب سے پہلے خودکوپیش کیا۔مجرموں کو سزائیں دینے کیلئے پولیس کامحکمہ قائم کیا۔ آب پاشی کا نظام بنایا‘ جیل خانہ جات قائم کئے‘ بیت المال کو وسعت دی ہرمستحق کواس کی دہلیز پر امدادخوداپنے ہاتھوں سے فراہم کی لوگوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی درسگاہیں قائم کیں۔ آپکے نام سے اس وقت کے بڑے بڑے کافروں کے علاوہ دوسرے ممالک کے بادشاہ بھی لرزتے

مگرسادگی کایہ حال کہ زمین پر اینٹ کاتکیہ رکھ کربغیرخوف وخطر آرام فرماتے‘کپڑوں پرجگہ جگہ پیوند لگے ہوتے مگر رعب ودبدبہ برقراررہتاب۔یت المقدس فتح کرنے گئے توآپکی سادگی عدل وانصاف خوف خدا دیکھ کر ہی انہوں نے چابیاں آپ کے حوالہ کر دیں اسلام سے اس قدرمحبت کرتے کہ اسلام کے مقابل اگر کوئی بھی آتایا اسلام میں رکاوٹ بننے کی کوشش کرتا یا پھرجنگ میں قیدی لائے جاتے

اگر چہ اپنے قریبی ہی کیوں ناہوں حضرت عمرؓکی رائے یہی ہوتی کہ ان کا سرقلم کردیا جائے یہی وجہ تھی جب اسلام قبول کیا اعلان کیا جس کی ہمت ہے سامنے آئے لیکن کسی میں ہمت ناہوئی کہ اسلام کے اس عظیم شیردل محافظ کاسامنا کرسکے23ہجری 26ذی الحجہ کومصلائے رسول پر آپؓ نمازفجراداء کروا رہے تھے کہ ابولولوفیروزمجوسی نے آپ پر نمازکی حالت میں مصلائے رسول پر ہی حملہ کردیا۔

زہر آلود خنجرسے آپ پرکئی وارکیے آپ زخمی ہوگئے زخموں کی تاب نالاتے ہوئے یکم محرم الحرام 63سال کی عمرمیں شہادت کے رتبہ پرفائز ہوگئے۔نبی اکرم شفیع اعظمؐکی عمر مبارک بھی 63 سال سیدنا صدیقِ اکبر کی عمر بھی 63سال اور سیدنا فاروق اعظم کی شہادت کے وقت بھی عمر63سال حضرت صہیب رومی نے نمازہ جنازہ مسجدنبوی میں پڑھایا اور پہرہ دار نبوت شہادت کے بعدبھی نبوت کے ساتھ روضہ رسول میں مدفن ہیں رضی اللّٰہ عنہ یوں حضرت محمد مصطفیٰﷺکے دونوں وفادارجاں نثار صحابی سیدنا صدیقِ اکبر اورسیّدناعمرفاروق آج بھی اپنے محبوب نبی کے پہلو میں روضہ رسول میں آرام فرماہیں رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں