شاکر انسان‘چوہدری خدایار

ایک سیاسی اور سماجی کارکن کی حیثیت سے ہزاروں انسانوں سے ملنے،بات کرنے، پاس بیٹھنے کا موقع ملا،ان میں بڑی تعداد میں ان بزرگوں، بھائیوں، دوستوں کی تھی،جن سے ملنے کے بعد ایک مثبت پیغام ملا، ان کو پر امید پایا، کیونکہ ان کے سامنے زندگی کا ایک مقصد تھا، انھوں نے جوانی سے لیکر بڑھاپے تک زندگی ایک مقصد کے تحت گزاری تھی، اس لئے وہ پر امید تھے، ان خوش نصیب انسانوں میں ہمارے بزرگ اور مربی چوہدری خدا یار رحمہ اللہ تھے، چوہدری خدا یار 27 جولائی 1927 کو فضل ا لٰہی چوہدری کے گھر پنجگراں تحصیل راولپنڈی میں پیدا ہوئے، بچپن سے اللہ تعالیٰ نے کو ذہانت اور سوج بوجھ کی نعمتوں سے نوازا دیا، انھوں نے میٹرک کا امتحان اسلامیہ سکول راولپنڈی سے فرسٹ ڈویژن میں پاس کیا، اسکے بعد منشی فاضل کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا، اس کے بعد ٹی این ٹی میں سروس جوائن کرلی، وہ بہت زیادہ وقت کے پابند تھے، کبھی ڈیوٹی سے غیر حاضر نہیں ہوتے تھے، دوسری چیز، حرام مال کی طرف ان کے ہاتھ
کبھی آگے نہیں بڑھے، اس دور کے اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے، منشی فاضل تھے، گاؤں میں اپنی مسجد میں باقاعدہ قرآن کا درس دیتے تھے، پھر اس صالح نوجوان تک سید مودودی رحمہ اللہ کا پیغام ایک کتاب کی صورت میں پہنچا انھوں نے سید مودودی رحمہ اللہ کو پڑھا، پڑھنے کے بعد اپنے آپ کو سید مودودی رحمہ اللہ کی فکر کے حوالے کردیا، یہ وہ وقت تھا جب ملک میں سوشلزم کے نعرے لگ رہے تھے انھوں نے اسلامی انقلاب اور اقامت دین کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا عجیب اتفاق ہے اس وقت یونین کونسلز لوہدرہ اور ساگری سے بڑی برادریوں کے اہم افراد جماعت اسلامی میں شامل ہوئے تھے، یہ ہی وجہ تھی کہ 1970 سے لیکر 1985 تک جماعت اسلامی نے ان دو یوسیز سے بڑا ووٹ بینک حاصل کیا، پھر حضرت مولانا فتح محمد رحمۃ اللہ صوبہ پنجاب کے امیر بن گئے

ان کا حلقہ سے رابطہ کچھ کم ہوگیا، محترم جناب محمد عباس بٹ رحمہ اللہ جماعت اسلامی ضلع راولپنڈی کے جنرل سیکر ٹری بن گئے ان کی ضلع کے اندر مصروفیا ت بڑھ گئیں، یہ سارے لوگ بوڑھے ہوگئے، جب نومبر 2006 میں اس حلقے میں آیا تو ملک خدا بخش رحمۃ اللہ، اللہ کو پیارے ہوچکے تھے، چوہدری اسلم صاحب بھی زیادہ سفرکی پوزیشن میں نہیں تھے، چوہدری خدا یار بہت ہی کمزور ہو گئے تھے، میں ہر پندرہ دن بعد ان کے پاس حاضری دیتا، ان کے سامنے بیٹھ جاتا، وہ علم کا سمندر تھے وہ ایک پر امید انسان تھے، بڑھاپے اور جسم میں کمزوری کے باوجود ان کی زبان پر تشکر کے الفاظ ہوتے، جب بھی ان کے پاس حاضری ہوتی وہ قیادت کے حوالے سے پوچھتے، خاص کر کے حضرت مولانا فتح محمد رحمۃ اللہ، جناب لیاقت بلوچ صاحب، اور محترم جناب عباس بٹ رحمہ اللہ کوبہت یاد کرتے، کیونکہ محمد عباس بٹ رحمہ اللہ اس وقت زیادہ سفر کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے، میں ان تک چوہدری خدا یار رحمہ اللہ کا سلام پہنچاتا، وہ فرماتے مجھے لے کر جاؤ ان کے گھر، ان کے دل ایک دوسرے کے لئے دھڑکتے تھے،چوہدری خدا یار رحمہ اللہ بڑھاپے کے باوجود، کمزوری کے باوجود، نقل و حرکت نہ ہونے کے باوجود وہ پر امید تھے اس لئے کہ وہ جانتے تھے کہ ملک کے مسائل کا حل اسلامی انقلاب کے اندر پوشیدہ ہے، کیوں کہ ان کی اپنی منزل اسلامی انقلاب کی منزل تھی

اس لئے وہ پر امید تھے، مایوسی ان کے قریب بھٹک نہیں سکتی تھی، وہ 42 سال کی ایمانداری کی سروس گزار کر 27 جولائی 1987 کو سروس سے ریٹائر ہوئے، اس سے پہلے وہ 1982 کو جماعت اسلامی پاکستان کے رکن بنے انھوں 1989 حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی، اس کے بعد بھی دین کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنائے رکھا، ان کے چار بیٹے ہیں بڑے بیٹے چوہدری محمد فاروق‘ چوہدری محمد منصور، چوہدری محمد منظور اور چوہدری محمد ظہور ہیں، بیٹوں نے ان کی بڑھاپے میں مثالی خدمت کی، چوہدری خدا یار رحمہ اللہ تقریباً 92 سال کی بھرپور زندگی گزار کر 21 جون 2019 کو اللہ کو پیارے ہوگئے، اللہ تعالیٰ ان کی نیکیوں کو قبول فرمائے، ان کی بشری کمزوریوں سے درگزر فرمائے، ان کی قبر پر اپنی رحمتوں کا نزول فرمائے آمین، ان کے بچوں کے گھروں پر اپنی رحمتوں کی بارش برسائے، ہم سب ان کے نقوش پا پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں