سی پیک ٗ غلط فہمیوں پر سے پردہ اٹھانے کیلئے پی ایف سی کا کردار

شہزادرضا

گزشتہ دنوں سی پیک سے پاکستانی میڈیا میں پھیلائی جانیوالی غلط فہمیوں پر سے پردہ اٹھانے کے لیے ایک پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ ٗ  سی پی این ای اور چائنہ سفارتخانے کے تعاون سے اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں سیمینار منعقد ہوا جس میں نگران وفاقی وزیر اطلاعات ٗ چائنہ کے سفیرٗ عارف نظامی اور سابق گورنر اسٹیٹ بنک ڈاکٹر عشرت حسین نے ملک بھر سے صحافیوں اور کالم نگاروں کو چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور سے متعلق سیر حاصل معلومات فراہم کیں اور حاضرین کے سوالات کے جوابات بھی دئیے ۔سی پیک ایسا منصوبہ ہے جس کے  ابتدائی منصوبہ جات اور نقشوں کی جو تفصیل سامنے آئی تھی وہ کچھ یوں ہے۔ سی پیک ایک پندرہ سالہ منصوبہ ہے جس کے چار مراحل ہیں۔فوری منصوبے(2018 – Early Harvest)، مختصر المدتی منصوبے(2020 – Short Term) ، درمیانی مدت کے منصوبے(2025 – Medium Term) اور طویل المدتی منصوبے(2030 – Long Term)۔ ان میں توانائی، مواصلات، صنعتی زونز اور فائبر کنکٹیویٹی کے منصوبے شامل تھے۔ سی پیک کے بنیادی دو بڑے اجزاءہیں۔ ایک تو مواصلات کا نظام کاشغر سے گوادر تک( سڑکیں اور ریلوے لائنز) ہیں جبکہ دوسرا ان سڑکوں کے قریب صنعتی زونز کا قیام ہے جس میں توانائی کے منصوبے شامل ہیں۔ ابتداءمیںسی پیک 45.69 بلین ڈالر کا منصوبہ تھا۔ جس میں حال ہی میں 5.5 بیلین ڈالر کا مزید اضافہ ہوا ہے جو لاہور، کراچی ریلوے لائن کے لئے ہے۔ 33.79 بلین ڈالر توانائی کے لئے ہیں۔ 5.9 بلین ڈالر سڑکوں کے لئے ہیں۔ 3.69 بلین ڈالر ریلوے لائنزکے لئے ہیں۔ 66 ملین ڈالر گوادر پورٹ کے لئے ہیں۔ 4 ملین ڈالر فائر آپٹکس کے لئے ہیں۔1.6 بلین ڈالر لاہور ماس ٹرانزٹ کے لئے ہیں دنیا کے سیاسی اور معاشی نظام کو سمجھنے کے لئے جغرافیہ کے معاملات سمجھنا نہایت ضروری ہے۔ جغرافیے پر ایک نظر ڈالتے ہیں تاکہ مستقبل میں ہونے والی معاشی کشمکش کی صورت حال واضح ہو سکے۔ یہ معلوم ہے کہ آج کی دنیا روایتی جنگ کی بجائے معاشی برتری کی جنگ لڑ رہی ہے۔ معاشی برتری کی اس جنگ میں اس وقت امریکہ، چین اور یورپی یونین مضبوط فریقین کے طور پر کھڑے ہیں۔ فری مارکیٹ اکانومی میں معاشی منڈیوں کی تلاش اس معاشی جنگ کی بنیاد ہے۔ ایک جانب امریکہ ، یورپ اور جاپان کھڑے ہیں جبکہ دوسری جانب چائنا اور روس کھڑے ہیں۔ معاشی منڈیوں کی تلاش کے ساتھ سینٹرل ایشیا کے ذخائر بھی اپنی جگہ بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ سینٹرل ایشیا تک رسائی بھی دونوں بلاکوں کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ایسے میں گزشتہ سال صدر مملکت ممنون حسین کا ایک تقریب میں کہنا تھا کہ  سی پیک کے روٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی،عوام سی پیک پرغلط فہمیاں پیدا کرنے والے عناصر کو مستردکردیں۔ چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور سے متعلق ایسے سیمینار مستقبل میں بھی نہایت اہمیت کے حامل ثابت ہو سکتے ہیں حکومت پاکستان دیگر تنظیمات کے تعاون اس منصوبے کی اہمیت و افادیت کے متعلق آگاہی کےلیے بھرپور اقدامات کرے پاکستان فیڈریشن آف کالمسٹ کے صدر ملک سلمان اور پروگرام کی آرگنائزر حمیرا شاہد کا اظہار تشکر کہ انھوں نے ملک بھر سے آنیوالا کالم نگاروں کو نہ صرف خوش آمدید کہا بلکہ انتہائی معلوماتی پروگرام کا انعقاد کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں