شخصیت نکھارنے کیلئے بچوں کی تعلیم پرتوجہ ضروری ہے‘ لیاقت علی

شہزادرضا
اچھا شہری کسی بھی ریاست کا آئینہ دار ہوتا ہے مملکت خداداد میں بے پناہ ٹیلنٹ موجود ہے اس پاک دھرتی نے ہمیں سرور شہید،محفوظ شہید اور سوار شہید جیسے سپوت عطا کیے جنھوں نے دشمن کے سامنے سینہ تان کر بتایا کہ یہ قوم سر کٹا سکتی ہے مگر بک سکتی ہے نہ جھک سکتی ہے ان خیالات کا اظہار لیاقت پبلک سکول کے چیف ایگزیکٹو بریگیڈئر (ر) لیاقت علی خان نے پنڈی پوسٹ کو دئیے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا انھوں نے کہا کہ پاک فوج اور اس ملک نے ہمیں بہت کچھ دیا اب ہماری باری ہے کہ ہم کچھ ایسا کر جائیں کہ ہمارا نام بھی لیا جاسکے اسی جذبے اور سوچ کو لے کر روات میں تعلیمی ادارہ لیاقت علی خان پبلک سکول کے نام شروع کیا سوچ یہی ہے کہ یہاں آنیوالا ہر بچہ ہر شہری بنے جو ملک اور قوم کے وفادار ہو ۔انھوں نے بتایا کہ سکول میں اعلیٰ تعلیم یافتہ تجربہ کار سٹاف ہے جو بچوں کی شخصیت کو نکھارنے کے ساتھ ساتھ ان کی پڑھائی پر بھی خصوصی توجہ دیتا ہے ماہر اساتذہ کی زیر نگرانی پڑھنے والے نرسری کلاس کے بچوں کو دعائیں زبانی یاد ہو چکی ہیں میں خود حیران رہ جاتا ہوں جب اسمبلی کے وقت بچے تلاوت،نعت اور تقریر میں حصہ لیتے ہیں جس کے بعد اساتذہ بچوں کا یونیفارم چیک کرتی ہیں اورانھیں چست و توانا رکھنے کے لیے مختلف کھیلوں میں حصہ لینے کے مواقع فراہم کیے جاتے ہیں فیڈرل بورڈ کا نصاب پڑھایا جاتا ہے ’’ہر سکول کا اپنا نصاب‘‘ میں اس کے سخت خلاف ہوں یہ پالیسی غلط ہے گورنمنٹ کو ایکشن لینا چاہیے ۔گورنمنٹ اور نجی سیکٹر میں تفریق کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر گورنمنٹ سیکٹر کی بات کی جائے تو وہاں والدین مکمل طور پر حکومت کی طرف سے ملنے والی سہولیات کو دیکھ رہے ہوتے ہیں اور انھیں استاد کے پڑھانے یا نہ پڑھانے ،بچے کو سکول میں توجہ ملنے یا ملنے سے متعلق فکر نہیں ہوتی جبکہ ہمارے ہاں والدین اداروں کے مالکان پر نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں ذرا سی بھی اونچ نیچ کے نتیجے میں ہم سے سوال کیا جاتا ہے اور یہاں بچوں کو مکمل توجہ دی جاتی ہے ۔ ایک اور بات کی نفی کرتے ہوئے ان کا کہنا تھاکہ عام طور پر پبلک میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ ذہین بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں ڈال دیا جاتا ہے اور پڑھنے لکھنے میں کمزور بچوں کو سرکاری سکولوں میں بھیج دیا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے ہم میں سے بہت سے لوگ ہیں جو سرکاری سکولوں میں ٹاٹ پر بیٹھ کر پڑھے اور انھوں نے نام کمایا یہ بات صرف اساتذہ اور والدین کی جانب سے ملنے والی توجہ پر منحصر ہے وہ جتنا بچے کے ذہن کو سمجھیں گے اور اس کے مطابق انھیں تراشیں گے وہ اتنا ہی خوبصورت گلدستہ بنتا جائے گا ۔والدین ،اساتذہ اور طالبعلم یہ تین عنصر اگر مل جائیں تو یقیناًوہ طالبعلم ڈاکٹر عبدالقدیر خان،عمران خان، عبدالستار ایدھی ضرور بنے گا ۔لیاقت علی خان سکول کا دوسرا کیمپس جو کلر روڈ یونین کونسل روات کے قریب بنایا گیا ہے یہاں بہت جلد کالج کی کلاسوں کا آغاز کیا جائے گا اور نرسری سے لے کر کالج لیول تک ایک ہی چھت تلے علاقے کے بچوں کو معیاری تعلیم کا حصول یقینی بنائیں گے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں