شب معراج مصطفیؐ کا سفر

خالق کائنات مالک دوجہاں رب العالمین نیدنیامیں سب سے بلند وبالا،ارفع واعلیٰ مقام ومرتبہ اگرکسی ذات کوعطاء فرمایاہے تووہ صرف ایک ذات ہے ان سے پہلے بھی وہ مقام ومرتبہ کسی کوناملااورناہی انکے بعدکسی کوملے گاوہ ذات وہ شخصیت وہ عظیم قائد،سپہ سالار،صادق وامین کالقب پانیوالے،بلندوبالا،مقام ومرتبہ پرفائز،وہ امام الانبیاء تاجدارِ کائنات، خاتم النبیین، میرے نبی محبوب خدا، نبی اکرم شفیع اعظم حضرت محمدمصطفیٰ،احمدمجتبیؐ ہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب کی صفات و کمالات، اخلاق وکردار کوقرآن مجیدمیں بیان فرمایاحتی کہ حضورؐکی ایک ایک اداء کوبھی ناصرف ذکرکیابلکہ ہرہراداء کومحفوظ بھی کیا ان میں سے ایک سفرمعراج بھی ہے

جسے واقعہ معراج بھی کہتے ہیں معراج کاپوراسفرہی ایساہے جسے انسانی عقل پراگرپرکھاجائے توانسانی عقل حیران وپریشان ہونے کیساتھ ساتھ قلیل وقت میں اتناطویل سفرطے کرنے میں سمجھنے سے قاصرہے مگرخالق کائنات کیلئے ایک کن سے زیادہ کچھ نہیں رات کے ایک حصہ میں مکہ مکرمہ سے بیت المقدس جاناوہاں انبیاء کرامؑ کی امامت کرواناپھرآسمانوں کی جانب سفرکرناانبیاء کرام سے ملاقات کرنا اللہ کے حضورحاضرہونا،جنت و جہنم کودیکھناقریش کے تجارتی قافلہ سے ملاقات کرنا اس سفر میں گناہگاروں اوراہل جنت کے احوال دیکھنالیکن حقیقت یہی ہے جسے رب العالمین نے پندرہویں سپارہ کے شروع میں پارہ کی اور سورہ کی ابتداء سے ہی ذکرکیاکہ پاک ہے

وہ ذات جواپنے بندہ خاص کورات کے ایک مختصرحصہ میں مسجدحرام سے مسجداقصیٰ تک لے گئی اس سفرکی ابتداء میں جہاں اللہ نے اپنی قدرت دکھائی کہ مہینوں کاسفرپل بھرمیں کرایاوہاں میرے محبوب کے مقام ومرتبہ کوبیان کرنے کیساتھ ساتھ آپؐکو تکالیف اورآزمائش کے صلہ میں حوصلہ اوراعزاز سے نوازناتھاکیونکہ طائف کے مشہورواقعہ میں آپؐ کے صبرکوبہت آزمایاگیا آپؐ کوستایاگیا،ناقابل برداشت حدتک آپؐکوتکالیف پہنچائی گئیں جسکے بدلہ میں رب العالمین نے بتایاکہ راہ خدامیں قربانی کاصلہ عزت وبلندی معراج وترقی کاایسامعجزہ عطاء کیاجائے گاکہ وہاں تک جبرائیل امین جیسافرشتہ بھی ناپہنچ پائیگا ایک رات نبی اکرم شفیع اعظمؐحضرت ام ہانی ؓ کے گھرآرام فرماتھے کہ اچانک چھت کھلی حضرت جبرائیل امین تشریف لائے آپؐکے ساتھ اوربھی فرشتوں کی جماعت تھی نبی ا کر م ؐ کو جگا یا گیا

خانہ کعبہ کی جانب لے جایاگیازم زم کے پانی سے سینہ مبارک چاک کرکہ دھویاگیاایک سونے کاطشت لایاگیاجوایمان وحکمت سے بھرا ہو ا تھا پھر آ پکا سینہ ٹھیک کردیاگیادونوں کندھوں کے درمیان مہرنبوت لگائی گئی جنت سے براق نامی سواری لائی گئی جوسفیدرنگ اورتیزرفتارتھاجب نبی کریمؐ روانہ ہوئے توفرشتوں کے سردارفرشتوں کیساتھ آپکے ہم سفرتھے راستہ میں ایک جگہ سے گزرہواجہاں کثرت سے کجھورکے درخت تھے توجبرائیل امین نے عرض کی حضور یہاں نفل پڑھ لیجئے پوچھنے پربتایایہ یثرب یعنی مدینہ منورہ ہے جہاں آپؐہجرت کرکہ تشریف لائیں گئے مسجد اقصٰی کی جانب جاتے ہوئے راستہ میں عجائبات دکھلائے گئے مسجداقصیٰ پہنچ کر امام الانبیاءؐنے انبیاء کرامؑ کی امامت کروائی اسکے بعد وہاں سے فرشتوں کیساتھ آسمانوں کی جانب سفرشروع کیا

آسمانوں میں حضرت آدم،حضرت یحییٰ،حضرت عیسیٰ،حضرت یوسف،حضرت اد ر یس، حضرت ہارون،حضرت موسیٰ،حضرت ابراہیمؑ سے ملاقات فرمائی اسکے بعد آپؐکو سدرۃ المنتہیٰ کی جانب بلندکیاگیاوہاں اللہ کی تجلیات وانوارات کامشاہدہ کیاسدرۃ المنتہیٰ میں بقدردوکمانوں کے فاصلہ کے آپؐہم کلام ہوئے آپ کو پچاس نمازوں کاتحفہ دیاگیا حضرت موسیٰؑ کے مشورے سے پانچ رہ گئیں مگر ثواب میں کمی نہیں کی گئی جب واپسی پر صبح مکہ مکرمہ میں اس بابرکت،مقدس معجزے کاذکرکیاگیاتوکوئی تالیاں بجانے لگاکوئی اپنا سر پیٹنے لگا ابو جہل کہنے لگاتعجب کی بات سنو اونٹوں کومارتے ہم بیت المقدس ایک ماہ میں پہنچیں ایک ماہ واپسی میں لگ جائے

لیکن دو ماہ کی مسافت یہ رات کے ایک پل میں کرآئے آپؐنے فرمایا میں نے تمہارے قافلہ کو فلاں جگہ ملا انکی حالت بھی بتائی ایک شخص نے بیت المقدس کی عمارت کی معلومات لینی چاہی اللہ نے تمام حجاب ہٹادیئے سب کچھ واضح ہو گیاآپؐنے اسکی بناوٹ فاصلہ سب کچھ بیان کیااس شخص نے کفار کی طرف منہ کرکہ کیایہ محمدؐاپنی بات میں سچے ہیں یہ وہ مقدس سفرہے جسکاقرآن مجید میں بھی جگہ جگہ ذکرہے جیسے اس وقت کے مشرکین اس واقعہ پرحیراں وپریشان تھے آج بھی کچھ لوگ اس واقعہ پرحیراں ہیں کچھ اس سفرکوایک خواب کاحصہ سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت یہی ہے کہ ایک ایک سچا اور حقیقت پر مبنی ایسا واقعہ ہے

جس کاذکرخود اللہ کا قرآن کررہاہے ہمیں بحیثیت مسلمان یہ دیکھناچاہیے جب اللہ اپنی قدرت دکھاناچاہے یا نبی اکرم شفیع اعظمؐکے ہاتھوں کوئی معجزہ ظاہرکردے پھرہمیں اپنی عقل کے گھوڑے دوڑانے کی ضرورت نہیں بلکہ اس بات کو،ان حقائق کو،ان واقعات کودل وجان سے ایمان و یقین سے تسلیم کرلیناچاہیے یہی اسلام کی خوبصورتی ہے یہی ایمان ویقین کی سلامتی ہے یہی ہمارے ایمان کی پختگی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں